کانگریس کا نیا دفتر پارٹی کیلئے ایک نئی سمت کی علامت ہے، ملکارجن کھڑگے
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
کانگریس صدر نے کہا کہ اس دفتر کا افتتاح کانگریس پارٹی کیلئے ایک نئی سمت کی علامت ہے، جو پارٹی کی تاریخی سفر کو آگے بڑھائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے تقریب سے خطاب کے دوران کہا "آج جب ہم نے انڈین نیشنل کانگریس کے نئے دفتر اندرا بھون کا افتتاح کیا جو پورے ملک کے ہر کانگریس کارکن کے لئے فخر کا لمحہ ہے، یہ عمارت صرف اینٹوں اور گارے کا ڈھانچہ نہیں ہے، بلکہ لاکھوں کانگریس کارکنوں کے خوابوں، محنت اور قربانیوں کی عکاس ہے، جنہوں نے اس عظیم پارٹی کے ذریعے ملک کی خدمت کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئے سال کے آغاز کے ساتھ، ہم اس گھر میں قدم رکھتے ہیں۔ نیا دفتر موجودہ ضروریات اور مستقبل کے چیلنجز کو پورا کرنے کے لئے سوچ سمجھ کر ڈیزائن کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمارت ہماری تاریخ اور اقدار میں جڑی رہ کر آگے بڑھنے کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ اس عمارت کی تعمیر اس وقت شروع ہوئی تھی جب سونیا گاندھی ی کانگریس کی صدر کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں۔
کانگریس کے مرکزی دفتر کے افتتاح کے بعد پارٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ یہ ہمارے لئے فخر کی بات ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خوشی کی بات یہ ہے کہ یہ دفتر اسی علاقے میں بنایا گیا ہے جہاں ہمارے عظیم لیڈروں نے غور و خوض کیا تھا۔ ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ اس دفتر کا افتتاح کانگریس پارٹی کے لئے ایک نئی سمت کی علامت ہے، جو پارٹی کی تاریخی سفر کو آگے بڑھائے گا۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ دفتر پارٹی کے اصولوں اور نظریات کی نمائندگی کرتا ہے اور یہ پارٹی کی نئی توانائی اور عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ کانگریس کے نئے دفتر کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے سابق صدر اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے تمام پارٹی لیڈران کو مبارک پیش کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ عمارت معمولی نہیں ہے، یہ ہمارے ملک کی مٹی سے نکلی ہے اور یہ لاکھوں لوگوں کی محنت اور قربانی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک آزادی کا ثمر ہمارا آئین ہے، جس پر کل موہن بھاگوت نے یہ کہہ کر حملہ بولا کہ آئین ہماری آزادی کی علامت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پارٹی ہمیشہ ایک خصوصی اقدار کے لئے کھڑی رہی ہے اور ہم ان اقدار کو اس عمارت میں ظاہر ہوتا دیکھ سکتے ہیں۔ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے نئے دفتر کے ڈیزائن، رنگ و روغن اور فرنیچر کے انتخاب میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ خواتین کانگریس اور یوتھ کانگریس کے دفاتر بھی جلد یہاں منتقل ہوں گے۔ کانگریس نے اپنے ایکس ہینڈل پر ایک ویڈیو پوسٹ کی، جس میں دفتر کی دیواروں کو سچائی، عدم تشدد، قربانی اور وطن پرستی کی کہانیاں بیان کرتے ہوئے دکھایا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ یہ کانگریس کے پارٹی کی کی علامت پارٹی کے کے لئے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، کراچی کے حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، شاہد خاقان عباسی
عوام پاکستان پارٹی کے کنوینیر،سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کراچی کے موجودہ حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، پیپلز پارٹی 17 سال سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے، کیا پیپلز پارٹی کے لوگ پانی کے مسائل حل نہیں کر سکتے؟ کراچی سے باہر نکلیں گے تو سمجھ آئے گا کہ کراچی کتنا محروم ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کراچی کی تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
آئی بی اے کراچی مین کیمپس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ طلبہ کا ایک خصوصی سوال و جواب کے سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں طلبہ کو پاکستان کے موجودہ چیلنجز، قیادت، گورننس، اور ملکی مستقبل کی سمت پر کھل کر سوالات کرنے اور خیالات کا اظہار کرنے کا موقع فراہم کیا گیا۔
یہ تقریب آئی بی اے کے اسکول آف اکنامکس اینڈ سوشل سائنسز کے زیر اہتمام منعقد کی گئی، جس کی نظامت معروف ماہر تعلیم اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس اکبر زیدی نے کی۔
سیشن میں ملکی سیاسی صورتحال، گورننس کی کمزوریاں، اور اصلاحات کی ضرورت جیسے موضوعات پر کھل کر گفتگو ہوئی۔
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے دریائے سندھ کی نئی کینالز کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کینالز کا مسئلہ آج کا نہیں، میں نومبر میں سکھر آیا تھا، تب بھی لوگ بات کر رہے تھے، وفاقی حکومت آج تک واضح نہیں کر سکی کہ کینالز سندھ کے پانی پر کیا اثر ڈالیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کے اندر شدید بے چینی ہے، سڑکیں بند ہیں، مگر نہ میڈیا رپورٹ کر رہا ہے نہ مسئلے کے حل کی کوئی سنجیدہ کوشش ہو رہی ہے، اج پیپلز پارٹی وفاق کے اندر حکومت کا حصہ ہے تو کس طرح اپنے اپ کو اسے لا تعلق کر سکتے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اس پارٹی کا کام ہے کہ وہ سینٹ کے اندر قومی اسمبلی میں اس سلسلے کے اندر ایشو پر کلئرٹی قائم کریں وضاحت ہو کہ یہ ایشو ہے کیا اس کے اثرات ملک کے عوام پر ملک کی کسان پر کیا اثر پڑھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سی سی آئی کی میٹنگ فوری بلائی جائے تاکہ اس حساس معاملے پر شفافیت لائی جا سکے۔ جتنی دیر کریں گے، اتنا شک و شبہ بڑھے گا اور صوبوں کے درمیان خلا ہوگا، جو ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا ہندوستان اکثر دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے بجائے پاکستان پہ الزام لگاکرسیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے، جب کہ اصل مسائل کو پس پشت ڈال دیتا ہے۔
انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں حالیہ واقعے کو ایک بہت بڑا سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا تقریباً 26 سے زائد جانیں ضائع ہوئیں نہتے لوگوں پر حملے کی کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات صرف ہندوستان تک محدود نہیں بلکہ پاکستان کے اندر بھی اس نوعیت کے مسائل موجود ہیں۔ اس کی پاکستانی مذمت ہی کر سکتا ہے۔
انہوں نے کرپشن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا 25 سال ہو گئے، نیب کے مطابق لگتا ہے کہ سب سیاست دان پاک دامن ہیں سیاستدانوں اور سرکاری ملازمین سے سوال ہونا چاہیے کہ وہ اپنے اخراجات کیسے پورے کرتے ہیں؟ یہ سوال پوری دنیا پوچھتی ہے کرپشن کو ختم کیلئے واحد راستہ ہے۔
مہنگائی اور کسانوں کے مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسان تباہ ہو رہا ہے، گندم اٹھانے والا کوئی نہیں، اور حکومت نے قیمت 2200 سے 4000 تک پہنچا دی تھی، پاکستان اس کا بوجھ برداشت کرتا ہے کسان ناکام تو ملک کی معیشت بھی ناکام ہوگی کسان کا کوئی نہیں سوچتا۔
انہوں نے مسنگ پرسنز کے مسئلے کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ کمیشن آج تک ان افراد کو ڈاکیومنٹ نہیں کر سکا، اور حکومت حقائق عوام سے چھپا رہی ہے۔
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے زور دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عوام کے سامنے تمام سچ لایا جائے۔ یہ ہمارا قومی فرض ہے کہ حقائق کو سامنے لائیں، تاکہ ایک جمہوری معاشرے کی بنیاد مضبوط ہو سکے۔حکمران اج ہمارے وہ حکمران ہیں جو عوام کے اندر جا نہیں سکتے جو ان کو ڈیٹا دیا جاتا ہے اس کی بنیاد پہ بات کرنی شروع کردیتے ہیں جبکہ مسنگ پرسنز کے ڈیٹا کو ڈاکیومنٹ کیا جانا چاہیے۔
طلبہ سے سوال جواب کے سیشن کے دوران عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہم آج بھی جمہوری اقدار کو اپنانے میں ناکام ہیں، سیاستدانوں اور اسٹیبلشمنٹ کو ایک فورم پر بیٹھ کر کھلے مکالمے کرنے چاہئیں تاکہ قومی معاملات بند کمروں کی بجائے عوامی سطح پر شفاف انداز میں حل ہوسکیں۔
انہوں نے کراچی کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کراچی کے موجودہ حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔ پیپلز پارٹی 17 سال سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے، کیا پیپلز پارٹی کے لوگ پانی کے مسائل حل نہیں کر سکتے؟ کراچی سے باہر نکلیں گے تو سمجھ آئے گا کہ کراچی کتنا محروم ہے، بلدیہ ٹاؤن میں لوگ پیپلز پارٹی کو ووٹ دیتے ہیں مگر وہاں پانی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی ایک انوکھا شہر ہے، جہاں رات 1 سے 5 بجے تک بجلی سب سے زیادہ استعمال ہوتی ہے جب تک کراچی ترقی نہیں کرے گا، ملک بھی ترقی نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا ملک کی تین بڑی سیاسی جماعتیں اگر سنجیدہ اصلاحات کریں تو پاکستان بہتری کی طرف جا سکتا ہے، لیکن بدقسمتی سے وہ عوام کے بنیادی مسائل پر کام نہیں کرتیں۔
شاہد خاقان نے کہا کہ آج ہر اپوزیشن جماعت کے پاس کہیں نہ کہیں حکومت ہے، مگر کوئی بھی رول ماڈل نہیں بن رہا۔
انہوں نے کہا وزیر اعظم بننا بانی پی ٹی آئی کی پہلی نوکری تھی، جسے سمجھنے میں وقت لگا۔ جیل میں سب سے زیادہ سوچنے اور سیکھنے کا وقت ملتا ہے، بانی پی ٹی آئی کے لیے آج ریفلیکٹ کرنے کا وقت ہےاگر خیبرپختونخوا حکومت منرلز کی لیزز پبلک کر دے تو سب حیران ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا پاکستان میں 23 سال بعد الیکشن ہوئے، ہم نے نتیجہ نہ مانا اور ملک ٹوٹ گیا، ہر الیکشن میں کسی کو ہروایا گیا اور کسی کو جتوایا گیا، میں نے 10 الیکشن لڑے ہیں، ہر ایک میں مختلف حالات رہے۔
انہوں نے وزرا پر زور دیا کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں کیونکہ ہر مسئلہ صرف وزیر اعظم کے پاس لے جانا درست حکمرانی کی نشانی نہیں۔