Jasarat News:
2025-11-04@04:13:37 GMT

سندھ کی کسان عورت اسل ورکنگ وومن ہے،شاہینہ شیر علی

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

ٹنڈو جام (نمائندہ جسارت) صوبائی وزیر شاہینہ شیر علی نے کہا ہے کہ سندھ کی کسان عورت اصل ورکنگ وومن ہے، اسے دیگر اداروں میں کام کرنے والی ورکنگ وومن جیسی اہمیت ملنی چاہیے، بچے گود میں لے کر کھیت میں کام کرنے والی مزدور خواتین کے بچوں کے لیے سندھ میں 115 ڈے کیئر سینٹر قائم کر رہے ہیں۔ یہ بات انہوں نے سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام کی میزبانی میں ’’زرعی ترقی اور خواتین کو بااختیار بنانا‘‘ چیلنجز اور آگے بڑھنے کے طریقے کے موضوع پر پہلی 2 روزہ عالمی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو اسکول بھیجنے اور بعد میں کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین مردوں کے بہتر مستقبل کے لیے محنت کرتی ہیں، اب ان کی بہتری کے لیے بھی سوچنا ضروری ہے، اس بچے کی حوصلہ افزائی کرنا چاہیے جو اسٹیج پر آکر فخر سے کہے کہ وہ ایک ہاری کا بیٹا ہے۔ سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا کہ صنفی برابری کے ذریعے ملک ترقی کر سکتا ہے، 67 فیصد خواتین زراعت میں عملی کردار ادا کرتی ہیں لیکن ان کے لیے کوئی مناسب اُجرت نہیں ہے۔ زیادہ تر زمینوں کی ملکیت کا حق مردوں کے پاس ہے، خواتین کو زمین کی ملکیت کے حقوق ملنے چاہییں کیونکہ کاشت سے لے کر کٹائی تک خواتین مردوں کے برابر کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو تدریس، تحقیق اور ترقی میں فیصلے کرنے کے حق میں رُکاوٹوں کا سامنا ہے۔ سابق وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ زرعی شعبے میں خواتین کا کردار اہم ہے لیکن یہ تشویش کی بات ہے کہ اعلیٰ تعلیم میں 10 فیصد خوش نصیب بچوں میں لڑکیوں کا تناسب صرف 2 فیصد ہے، مارکیٹ میں خرید و فروخت کرنے والی خواتین کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے، اس لیے مارکیٹنگ کے شعبے میں خواتین کو متحرک کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اکیڈمیا، ایوان، سیاسی قیادت اور میڈیا سماج خواتین کو عملی میدان میں لانے میں حوصلہ افزائی اور رہنمائی فراہم کر سکتے ہیں۔ خواتین کی عملی شمولیت اور زراعت کو فروغ دے کر معیشت اور جی ڈی پی کو مستحکم کیا جا سکتا ہے۔ ایف اے او کی مس این کلر یوی میری چیریسی نے کہا کہ سندھ کی خواتین کھیتوں میں 12 سے 14 گھنٹے کام کرتی ہیں، جنہیں صحت کے مسائل کا سامنا ہے، کھیتوں میں پیداواری عمل میں شامل خواتین بھی موسمی تبدیلیوں، غذائی تحفظ، غذائی کمی، کم اُجرت اور صنفی ناانصافیوں کا شکار ہیں۔ سماجی رہنما زاہدہ ڈیتھو نے کہا کہ خواتین کو مارکیٹنگ کی طرف لانا ہو گا، محنت خواتین کرتی ہیں اور زرعی مصنوعات کو مارکیٹ تک مرد لے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے لیے دارالامان پروٹیکشن سیل اور شکایتی مراکز ناکافی ہیں، خواتین کو قانونی اور انصاف کی سہولیات دستیاب نہیں، خواتین کو لیبر فورس کے طور پر قبول کر کے تمام مراعات دی جانی چاہییں۔ پاکستان سوسائٹی آف ایگریکلچر انجینئرنگ کے مرکزی رہنما انجینئر منصور رضوی نے کہا کہ عالمی ترقی میں خواتین برابر کی شریک ہیں، ہم نے اپنی آدھی آبادی کو ترقی سے دور رکھا ہوا ہے، ایسی کانفرنسوں کو دیگر یونیورسٹیوں تک لے جانا چاہیے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کرنے والی خواتین کو کرتی ہیں کے لیے

پڑھیں:

گورنر پنجاب کی کسانوں سے ملاقات، سیلاب سے متاثرہ فصلوں اور مالی مشکلات پر تبادلہ خیال

سٹی42: گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے پنجاب کسان بورڈ کے دفتر کا دورہ کیا جہاں چیئرمین کسان بورڈ پنجاب میاں محمد اجمل نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ گورنر پنجاب نے کسانوں کے وفد سے ملاقات کی اور ان کے مسائل پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

اس موقع پر گورنر پنجاب نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں کسانوں کو گندم کی پوری قیمت ادا کی گئی تھی۔ موجودہ سیلابی صورتحال نے کسانوں کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے، جس کے باعث وہ مالی مشکلات کا شکار ہیں، لہٰذا حکومت کو کسانوں کا ساتھ دینا چاہئے۔

لاہور :ڈمپر نے موٹر سائیکل کو کچل دیا، 3 افراد جاں بحق

سردار سلیم حیدر خان کا کہنا تھا کہ کسان اپنا خون پسینہ بہا کر ہمیں گندم مہیا کرتے ہیں، اس لیے اُن کی فلاح اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ زراعت میں جدید مشینری کا استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے، تاکہ پیداوار میں اضافہ اور نقصانات میں کمی لائی جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح ملک میں معاشی استحکام لانا ہے اور کسان اس ہدف کے حصول میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔

کسان وفد نے ملاقات میں مطالبہ کیا کہ حکومت گندم اور آٹے کی ترسیل پر پابندی ختم کرے تاکہ منڈیوں میں رسائی آسان ہو۔ کسانوں نے بتایا کہ سیلابی ریلوں میں ان کی جمع پونجی، مال مویشی اور گندم بہہ گئی ہے جبکہ دور دراز کے علاقوں کے کسان شہروں تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔

موٹرسائیکل فلائی اوور سے نیچے گر گئی،سوارموقع پر جاں بحق

کسانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں گندم کی پوری قیمت ادا کی جائے تاکہ ان کی محنت ضائع نہ ہو۔ 
 

متعلقہ مضامین

  • اداسی میں پینٹنگ کرتی تھی، اب 8 سال سے برش نہیں اٹھایا، سوناکشی سنہا کا انکشاف
  • حیدرآباد: ایک مزدور کسان کھیتوں میں کیڑے مار دوا کاچھڑکائو کرتے ہوئے
  • گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ
  • مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں
  • ایشوریا رائے ایسا کیا کرتی ہیں کہ 52سال کی عمر میں بھی ان کے حسن کا چرچا برقرار ہے؟
  • گورنر پنجاب کی کسانوں سے ملاقات، سیلاب سے متاثرہ فصلوں اور مالی مشکلات پر تبادلہ خیال
  • پاکستان اور کینیڈا کا ہائبرڈ بیج، لائیو اسٹاک کی افزائش میں تعاون بڑھانے پر غور
  • کراچی، مجبوری نے عورت کو مرد بنا دیا، مگر غیرت نے بھیک مانگنے نہیں دی
  • گوجرانوالہ ،کسان اپنے خاندان کی کفالت کرنے کے لیے کھیت میں کام کرنے میں مصروف ہے
  • ڈیرہ غازیخان، ایم ڈبلیو ایم تحصیل تونسہ شریف کی ورکنگ کمیٹی کا اعلان، خورشید احمد خان آرگنائزر مقرر