لاہور (وقائع نگارخصوصی ) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ ایک سال میں تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس وصولی میں 39.3 فیصد اضافہ تشویشناک ہے،تنخواہ دار طبقے کو پہلے ہی مہنگائی نے کچل کر رکھ دیا ہے۔ حکومت امیروں پر ٹیکس لگانے اور اشرافیہ کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے بجائے مسلسل غریب طبقہ اور تنخواہ دار افراد کو نشانہ بنا رہی ہے۔ بجلی کے بلوں پر ٹیکس وصولی میں 30 فیصد اضافہ ہوا اور اس مد میں 124 ارب روپے وصول کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف اشرافیہ کی خاطر 6ارب کی نئی گاڑیاں خریدی جا رہی ہیں جبکہ دوسری جانب2022-23ء کے مقابلے میں تنخواہ دار طبقے نے 103 ارب 74 کروڑ روپے ٹیکس دیا۔پراپرٹی کی خریداری پر 104 ارب، فروخت پر95 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا، ٹیلی فون بلز پر ٹیکس وصولی میں 14.

3 فیصد اضافہ ہوا اور اس مد میں تقریباً 100 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا۔ موجودہ حکمرانوں نے ملک کو ٹیکستان بنا کر رکھ دیا ہے۔ اشرافیہ سے ٹیکس وصول کیا نہیں جاتا جبکہ سارا بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا ہے۔ لوگوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے حکومت کے آئی پی پیز کے ساتھ ظالمانہ معاہدوں کو بے نقاب کیا ہے، بجلی سستی کرنے کے دعوے کیے جا رہے ہیں مگر اس پر عملاً کام کرنے کی ضرورت ہے۔کیپسٹی چارجز کے نام پر ہر سال دو ہزار ارب روپے یہ کمپنیاں ایک یونٹ پیدا کیے بغیر وصول کر رہی ہیں۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر 17جنوری کو لاہور سمیت پورے صوبے میں بھرپور احتجاج کیا جائے گا جس میں ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا شخص حکومتی ظالمانہ معاشی پالیسیوں اور بجلی کے بلوں میں عدم ریلیف کے خلاف سٹرکوں پر احتجاج میں شریک ہوگا۔انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا کہ موجودہ پی ڈی ایم ٹو کی حکومت بھی سابق حکومت کا تسلسل ہی ہے، عوام کو محض ڈنگ ٹپاؤ اقدامات کرکے گمراہ کیا جا رہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ فوری طور پر 25کروڑ عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے۔ وزرا کی فوج ظفر موج قومی خزانے پر بھاری بوجھ ہے، ان کی کارکردگی کاغذوں تک محدود ہے۔عوام کو ریلیف نام کی کوئی چیز میسر نہیں۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تنخواہ دار طبقے ارب روپے

پڑھیں:

محصولات میں اضافہ،نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم

اسلام آباد(اوصاف نیوز)نئے بجٹ میں حکومت کن شعبوں پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے جا رہی ہے اور کن شعبوں پر نئے ٹیکسز لگائے جائیں گے،ا س حوالے سے تفصیلات سامنے آ گئیں۔

وفاقی حکومت نئے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں متعدد نئے ٹیکس اقدامات اور پالیسی تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے تاکہ محصولات میں اضافہ کیا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق بجٹ میں بعض شعبوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور نئی اشیا و آمدن کے ذرائع کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی سفارشات زیر غور ہیں۔

آئی ایم ایف کے دباؤ پر زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اسی طرح ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، فری لانسرز اور بیرون ملک سے حاصل ہونے والی فری لانس آمدن پر بھی ٹیکس لگانے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں۔

علاوہ ازیں شیئرز اور پراپرٹی پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور سابق فاٹا ریجن کو حاصل ٹیکس استثنا ختم کرکے 12 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش بھی شامل ہے۔

ذرائع کے مطابق بجٹ میں کھاد، کیڑے مار ادویات اور بیکری مصنوعات پر بھی ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب مشروبات اور سگریٹس پر ٹیکس میں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔

نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے جزوی ریلیف بھی متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کو 30 فیصد خصوصی الاؤنس دینے اور ایڈہاک ریلیف الاؤنس کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے اور پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد اضافے کی تجویز بھی بجٹ میں شامل کی گئی ہے۔

آئندہ بجٹ میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور غیر دستاویزی معیشت کو قابو میں لانے کے لیے حکومت اہم اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم ان مجوزہ ٹیکس اقدامات پر حتمی فیصلہ بجٹ پیش کیے جانے کے بعد ہوگا۔
معاشی استحکام کی طرف گامزن ، جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی ،وزیرخزانہ

متعلقہ مضامین

  • گراں قدر ترقی؛ اکنامک سروے نے بہت سے شعبوں میں بہتری کی نشاندہی کر دی
  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو 50 ارب روپے کا ریلیف ملنے کا امکان ہے، مہتاب حیدر
  • نئے بجٹ میں دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ متوقع:تعلیم نظرانداز
  • افسوس ہے وزیراعلیٰ پنجاب کو گٹر کھلوانے کے لیے خود آنا پڑتا ہے، ترجمان سندھ حکومت
  • محصولات میں اضافہ،نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم
  • تنخواہ داروں پر کتنا ٹیکس ہونا چاہیے؟ سابق وفاقی وزیر نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کردیں
  • چیئرمین سینیٹ اورسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ میں اضافہ، اب ماہانہ تنخواہ کتنی ہوگی؟ پتہ چل گیا
  • مراد علی شاہ کا سندھ کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کا اعلان
  • بجٹ 2025-26: سرکاری ملازمین کو تنخواہ اور پنشن میں کتنے اضافے کی توقع رکھنی چاہیے؟
  • سالوں تک غریب طبقے نے قربانیاں دیں، اب اشرافیہ کی باری ہے، فاروق ستار