کیلی فورنیا(نیوز ڈیسک)لاس اینجلس کے جنگل سے شہر تک پھیلنے والی آگ سے 60 لاکھ امریکیوں کو خطرے کا سامنا ہے، چند گھنٹوں بعد ہواؤں کے جھکڑ چلنے کی پیشگوئی نے ہلچل مچا دی، آگ لاس اینجلس سے باہر دیگر شہروں تک پھیلنے کی وارننگ جاری کردی گئی۔امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق لاس اینجلس کے جنگل میں لگی آگ پھیلنے کے بعد سے اب تک 25 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، اب سے چند گھنٹوں بعد تیز ہوائیں چلنے کے نتیجے میں 60 لاکھ امریکیوں کو ’شدید آگ‘ کے خطرات کا سامنا ہے، لاس اینجلس کے قریبی دیگر شہروں تک یہ آگ پھیل سکتی ہے۔

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ریاست کے 10 شہروں کی انتظامیہ کے پاس لاس اینجلس سے زیادہ عملہ موجود ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی فائر ڈپارٹمنٹ ان عوامل کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہوگا جن کی وجہ سے آگ لگی۔جنوبی کیلیفورنیا کی تاریخ میں ایٹن اور پالیساڈس کی آگ بالترتیب سب سے زیادہ تباہ کن اور دوسری سب سے زیادہ تباہ کن جنگلاتی آگ ہے۔یو سی ایل اے کے ایک تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران لگنے والی آگ سیارے کو گرم کرنے والے فوسل ایندھن کی آلودگی کے بغیر دنیا کے مقابلے میں بڑی اور گرم تھی۔لاس اینجلس کی انتظامیہ کو آگ بجھانے والے عملے کی شدید کمی کا بھی سامنا ہے۔

واضح رہے کہ ایک ہفتے سے امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے جنگل میں لگنے والی آگ پھیلنے کے نتیجے میں اب تک 12 ہزار گھر مکمل تباہ ہوچکے ہیں، جب کہ 150 ارب امریکی ڈالر کے مالی نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے، ہزاروں امدادی کارکن اور جیلوں کے قیدیوں کو آگ بجھانے کے لیے تعینات کیا گیا ہے، تاہم شہر کی تاریخ کی بد ترین آگ بجھنے کا نام نہیں لے رہی۔محکمہ موسمیات اور ماہرین کے مطابق تیز ہوائیں آگ کی شدت کم نہیں ہونے دے رہیں، دو دن سے ہوائیں بند ہونے کی وجہ سے آگ کی شدت کم ہوگئی تھی، تاہم آج بدھ کو اب سے چند گھنٹے بعد لاس اینجلس کی آگ اب دوسرے قریبی شہروں تک پھیلنے کی پیشگوئی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ امریکی محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ لاس اینجلس اور وینٹورا کاؤنٹی کے زیادہ تر علاقوں میں منگل سے بدھ کی صبح تک 50 سے 70 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔امریکی حکام نے ’ریڈ فلیگ وارننگ‘ کا اعلان کردیا تھا، جس کا مطلب یہ ہے کہ صورتحال انتہائی خطرناک ہے اور پہلے سے لگی آگ میں مزید شدت آسکتی ہے۔لاس اینجلس کے فائر ڈیپارٹمنٹ نے خدشہ ظاہر کیا تھا تیز ہواؤں کے باعث آگ پر قابو پانے کی کوششیں متاثر ہوسکتی ہیں اور آگ مزید پھیل سکتی ہے۔

عمران خان کو کترینہ کیف نے 20 تھپڑ کیوں مارے؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: لاس اینجلس کے شہروں تک

پڑھیں:

کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ ہوا تو فوڈ سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سیلاب کی پیک گڈو بیراج سے گزر چکی ہے اور اب اس میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، جب کہ اس وقت سکھر بیراج پر پیک موجود ہے اور امید ہے کہ آج وہاں بھی صورتحال بہتر ہونا شروع ہوجائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے ورنہ فوڈ سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی۔ کراچی میں وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے، بصورت دیگر ملک میں فوڈ سیکیورٹی کے سنگین مسائل پیدا ہوں گے جنہیں سنبھالنا مشکل ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین بلاول بھٹو کی تجویز پر نوٹس لیتے ہوئے ایگریکلچرل ایمرجنسی نافذ کی ہے اور وفاقی سطح پر ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جس میں صوبوں کے نمائندے شامل ہیں جو موجودہ صورتحال کے حل کے لیے اقدامات کریں گے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر سندھ حکومت نے کسانوں کی امداد کے لیے ایک پیکج کا خاکہ تیار کیا ہے، جس کی تفصیلات اگلے ہفتے سامنے لائی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو کا وژن تھا کہ اقوام متحدہ کی سطح پر فلیش اپیل کی جائے اور گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والی میٹنگ میں یہ معاملہ زیر بحث آیا، جس پر سندھ سمیت تمام صوبائی حکومتوں نے اتفاق کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے آغاز پر ہی سندھ حکومت نے اپنی تیاری شروع کردی تھی، جس میں اولین ترجیح لوگوں کی جان بچانا، بیراجز کو محفوظ بنانا اور بندوں کو مضبوط کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کی پیک گڈو بیراج سے گزر چکی ہے اور اب اس میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، جب کہ اس وقت سکھر بیراج پر پیک موجود ہے اور امید ہے کہ آج وہاں بھی صورتحال بہتر ہونا شروع ہوجائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اب پانی سکھر سے کوٹھری کی جانب بڑھ رہا ہے، جہاں پر منتخب نمائندے اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی ٹیمیں موجود ہیں تاکہ پانی خیریت سے گزر سکے، پیش گوئی کے مطابق 8 سے 11 لاکھ کیوسک پانی آنے کا خدشہ تھا، اسی حساب سے صوبہ سندھ نے اپنی تیاری مکمل رکھی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس موقع پر ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ، ڈیزاسٹر منیجمنٹ، ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت، لائف اسٹاک ڈپارٹمنٹ اور مقامی افراد نے بھرپور تعاون اور کردار ادا کیا ہے، جس پر وہ سب کے شکر گزار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 60 لاکھ افراد متاثر ،25لاکھ بے گھر ہوگئے، عالمی برادری امداد فراہم کرے.اقوام متحدہ کی اپیل
  • سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، ستلج میں بڑا ریلا لودھراں‘بہاولپورکے دیہات خطرے میں
  • 8 لاکھ افراد پیرس کی سڑکوں پر نکلنے کے لیے تیار، ہڑتال سے کونسے شعبے متاثر ہوں گے؟
  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ ہوا تو فوڈ سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگے، ایک دن میں 33ہزار مریض رپورٹ
  • سیلاب متاثرین میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگے
  • بحیرہ عرب سے درمیانی شدت کی مرطوب ہوائیں ملک کے بالائی علاقوں میں داخل
  • کراچی، لاہور، اسلام آباد سمیت 10 بڑے شہروں میں ڈینگی کی شدید وبا پھیلنے کا خطرہ
  • محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ خیبر پختونخوا میں کروڑوں کی بےقاعدگیوں کا انکشاف