بھارت میں نو عمر لڑکی سے مسلسل پانچ سال تک زیادتی کے الزام میں 44 افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
ویب ڈیسککے —
بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ میں پولیس نے 44 افراد کو گرفتار کیا ہے جن پر ایک 18 سالہ لڑکی کو مسلسل پانچ سال تک زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام ہے۔
پولیس کے ایک اہل کار نے رائٹرز کو بتایا کہ یہ واقعہ ایک ساحلی تفریحی مقام پر پیش آیا۔
متاثرہ لڑکی ایک ایتھلیٹ ہے اور اس کا تعلق نچلی ذات کی برادری سے ہے، جسے دلت کہا جاتا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ پانچ سال کے عرصے میں اس نوجوان لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنانے والے افراد کی تعداد 62 ہے، جن میں سے 58 کی شناخت کر لی گئی ہے، اور ان میں سے کچھ نابالغ بھی ہیں۔ اس جرم میں ملوث 44 افراد کو گزشتہ دو دنوں کے دوران پکڑا گیا ہے۔
پتانم تیٹا ضلع کے ڈپٹی سپرنٹنڈنت پی ایس نند کمار نے خبررساں ادارے کو بتایا کہ بقیہ 14 افراد کی شاخت بھی ہو چکی ہے اور انہیں بھی جلد ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔
اس جرم کا انکشاف اس وقت ہوا جب متاثرہ لڑکی نے سیکس کے بارے میں آگہی کے ایک پروگرام کے دوران ایک رضاکار کو اپنے ساتھ ہونے والے اجتماعی ریپ کے بارے میں بتایا۔
اس مقدمے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے سربراہ نندکمار کا کہنا تھا کہ اس بارے میں تفتیش کی جا رہی ہے کہ یہ جرم بار بار کس طرح ہوا۔
پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ اس کے ساتھ زیادتیوں کی ابتدا اس وقت ہوئی جب وہ محض 13 سال کی تھی اور سب سے پہلا ملزم اس کا ایک پڑوسی تھا۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ جنہیں مجرم ٹہرایا گیا ہے، ان میں چار نابالغ بھی شامل ہیں۔
بھارتی قانون کے مطابق نچلی ذات کی خاتون سے زیادتی میں ملوث افراد فوری ضمانت کے اہل نہیں ہوتے۔
رائٹرز کا تبصرے کے لیے فوری طور پر اس جرم میں ملوث کسی بھی شخص سے رابطہ نہیں ہو سکا۔
بھارت میں سال 2022 میں خواتین کے ساتھ زیادیتوں کے 31000 سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔ اس کے بعد کے اعداد و شمار ابھی تک سامنے نہیں آئے ہیں۔ لیکن دوسری جانب ایسے واقعات میں سزاؤں کی شرح بہت کم ہے۔
پچھلے سال کولکتہ میں ایک زیر تربیت لیڈی ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعہ پر ملک بھر میں لوگوں نے غم و غصے کا اظہار، اجتماعی مظاہروں اور سڑکوں پر مارچ کرنے کے ذریعے کرتے ہوئے ملزموں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
(اس رپورٹ کی معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
کل جماعتی حریت کانفرنس کا کشمیری قیادت کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر اظہار تشویش
ترجمان حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں سیاسی اور جمہوری اختلاف رائے اور جائز سیاسی آوازوں کو دبانے کے لیے عدلیہ اور دیگر ریاستی اداروں کو استعمال کرنے کی بھارت کی ایک طویل تاریخ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارت اور مقبوضہ علاقے کی مختلف جیلوں میں نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہدالاسلام، فاروق احمد ڈار، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، امیر حمزہ، مشتاق الاسلام اور دیگر حریت رہنما، کارکن اور نوجوان بھارت اور علاقے کی مختلف جیلوں میں نظربند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت اور جیل حکام نے حریت رہنمائوں اور کارکنوں کو من گھڑت اور جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر انہیں عدالت میں دفاع کے بنیادی حق سے بھی محروم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں سیاسی اور جمہوری اختلاف رائے اور جائز سیاسی آوازوں کو دبانے کے لیے عدلیہ اور دیگر ریاستی اداروں کو استعمال کرنے کی بھارت کی ایک طویل تاریخ ہے اور وہ اپنی عدلیہ کا استعمال کر کے حریت قیادت کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایڈوکیٹ منہاس نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی حکمرانوں نے کشمیری عوام میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا کرنے کے لیے حریت رہنمائوں کی جھوٹے الزامات کے تحت غیر قانونی طور پر نظربند کر رکھا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت نے جبر کی پالیسی اپنا کر نہ آج تک کچھ حاصل کیا ہے اور نہ مستقبل میں ایسی جارحانہ پالیسیوں سے کچھ حاصل کر سکے گا۔ انہوں نے کشمیری جدوجہد آزادی کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھیں گے۔ انہوں نے دیرینہ تنازعہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق پرامن طریقے سے حل کرنے پر زور دیا۔