سپریم کورٹ: بینچز کے دائرہ اختیار سے متعلق کیس کی سماعت پیر تک ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
سپریم کورٹ میں بینچز کے دائرہ اختیار سے متعلق کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی ہے۔
آج دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ رجسٹرار آفس سے غلطی ہوگئی جو کیس یہاں مقرر ہوگیا، موجودہ کیس میں ہائیکورٹ کا فیصلہ بینچ کے رکن جسٹس عقیل عباسی کا ہے۔ عدالت نے ابتدائی سماعت کرنے والے 3 رکنی بینچ کے سامنے مقدمہ مقرر کرنے کی ہدایت کی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر جسٹس عرفان سعادت بینچ کا حصہ تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ بینچز کے اختیارات محدود کرنے کا معاملہ، تحریری حکمنامہ جاری
جسٹس منصور علی شاہ نے سوال اٹھایا کہ آرٹیکل 191 اے کے تحت بینچز کا اختیار سماعت واپس لیا جاسکتا ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس اہم نکتے پر فریقین اور اٹارنی جنرل کی معاونت درکار ہوگی۔
وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے معاونت کے لیے مہلت دینے کی استدعا کی، جس پر جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ سوموار تک آپ کے پاس پورا وقت ہے، آپ کو تو اس معاملے میں ہر وقت تیار رہنا چاہیے۔ بعدازاں، کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: فوجی عدالتوں کا کیس: صرف دیکھنا ہے کہ کون سے مقدمات کہاں سنے جاسکتے ہیں، آئینی بینچ
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے منگل کو انکم ٹیکس کیس میں پیر کو ہونے والی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کیا تھا۔ جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے تحریری حکمنامے میں کہا گیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 191 اے کے تحت بینچ کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھایا گیا۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے مطابق آئینی ترمیم کے تحت موجودہ بینچ سماعت کا اہل نہیں، وکیل کے مطابق کسی قانون کے آئینی یا غیر آئینی ہونے کا فیصلہ آئینی بینچ ہی کرسکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انکم ٹیکس کیس بینچز کا دائرہ اختیار جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ سماعت ملتوی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انکم ٹیکس کیس بینچز کا دائرہ اختیار جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ ملتوی جسٹس منصور علی شاہ دائرہ اختیار سپریم کورٹ نے کہا کہ
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ رولز تبدیلی پر نیا تنازع، جسٹس بابر ستار کا خط میں اعتراض سامنے آگیا
اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ رولز تبدیلی پر نیا تنازع کھڑا ہوگیا، جسٹس بابر ستار کا خط میں اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ بغیر فل کورٹ میٹنگ رولز تبدیلی خلاف قانون ہے۔
جسٹس بابر ستار نے قائم مقام چیف سرفراز ڈوگر اور ہائیکورٹ کے تمام ججز کو خط لکھا ہے۔ جسٹس بابر ستار کا کہنا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ رولز اور آرٹیکل 208 میں ذکر طریقہ کے خلاف رولز میں تبدیلی ہوئی، فوری درستگی کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
خط کے متن کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 کا گزٹ نوٹیفکیشن مجھے موصول ہوا، آئین کے آرٹیکل 208 کے تحت اتھارٹی کے پاس رولز بنانے کا اختیار ہے جبکہ آرٹیکل 192 کے مطابق اتھارٹی سے مراد چیف جسٹس اور ہائیکورٹ کے ججز ہیں، نا یہ اختیار کسی اور کو دیا جا سکتا ہے نا ہی کسی اور طریقے سے استعمال ہو سکتا ہے۔
خط میں جسٹس بابر ستار نے لکھا کہ طے شدہ اصول ہے جس قانون کے تحت صوابدیدی اختیار ملا قانون میں تبدیلی کے بغیر کسی دوسرے کو نہیں دیے جا سکتے۔ لاہور ہائیکورٹ رولز جو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اختیار کیے ان میں آرٹیکل 208 کا اختیار کسی اور کو نہیں دیا گیا۔
جسٹس بابر ستار نے لکھا کہ میرے علم میں ایسی کوئی فل کورٹ میٹنگ نہیں، جس فل کورٹ میٹنگ میں اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2011 منسوخ ہوئے یا زیر بحث آئے، یہ اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 لیگل اتھارٹی کے بغیر ہیں اور آرٹیکل 208 کی خلاف ورزی میں بنے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ رولز جو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اختیار کیے ہوئے ہیں ان کے مطابق یہ خلاف قانون ہے۔
خط میں جسٹس بابر نے واضح کیا ہے کہ فوری غلطی کی تصیح ہونی چاہیے کیونکہ اس سے ملازمین کے حقوق بھی متاثر ہوں گے۔ ہائیکورٹ نے اپنے ہی رولز آرٹیکل 208 کی خلاف ورزی میں بنائے ہیں، ملازمین کے حقوق متاثر ہونے کے علاؤہ بھی یہ ہائیکورٹ کے لیے بہت شرمندگی کا باعث ہوگا۔