شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 4 دہشتگرد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 14 اور 15 جنوری کی شب سیکورٹی فورسز نے خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کیا اور اس دوران خوارج کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ شمالی وزیرستان کے علاقے سپن وام میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کے دوران 4 دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 14 اور 15 جنوری کی شب سیکورٹی فورسز نے خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کیا اور اس دوران خوارج کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا گیا۔ سیکیورٹی فورسز کے ساتھ شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد چار خوارج ہلاک کر دیے گئے، ہلاک ہونے والے خوارج سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔
ہلاک خوارج سیکیورٹی فورسز کے خلاف متعدد دہشت گرد کارروائیوں اور بے گناہ شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں مزید خوارج کے خاتمے کے لیے کلیئرنس آپریشن جاری ہے، پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سیکیورٹی فورسز
پڑھیں:
بھارتی ریاست منی پور میں کرفیو؛ انٹرنیٹ معطل، مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں جاری
بھارتی ریاست منی پور میں حکومت نے کوفیو نافذ کرتے ہوئے انٹرنیٹ معطل کردیا ہے جب کہ اس دوران مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
شمال مشرقی بھارتی ریاست منی پور میں مودی سرکار حالات پر قابو پانے میں یکسر ناکام ہو چکی ہے اور سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث امپھل سمیت 5 اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جب کہ ریاستی حکومت نے 5 دن کے لیے موبائل انٹرنیٹ اور دیگر ڈیٹا سروسز بھی معطل کر دی ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں کشیدگی اس وقت بڑھی جب مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے دوران ایک بس کو آگ لگا دی گئی۔ مختلف علاقوں میں سڑکیں بند کر دی گئیں جب کہ مظاہرین نے ٹائر جلا کر راستے روک دیے۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ارمبائی ٹینگول نامی گروپ کے 5 ارکان کو گرفتار کر لیا ہے، جس نے وادی کے اضلاع میں 10 روزہ شٹر ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ منی پور میں گزشتہ 2 برس سے مییتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان نسلی تصادم جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ 2023ء میں ہونے والے شدید تشدد کے بعد تقریباً 60 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں سے کئی آج تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔
یہ کشیدگی زمین کے مالکانہ حقوق اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ جیسے حساس معاملات پر پیدا ہوئی، جس نے دونوں برادریوں کو ایک دوسرے کے خلاف صف آرا کر دیا ہے جب کہ حکومت قیام امن میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے بھارت کی مرکزی حکومت پر جانبداری اور حالات کو مزید بگاڑنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ مودی سرکار منی پور کے بحران پر مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں حالات دن بہ دن مزید بگڑ رہے ہیں۔