مقبوضہ جموں وکشمیر کے گاؤں میں پراسرار بیماری سے 14 افراد کی موت
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
راجوڑی: مقبوضہ جموں و کشمیر کے راجوری ضلع کے بڈھال گاؤں میں پراسرار بیماری سے گزشتہ 30 دنوں میں دو بچوں سمیت کم از کم 14 افراد کی موت ہوگئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ ابک ماہ کے دوران بڈھال میں ایک خاندان پراس وقت قیامت برپا ہوگئی جب نامعلوم بیماری کی وجہ سے ایک ماہ کے اندر ابک ایک کر کے 14 لوگوں کی موت ہوگئی۔ مرنے والے سبھی افراد ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کے قریبی رشتے دار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایک معمر شخص محمد یوسف پیر کی شام انتقال کر گیا،اس کے علاوہ ان کے خاندان کے چھ بچوں کو اسپتال میں داخل کرنے کےبعد 2 بچے دم توڑ گئے۔ جن کی عمریں 8 اور 14سال تھیں۔کہا جاتا ہے بڑھال گاؤں دسمبر 2024 سے اس پر اسرار بیماری سے دوچار ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ سال 7 دسمبر کو ایک ہی خاندان کے پانچ افراد پراسرار بیماری کی وجہ سے انتقال کر گئے تھے، جس کے بعد 12 دسمبر کو تین بچوں کی موت ہوئی ۔ ان میں بخار، پسینہ، الٹی، پانی کی کمی، کے ساتھ غشی کی علامات بھی ظاہر ہوئی تھیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ بڈھال گاؤں میں گذشتہ ایک ماہ سے لگاتار لوگ مرتے جا رہے ہیں اور انتظامیہ حکومت ابھی تک یہ پتہ نہیں لگا سکی کہ اس کی اصل وجہ کیا ہے؟ لوگوں نے وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر سرکار و انتظامیہ اس بیماری کاپتہ لگانے میں ناکام رہی تو سب ڈویزن کوٹرنکہ کے عوام احتجاج کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔
حکام کا کہنا ہےکہ محکمہ صحت کی ٹیمیں نمونے لے کر مسلسل جانچ میں مصروف ہیں اور دیگر پہلوں سے بھی جانچ ہو رہی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی موت
پڑھیں:
آئرلینڈ: آسمان پر چمکتی پراسرار روشنی کا راز کھل گیا
آئرلینڈ کے مختلف علاقوں میں آسمان پر بدھ کی شب نمودار ہونے والی ایک چمکتی ہوئی پراسرار روشنی نے لوگوں کو حیران کر دیا تھا۔ کئی عینی شاہدین نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ یہ روشنی ایک ہالے کی شکل میں دکھائی دی اور اس کی رفتار میں وقفے وقفے سے تبدیلی آ رہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ’ایلین خلائی جہاز‘: پراسرار شے ناسا کے اسپیس شپ کے نزدیک پہنچ گئی
یہ منظر پورٹ گلنون سے لے کر کاؤنٹی کلڈیر تک دیکھا گیا اور لوگوں نے انٹرنیٹ پر اس عجیب مظہر پر طرح طرح کے تبصرے کیے۔
ماہرین کے مطابق آسمان میں دکھائی دینے والی یہ روشنی دراصل ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے فالکن 9 راکٹ کے ملبے کا نتیجہ تھی جو فلوریڈا سے بدھ کے روز لانچ کیا گیا تھا۔
تحقیق کے مطابق راکٹ کے اضافی ایندھن کو خلا میں خارج کرتے وقت وہ جم کر برف بن گیا جس نے زمین پر سے آنے والی روشنی کو منعکس کر کے آسمان پر یہ چمکتا ہوا منظر پیدا کیا۔
مزید پڑھیے: مریخ پر زندگی کے آثار: نئے اور مضبوط سراغ مل گئے
ماہرین نے تصدیق کی ہے کہ راکٹ کا پرواز کا راستہ انہی علاقوں سے گزرتا ہے جہاں روشنی دیکھی گئی تھی۔
اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک کی کمپنی دنیا بھر میں اسٹارلنک سیٹلائٹ سروس چلاتی ہے جو کم مدار میں ہزاروں مصنوعی سیارے بھیجتی ہے۔
خلائی امور کے ماہر لیو اینرائٹ کے مطابق راکٹ سے ایندھن خارج کرنا ایک معمول کا عمل ہے تاکہ اندر دباؤ بڑھنے سے دھماکے کا خطرہ نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ آئرلینڈ سے اس منظر کا دکھائی دینا محض روشنی کے زاویوں اور موسمی حالات پر منحصر تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سب روشنی کے زاویوں پر منحصر ہوتا ہے اور سچ یہ ہے کہ آئرلینڈ سے آسمان میں کچھ دیکھنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔
لیو اینرائٹ نے کہا کہ یقیناً ایسے مناظر پہلے بھی دکھائی دیے ہوں گے مگر بادلوں یا موسم کی وجہ سے ہم انہیں دیکھ نہیں سکے۔
مزید پڑھیں: ہارورڈ ماہر فلکیات کا خدا کے وجود پر حیران کن مؤقف، سائنس اور مذہب قریب آ گئے؟
ماہرین کے مطابق آئرلینڈ کی جغرافیائی پوزیشن ایسی ہے کہ وہ فلوریڈا سے چھوڑے جانے والے راکٹوں کے راستے کے بلند ترین حصے پر واقع ہے جس کے باعث یہاں ایسے خلائی مظاہر زیادہ دکھائی دیتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئرلینڈ آئرلینڈ کی پراسرار روشنی آئرلینڈ کے آسمان پر پراسرار روشنی