میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی نے کہا کہ آئندہ صوبے میں پیپلز پارٹی کی حکومت نہیں بنے گی، سندھ کے عوام تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں اور پیپلز پارٹی کے ہاتھوں عوام کو مزید لوٹنے نہیں دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر اور سابق اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے پیپلز پارٹی پر سندھ کے وسائل کو لوٹنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب پیپلز پارٹی کو مزید سندھ کے وسائل پر ہاتھ صاف نہیں کرنے دیں گے۔ انہوں نے یہ بات عادل ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ گزشتہ 17 برسوں میں سندھ حکومت کو 25 ہزار ارب روپے سے زائد کا بجٹ ملا لیکن اس کے باوجود صوبے میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے، اتنے بڑے بجٹ کے باوجود سندھ میں معیاری اسکول نہ بن سکے، اسپتالوں میں دوائیاں نہیں پہنچ سکیں اور آج بھی عوام کو علاج معالجے کی سہولیات میسر نہیں، اسکول اوطاقوں میں تبدیل ہو چکے ہیں، سرکاری اسکولوں کے بچوں کو درسی کتب تک فراہم نہیں کی جاتیں، کاشتکاروں کو اپنی فصلوں کا مناسب معاوضہ نہیں ملتا اور سندھ کا انفراسٹرکچر تباہ حال ہے، سندھ میں ڈاکو راج قائم ہے، جہاں کچے اور پکے کے ڈاکو عوام کو لوٹ رہے ہیں۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے نہ صرف صحت، تعلیم اور روزگار کے مواقع چھینے بلکہ سندھ کے پانی پر بھی ڈاکا ڈلوایا ہے۔ انہوں نے دریائے سندھ پر نئے کینال بنانے کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے سندھ کی زرخیز زمینیں بنجر بن جائیں گی، سندھ کے پانی پر ڈاکا ڈالنے کی منظوری خود پیپلز پارٹی نے دی ہے اور اب عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے مگرمچھ کے آنسو بہا رہی ہے۔ انہوں نے سندھ کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم نہ کرنے پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا، سرکاری ملازمتوں میں عمر کی رعایت ختم کر دی گئی ہے، جس کی وجہ سے لاکھوں نوجوان سرکاری ملازمتوں سے محروم ہو جائیں گے۔ حلیم عادل شیخ نے دعویٰ کیا کہ سندھ کے عوام نے پیپلز پارٹی کو یکسر مسترد کردیا ہے اور آئندہ صوبے میں پیپلز پارٹی کی حکومت نہیں بنے گی، سندھ کے عوام تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں اور پیپلز پارٹی کے ہاتھوں عوام کو مزید لوٹنے نہیں دیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حلیم عادل شیخ نے پیپلز پارٹی کرتے ہوئے سندھ کے عوام کو کو مزید کہا کہ دیں گے

پڑھیں:

عمران خان کی تصادم کی حکمت عملی پارٹی رہنماؤں کیلئے وبال جان بن گئی

اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی جانب سے حکومت کے ساتھ سیاسی مذاکرات سے مسلسل انکار کو اب خود ان کی پارٹی کے اندر سے کئی لوگ سنگین بحران کی بڑی وجہ قرار دے رہے ہیں، ایک ایسا بحران جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے کئی سینئر رہنما اور کارکنان جیلوں میں ہیں، جبکہ کئی مزید کیخلاف سزا اور نااہلی کی کارروائیاں قریب ہیں۔انسداد دہشتگردی عدالتوں کی جانب سے 9 مئی سے متعلق کیسز میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کو سزائیں سنانے کا عمل تیز ہوتا جا رہا ہے، جس سے پارٹی کی پوزیشن مزید کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ حال ہی میں، پی ٹی آئی کے کئی اعلیٰ رہنماؤں، جن میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر، متعدد اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، اور پارٹی کے اہم رہنما شامل ہیں، کو 9؍ مئی کے کیسز میں 10-10 سال کی سزائیں سنا دی گئی ہیں۔ آئندہ دنوں میں مزید پی ٹی آئی ارکان اسمبلی، رہنماؤں اور کارکنوں کی سزائیں سنائے جانے کا امکان ہے۔یہ سزائیں ایسے وقت میں سنائی جا رہی ہیں جب پارٹی کے اندر سے، سزا یافتہ اور آزاد دونوں قسم کے رہنما، عمران خان کی جارحانہ سیاسی حکمتِ عملی پر تحفظات ظاہر کر رہے ہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق، سینئر رہنماؤں نے بارہا عمران خان پر زور دیا کہ وہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دیں تاکہ گرفتاریوں اور نااہلیوں سے بچا جا سکے۔ تاہم، عمران خان نے ہر تجویز مسترد کر دی اور واضح کیا کہ حکومت یا حکومتی اتحادیوں سے کوئی بات نہیں ہوگی۔شاہ محمود قریشی اور چار دیگر سینئر رہنما، جو دو سال سے زائد عرصے سے جیل میں ہیں، نے بھی ایک کھلا خط لکھا جس میں مذاکرات کو واحد قابلِ عمل راستہ قرار دیا گیا، لیکن عمران خان نے ان کی اپیل بھی نظر انداز کر دی اور احتجاجی تحریک پر اصرار کیا۔حالیہ ہفتوں میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے کئی ارکان نے پارٹی کی حکمت عملی پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔ کچھ کو خدشہ ہے کہ عسکری قیادت پر عمران خان کی تنقید اور تصادم کی پالیسی ریاستی ردِعمل کو مزید سخت کر سکتی ہے۔ اندرونی اجلاسوں میں سینئر ارکان نے عمران خان کو خبردار کیا کہ سیاسی عمل سے دوری کی صورت میں پارٹی کو اجتماعی گرفتاریوں اور طویل المیعاد نااہلیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ان تمام وارننگز کے باوجود، عمران خان اپنے موقف پر قائم رہے، حکومت کے ساتھ کسی بھی سطح پر بات چیت کی اجازت نہ دی، اور صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کی خواہش ظاہر کی، لیکن عسکری قیادت کی جانب سے اس پر کوئی جواب نہیں آیا۔جس وقت کوئی سیاسی سطح پر کوئی مکالمہ نہیں ہو رہا، اور قانونی دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اس وقت پی ٹی آئی کی قیادت ایک کے بعد ایک سزا کا سامنا کر رہی ہے۔ سینئر قیادت کی سزائیں، دیگر کیخلاف وارنٹ، اور ارکان پارلیمنٹ کی نااہلیوں کے سبب پی ٹی آئی شدید سیاسی بحران سے دوچار ہے۔ عمران خان کی تصادم پر مبنی حکمتِ عملی اور مذاکرات سے انکار نے پارٹی کو پہلے ہی بھاری نقصان پہنچایا ہے، اور آنے والے ہفتوں میں مزید عدالتی فیصلوں کے نتیجے میں پارٹی کو مزید دھچکے لگ سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے اندر کئی افراد کو خدشہ ہے کہ پارٹی سیاسی تنہائی کا شکار ہو سکتی ہے، جبکہ اس کی قیادت جیلوں میں ہوگی، نااہل قرار دی جائے گی یا پھر چھپنے پر مجبور ہوگی۔ عمران خان اپنے موقف پر نظرثانی کریں گے یا نہیں ، یہ تو وقت ہی بتائے گا، لیکن ان کے کئی ساتھی پہلے ہی ان کے فیصلوں کی قیمت چکا رہے ہیں۔

انصار عباسی

Post Views: 8

متعلقہ مضامین

  • سابق وفاقی وزیر کیخلاف موٹر سائیکل چوری کا مقدمہ سیشن کورٹ منتقل
  • عمران خان کی تصادم کی حکمت عملی پارٹی رہنماؤں کیلئے وبال جان بن گئی
  • پاکستان پیپلزپارٹی شوق سے نہیں مجبوری میں حکومت کے ساتھ ہے، سردار سلیم حیدر
  • عمران خان کو قید تنہائی میں رکھنا آئین، قانون اور انسانیت کی توہین ہے، حلیم عادل شیخ
  • پیپلزپارٹی شوق سے نہیں مجبوری میں حکومت کے ساتھ ہے،گورنر پنجاب سلیم حیدر
  • مریم نواز کی پیپلز لبریشن آرمی کے یوم تاسیس پر چینی عوام و افواج کو مبارکباد
  • این اے 129 ضمنی الیکشن، ن لیگی رہنما سعد رفیق نے معذرت کرلی
  • طاقتور لوگ جب وسائل پر قبضہ کریں گے تو غم و غصہ تو پیدا ہو گا، حافظ نعیم
  • ذوالفقار جونیئر کا سیاسی مستقبل
  • خیبر پختونخوا کا دشمن سندھ اور پنجاب نہیں حکمران ہیں، حافظ نعیم الرحمان