کشمیری رہنما یاسین ملک کی خوشدامن، مشعال ملک کی والدہ انتقال کر گئیں
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
مشعال ملک ــــ فائل فوٹو
تحریکِ آزادیٔ کشمیر کے تہاڑ جیل میں بند رہنما یاسین ملک کی خوش دامن، اہلیہ مشعال ملک کی والدہ ریحانہ حسین ملک انتقال کر گئیں۔
حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے ہاتھ جوڑ کر عمران خان سے اپنا دھرنا ایک، دو دن آگے بڑھانے کی اپیل کردی۔
یہ بات یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کے قریبی ذرائع کی جانب سے بتائی گئی ہے۔
اہلِ خانہ کے مطابق مشعال ملک کی والدہ ریحانہ حسین کی نمازِ جنازہ آج دن 2 بجے اسلام آباد کے ایچ 11 قبرستان میں ادا کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: یاسین ملک کی مشعال ملک کی
پڑھیں:
فرانسیسی صدر کی اہلیہ پیدائشی مرد ہیں؛ ایمانوئیل میکرون کا پوڈکاسٹر پر مقدمہ
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے امریکی دائیں بازو کی پوڈکاسٹر کینڈیس اووینز کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کر دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ 218 صفحات پر مشتمل مقدمہ امریکی ریاست ڈیلاویئر کی سپیریئر کورٹ میں دائر کیا گیا ہے، جس میں ہرجانہ بھی طلب کیا گیا ہے۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ پوڈکاسٹر کی طرف سے کی جانے والی یہ مہم واضح طور پر ہمیں اور ہمارے خاندان کو ہراساں کرنے، تکلیف پہنچانے اور خود کو شہرت دلانے کے لیے کی گئی۔ ہم نے انہیں کئی بار موقع دیا کہ وہ اپنے دعوے واپس لیں، لیکن انہوں نے انکار کیا۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ کینڈیس اووینز نے اپنے پوڈکاسٹ میں اہلیہ بریجیت میکرون کے بارے میں جھوٹ اور توہین آمیز دعوے کیے۔
فرانسیسی صدر نے مقدمے میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ پوڈکاسٹر نے منفی اور بے بنیاد باتیں کرکے ان کی اور ان کی اہلیہ کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
ایمانوئیل میکرون اور ان کی اہلیہ کے وکیل نے کہا ہے کہ پوڈکاسٹر نے اپنے یوٹیوب اور پوڈکاسٹ سیریز میں مضحکہ خیز دعویٰ کیا کہ بریجیت میکرون پیدائشی طور پر مرد تھیں۔
جوڑے کے وکیل کے بقول پوڈکاسٹر نے یہ بھی کہا کہ فرانسیسی صدر کی اہلیہ نے کسی اور کی شناخت چُرائی اور بعد میں جنس کی تبدیلی کا آپریشن کروایا۔
علاوہ ازیں اووینز نے میکرونز پر خاندانی رشتے کے باوجود تعلقات رکھنے جیسے سنگین الزامات بھی لگائے۔
دوسری جانب پوڈ کاسٹر اووینز نے مقدمے کو "حقیقت سے عاری" اور ایک "مایوس کن پی آر حکمت عملی" قرار دیا، جس کا مقصد ان کے کردار کو بدنام کرنا ہے۔
پوڈکاسٹر کے ترجمان نے کہا کہ یہ مقدمہ آزادیٔ صحافت پر حملہ ہے اور میکرونز کی جانب سے دباؤ ڈالنے کی ایک کوشش ہے، کیونکہ بریجیت میکرون نے اووینز کے انٹرویو کی درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔
اووینز کا کہنا تھا کہ انہیں مقدمے کی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی، حالانکہ دونوں فریقوں کے وکلاء جنوری سے رابطے میں تھے۔
دنیا میں یہ ایک نادر واقعہ ہے کہ کسی موجودہ عالمی رہنما نے ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا ہو۔ اس سے قبل سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی مختلف میڈیا اداروں پر ہتک عزت کے دعوے کیے ہیں۔