ضلع کرم‘ بالش خیل اور خار کلی میں مزید 2 بنکرز گرا دیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
کرم‘صباح نیوز(آن لائن+صباح نیوز)امن معاہدے کے تحت ضلع کرم کے گاؤں بالش خیل اور خار کلی میں مزید 2 بنکرز گرا دیے گئے۔اسسٹنٹ کمشنر کرم افراسیاب کا کہنا ہے کہ مزید بنکرز کو گرانے کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر اب تک 6 بنکرز گرا دیے گئے ہیں۔دوسری جانب ضلع کرم میں کھانے پینے کی اشیاء کی قلت برقرار ہے۔عوام کا کہنا ہے کہ 25 ٹرکوں میں لائے گئے سامان میں آٹا، چینی، گیس، دوائیں
اور دیگر اشیاء نہیں ہیں جبکہ مختلف اشیاء کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹماٹر 700، پیاز 500، ہری مرچ 800 اور چینی 200 روپے کلو ہو گئی ہے۔ضلع ہنگو سے 100 سے زائد سامان سے بھری گاڑیاں اب بھی کرم جانے کی منتظر ہیں۔مندوری میں مظاہرین کے ساتھ ٹل کینٹ یا کوہاٹ میں ضلعی انتظامیہ سے دوبارہ مذاکرات متوقع ہے۔علاوہ ازیںراستوں کی بندش کے باعث پاراچنار شہر سمیت سو سے زیادہ دیہاتوں کو ہر قسم کی سپلائی معطل ہے، راستوں کی بندش کے باعث پانچ لاکھ آبادی علاقے میں محصور ہے، سپلائی نہ ہونے کی وجہ سے انسانی المیہ جنم لے چکا ہے اور شہری فاقوں پر مجبور ہیں۔گزشتہ رات اشیائے خوردونوش پر مشتمل 25 ٹرک پاراچنار پہنچے، جس کے بعد اشیائے خوردونوش کے حصول کیلئے شہریوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں اور متعدد چیزیں مہنگے داموں میں موقع پر فروخت ہوگئیں۔گزشتہ روز ٹماٹر 700 روپے، گوبھی 500، ٹنڈے 500 اور پیاز 500 روپے فی کلو میں فروخت ہوئی۔ اسی طرح ہری مرچ 800، اروی 500 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہونے لگی۔عوام کے مطابق 16 کلو گھی کا کنستر 11 ہزار روپے، 50 کلو چینی 10 ہزار روپے اور چائے فی کلو 2200 روپے کے حساب سے فروخت ہوئی۔اتنی مہنگی سبزیاں دیکھنے کے بعد عوام انہیں خریدنے سے قاصر نظر آئے اور صرف قیمتیں پوچھنے پر اکتفا کیا۔عوام کا کہنا ہے کہ 5 لاکھ آبادی کیلئے 25 ٹرک ناکافی ہیں۔ شہریوں نے مطالبہ کیا کہ ایندھن اور ایل پی جی کی کمی کو پورا کیا جائے اور اپر کرم کیلئے کم از کم 500 ٹرکوں پر مشتمل قافلہ روانہ کیا جائے۔دوسری جانب پٹرول اور ڈیزل کی عدم دستیابی کے باعث شہری پیدل سفر کرنے پر مجبور ہیں۔ ضلع میں پبلک ٹرانسپورٹ، اے ٹی ایمز، موبائل نیٹ ورک، ہوٹلز اور ریسٹورنٹس بدستور بند ہیں، اسکولز سمیت دیگر تعلیمی ادارے بھی بند ہیں۔ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ عوامی سہولیات کیلئے اقدامات اٹھائے رہے ہیں، راستوں کو محفوظ بنانے کیلئے کوششیں جاری ہیں، پائیدار اور دیرپا امن و امان کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ
پڑھیں:
جب عامر خان کو تھپڑ مارنے پر 1 لاکھ روپے کا اعلان کیا گیا
عامر خان کو تھپڑ مارنے والے کو 1 لاکھ روپے انعام دینے کے اعلان پر اداکار کا کیسا ردعمل تھا؟ راہول بھٹ نے بڑا انکشاف کر دیا۔
بالی ووڈ کے مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان ناصرف اپنے فن میں کمال رکھتے ہیں بلکہ دباؤ کی حالت میں بھی جس بردباری اور استقامت کا مظاہرہ کرتے ہیں، وہ بہت کم شخصیات میں دیکھنے کو ملتا ہے۔
حال ہی میں معروف فٹنس ٹرینر راہول بھٹ نے انکشاف کیا ہے کہ فلم دنگل کی شوٹنگ کے دوران جب عامر خان ایک تنازع کی زد میں آئے، تو ان کے سر پر تھپڑ مارنے پر 1 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا گیا، مگر اس کے باوجود عامر نے نا صرف اپنا سکون برقرار رکھا بلکہ اپنی فٹنس روٹین اور ڈائٹ بھی جاری رکھی۔
فلم دنگل کے لیے عامر خان کو دو الگ روپ اپنانے پڑے، ایک موٹے عمر رسیدہ پہلوان کا اور دوسرا جوان فٹ ریسلر کا۔
راہول بھٹ جنہوں نے عامر کو فٹنس کے لیے ٹرین کیا، انہوں نے بتایا کہ عامر بہت پرعزم اور باصلاحیت انسان ہیں، وہ صبح سوا 4 بجے جم پہنچ جاتے تھے اور کبھی کبھی مجھ سے پہلے وہاں موجود ہوتے تھے۔
راہول نے انٹرویو میں بتایا کہ جب ہم لدھیانہ میں شوٹنگ کر رہے تھے تو عامر نے ایک بیان دیا تھا کہ میں ہندوستان میں خود کو غیر محفوظ محسوس کرتا ہوں، اس بیان کے بعد ایک بڑا ہنگامہ کھڑا ہو گیا، ہوٹل کے باہر مظاہرین جمع ہو گئے اور کسی کی جانب سے عامر خان کو تھپڑ مارنے پر 1 لاکھ روپے کا انعام دینے کا اعلان بھی ہوا۔
اس کے علاوہ ایک ایسی ویب سائٹ بھی لانچ کی گئی تھی جس میں آن لائن عامر خان کو تھپڑ مارنے کا آپشن موجود تھا اور 70 لاکھ لوگوں نے عامر خان کو آن لائن تھپڑ جڑ دیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے میں عامر خان نے جس ٹھنڈے دماغ کا مظاہرہ کیا وہ مجھے آج بھی یاد ہے، وہ بالکل پرسکون تھے، عامر نے کہا کہ یہ سب 2 دن کی بات ہے، گزر جائے گا، میں پہلے بھی یہ سب دیکھ چکا ہوں۔
راہول کا کہنا ہے کہ ایسے حالات میں کوئی بھی انسان دباؤ میں آ کر اپنی ڈائٹ توڑ دیتا ہے، لیکن عامر نے نہ کچھ غلط کھایا، نہ سگریٹ پی، نہ شراب، وہ فوکسڈ تھے۔
راہول نے یہ بھی بتایا کہ عامر کو ہائی پروٹین ڈائٹ پر تحفظات تھے کیونکہ وہ گردوں کے مسائل کے بارے میں محتاط تھے، لیکن جب انہیں قائل کیا گیا تو وہ پابندی سے اس پر عمل کرتے رہے۔
Post Views: 1