والد کی موت کے بعد پریشانیاں، مانچسٹر یونائیٹڈ کے لیجنڈ فٹبالر کا ریٹائرمنٹ کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
فٹبال کلب مانچسٹر یونانئیٹڈ کی نمائندگی کرنے والے سابق فٹبالر نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کرلیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ونگر نانی نے ریٹائرمنٹ کے فیصلے کی تصدیق کردی جبکہ کہا ہے کہ وہ مستقبل کے حوالے سے اپنی کوششیں جاری رکھیں گی۔
اس سے قبل نانی نے گرمیوں میں اپنے ہوم ٹاؤن کلب میں شمولیت اختیار کی اور اس کو اپنی بڑی کامیابی قرار دیا تھا۔
نانی نے کہا کہ ’ریٹائرمنٹ کے حوالے سے میں نے پہلے ہی سوچنا شروع کردیا گیا مگر ایک بات واضح ہے کہ مجھے اس کھیل سے جنون کی حد تک پیار ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ پرتگال سے کھیلنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے جس کی وجہ سے کئی لوگوں کے چہروں پر خوشی بھی دیکھیں۔ گزشتہ چند ماہ میں میری زندگی میں بہت تبدیلیاں آئیں، والد کا انتقال ہوا جس کے بعد ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ والد کے اسپتال میں ہونے کیوجہ سے تھوڑا سا مشکل وقت گزارا اور خواہش تھی کہ وہ ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں مگر ایسا ممکن نہیں ہوسکا۔
نانی کے کیریئر پر نظر
نانی نے پرتگال کی نمائندگی کرتے ہوئے جون 2007 میں مانچسٹر یونائیٹڈ میں شمولیت اختیار کی اور پھر کلب کی نمائندگی کرتے ہوئے 230 میچز کھیلے جس میں انہوں نے 41 گولز کیے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسکرین پر والد کے دوست کی دوسری بیوی بنی، عجیب کیفیت کا سامنا رہا، تارا محمود
اداکارہ و گلوکارہ تارا محمود نے انکشاف کیا ہے کہ ڈرامے میں والد کے دوست کی بیوی کا کردار ادا کرنا ان کے لیے ایک عجیب کیفیت کا باعث بنا۔
تارا محمود نے حال ہی میں احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں شرکت کرتے ہوئے اپنے کیریئر اور ذاتی زندگی سے متعلق کھل کر بات کی۔
انہوں نے بتایا کہ کیریئر کے آغاز میں پروجیکٹس کی کمی کے باعث وہ ایک وقت میں صرف ایک یا دو ڈرامے کرتی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اگر کسی پروجیکٹ کی ادائیگی وقت پر نہیں ہوتی تھی تو صورتحال ان کے لیے انتہائی مشکل بن جاتی تھی کیونکہ وہ کراچی میں اکیلی رہتی تھیں اور اخراجات بھی زیادہ تھے۔
تارا محمود نے کہا کہ سب سے زیادہ برا اس وقت لگتا تھا جب اپنے ہی پیسوں کے لیے بار بار کہنا پڑتا تھا۔
اداکارہ نے کہا کہ اب حالات میں بہتری آئی ہے کیونکہ وہ بیک وقت کئی پروجیکٹس پر کام کر رہی ہوتی ہیں، اس لیے اگر کسی ایک پروجیکٹ کی ادائیگی تاخیر کا شکار ہو بھی جائے تو انہیں زیادہ پریشانی نہیں ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ شوبز انڈسٹری میں انہیں یہ بات بری لگتی ہے کہ معاون اداکاروں کو وہ اہمیت نہیں دی جاتی جو ملنی چاہیے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ معاون کردار کسی بھی پروجیکٹ کا لازمی حصہ ہوتے ہیں۔
اپنے ایک ڈرامے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے عثمان پیرزادہ کی دوسری بیوی کا کردار ادا کیا تھا، اس وقت انہیں یہ مشکل پیش آئی کہ وہ انہیں انکل کہہ کر پکاریں یا کچھ اور کیونکہ وہ ان کے والد کے بہت اچھے دوست ہیں۔
تارا محمود نے مزید کہا کہ پانچ سال قبل ان کا شادی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، تاہم اب وہ چاہتی ہیں کہ اگر کوئی اچھا انسان ملا تو وہ ضرور شادی کریں گی۔
Post Views: 4