وزیراعلیٰ بلوچستان کا یتیم بچوں کیلئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے 500 روپے ماہانہ کٹوتی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
بلوچستان(نیوز ڈیسک)وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بلوچستان میں یتیم بچوں کے لیے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے 500 روپے ماہانہ کٹوتی کرنےکا اعلان کیا ہے۔وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے 2022 کے سیلاب متاثرین کو گھروں کی چابیاں حوالے کرنےکی تقریب سے خطاب میں کہا کہ بلوچستان میں یتیم بچوں کے لیے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے 500 روپے ماہانہ کٹوتی کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سب مل کر بلوچستان میں یتیم بچوں اور بچیوں کے لیے شاندار ادارہ بنائیں گے، انسانی خدمت کاجذبہ بہت عظیم جذبہ ہے۔سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ بلوچستان تبدیل ہو رہاہے، ہم نے اس کے لیے محنت کرنی ہے۔تقریب میں وزیراعلیٰ نے صوبے میں 2022 کے سیلاب متاثرین کو 250 تعمیرگھروں کی چابیاں حوالے کردیں، سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرین کےلیے گھروں کی تعمیر ایک فلاحی ادارےکے تعاون سےکی گئی۔
حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک بڑا ریلیف پیکج منظور کرتے ہوئے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق، وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے پیش کی گئی سمری کی منظوری دے دی، جس کے تحت گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین کو اس اضافے کا یکساں فائدہ حاصل ہوگا۔
یہ اضافہ سرکاری ملازمین کی بڑھتی ہوئی رہائشی مشکلات اور کرایوں میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق، اس فیصلے سے وفاقی اداروں میں تعینات سیکڑوں سرکاری اہلکاروں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا، تاہم اس سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے سالانہ کا اضافی بوجھ بھی پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا، جبکہ حالیہ معاشی صورتحال میں رہائش کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے تھے۔ ملازمین کی جانب سے اس اضافے کا مطالبہ عرصے سے کیا جا رہا تھا، جسے اب حکومت نے تسلیم کر لیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ اگرچہ ملازمین کے لیے ریلیف کا باعث ہے، لیکن وفاقی بجٹ پر اس کے اثرات نمایاں ہوں گے۔ اس اضافے سے ایک طرف سرکاری عملے کی فلاح یقینی بنے گی تو دوسری طرف مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنا وزارتِ خزانہ کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔