اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں

اسلام آباد(آن لائن) وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کو فروغ دینے کے لیے چارجنگ اسٹیشنز کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 45 فیصد کمی کا
اعلان کر دیا۔ وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی سے متعلق اجلاس ہوا جس میں حکام پاور ڈویژن اور وفاقی وزیر برائے توانائی کی جانب سے وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ماحولیاتی بہتری کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کی حوصلہ افزائی ضروری ہے اور اس کے لیے چارجنگ اسٹیشن کے لیے بجلی کا نرخ 70 روپے یونٹ سے کم کر کے 40 روپے کیا جا رہا ہے۔ وزیر پاور ڈویژن اویس لغاری نے اجلاس میں بتایا کہ چارجنگ اسٹیشنز کے لیے 39 روپے 70 پیسے کا ٹیرف نیپرا کی منظوری کے بعد لاگو ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ چارجنگ اسٹیشنز کے قیام کا طریقہ کار آسان کردیا ہے اور اب 15دن میں این او سی ملے گی، نوجوان چھوٹی سرمایہ کاری کے ذریعے اپنا کام شروع کر سکیں گے‘الیکٹرک چارجنگ اسٹیشنز کے قواعد بنالیے ہیں، موٹرسائیکل اور چھوٹی گاڑیوں کے ماہانہ اخراجات میں 3 گنا کمی آئے گی۔وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت انسانی اسمگلنگ کے خاتمے سے متعلق اجلاس بھی ہوا جس میں بتایا گیا کہ جون 2023ء تا دسمبر 2024ء تک انسانی اسمگلنگ کے واقعات میں متعدد انسانی اسمگلر گرفتار ہو چکے اور متعدد سہولت کار سرکاری اہلکار برطرف کیے جا چکے جبکہ کئی تادیبی کارروائی کا سامنا کر رہے ہیں۔اجلاس میں بتایا گیا کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث سرکاری اہلکاروں کے خلاف تعزیری اقدامات کیے جا رہے ہیں جبکہ اسمگلروں کے 500 ملین روپے سے زاید کے اثاثے ضبط ہو چکے ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم نے ایف آئی اے میں افرادی قوت کی کمی فوری طور پر پورا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ انسانی اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے تمام ادارے فعال کردار ادا کریں اور انسانی اسمگلنگ کا مکروہ دھندہ کرنے والوں کے خلاف انتہائی سخت قانونی کارروائی کی جائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: چارجنگ اسٹیشنز کے انسانی اسمگلنگ الیکٹرک گاڑیوں گاڑیوں کے کے لیے

پڑھیں:

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250917-01-19
جنیوا(مانیٹرنگ ڈیسک+صباح نیوز)اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں پاکستان سمیت دیگر ممالک نے قطر پر حملہ کرنے پر اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ کردیا۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے انسانی حقوق کونسل میں اس حملے پر ہونے والی ہنگامی بحث کے دوران کہا کہ یہ بین الاقوامی قانون کی ایک چونکا دینے والی خلاف ورزی تھی۔انہوں نے اس حملے کو علاقائی امن اور استحکام پر حملہ قرار دیتے ہوئے غیر قانونی اموات پر احتساب کا مطالبہ کیا۔قطر اور درجنوں ممالک کے نمائندوں نے تین گھنٹے طویل بحث میں فولکر ترک کے مؤقف کی تائید کی۔قطری وزیر برائے بین الاقوامی تعاون مریم بنت علی بن ناصر المیسنَد نے اسرائیل کے غدارانہ حملے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ عالمی برادری عملی اقدامات کرے تاکہ حملہ آوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاسکے اور انہیں استثنا نہ ملے۔انہوں نے کہا کہ یہ حملہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ قطر کے کردار کو مسخ کرنے اور اس کی سفارتی کوششوں کو روکنے کی ایک وسیع تر مہم کا حصہ ہے۔پاکستانی سفیر بلال احمد نے خبردار کیا کہ یہ بلاجواز اور اشتعال انگیز حملہ صورتحال میں خطرناک بگاڑ پیدا کرے گا۔ اقوام متحدہ کی انسانی کونسل کا اجلاس پاکستان اور کویت کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا۔اسرائیل اور اس کے سب سے بڑے حامی امریکا نے اجلاس میں شرکت نہیں کی جو رواں سال کے آغاز ہی میں انسانی حقوق کونسل سے علیحدہ ہوگئے تھے لیکن جنیوا میں اسرائیلی سفیر ڈینیئل میرون نے اس اجلاس کو سائیڈ لائن سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ ’یہ انسانی حقوق کونسل کی جاری زیادتیوں کا ایک اور شرمناک باب ہے۔انہوں نے کونسل پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل مخالف پروپیگنڈے کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کر رہی ہے اور زمینی حقائق اور حماس کی بربریت کو نظر انداز کر رہی ہے۔یورپی یونین کی سفیر ڈائیکے پوٹزل نے یورپ کے ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف اصولی مؤقف‘ پر زور دیا اور ساتھ ہی قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کا اعادہ کیا اور اسرائیل پر بین الاقوامی قانون کا احترام کرنے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو ثالثی کے چینلز اور علاقائی استحکام کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔چین کے سفیر چن ڑو نے کہا کہ ان کا ملک 9 ستمبر کے حملے کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے اور اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ’مذاکراتی عمل کو پٹڑی سے اتارنے کی دانستہ کوشش‘ تھی۔سب سے سخت تنقید جنوبی افریقا کی جانب سے سامنے آئی، جس نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں نسل کشی کے الزامات کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔جنوبی افریقا کے سفیر مکزولسی نکوسی نے کہا کہ یہ حملہ ’ ثالثی کے عمل کی بنیاد پر وار‘ ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاف اپنی نسل کشی کی جنگ ختم نہیں کرنا چاہتا۔انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری عملی اقدامات کے ذریعے یہ واضح کرے کہ اسرائیل کو احتساب سے کسی خاص استثنا کا فائدہ حاصل نہیں ہے۔اجلاس سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کے لیے سنجیدہ نہیں ہے،غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بہت ہولناک ہے، غزہ میں جاری صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی اعتبار سے کسی طور قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے حوالے سے قطر کی جانب سے ثالثی کی کوششیں انتہائی اہم ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں غزہ اور مغربی کنارے کی سنگین صورتحال سے متعلق عالمی فوجداری عدالت کوآگاہ کروںگا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کےلئے بجلی مہنگی کرنے کی تیاری
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • جعلی فٹبال ٹیم کے ذریعے انسانی اسمگلنگ، جاپان سے 22افراد ڈی پورٹ
  • بارشوں کے باوجود لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے کمی ریکارڈ
  • اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر انسانی حقوق کونسل کا اجلاس آج طلب
  • حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا
  • نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • وزیراعظم شہباز شریف آج عرب اسلامی سربراہی کانفرنس میں شرکت کیلیے قطر روانہ ہوں گے