ایف آئی اے کی کارروائی؛ ڈالرز سمیت کروڑوں روپے مالیت کی غیر ملکی کرنسی برآمد
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
کراچی:
ایف آئی اے کی کارروائی میں ہزاروں ڈالرز سمیت کروڑوں روپے مالیت کی غیر ملکی کرنسی برآمد کرلی گئی۔
ترجمان کے مطابق ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کراچی نے ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزم کو گرفتار کرکے کروڑوں روپے مالیت کی غیر ملکی کرنسی برآمد کرلی۔
گرفتار کیے گئے ملزم کی شناخت محمد ہارون کے نام سے ہوئی، جسے کے ایم سی ہاؤسنگ سوسائٹی کے قریب سے گرفتار کیا گیا۔ ملزم غیر ملکی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ہے، سج سے چھاپے کے دوران سے 35 ہزار امریکی ڈالرز برآمد ہوئے۔
ملزم کے قبضے سے 10ہزار درہم، 1500 برطانوی پاؤنڈز، 1030 سعودی ریال، ایک لاکھ 20 ہزار روپے برآمدکیے گئے۔ گرفتار ملزم بغیر لائسنس کرنسی ایکسچینج میں ملوث ہے اور وہ برآمد ہونے والی کرنسی کے حوالے سے حکام کو مطمئن نہیں کر سکا۔
ملزم کے خلاف کارروائی خفیہ اطلاع پر عمل میں لائی گئی۔ حکام نے مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: غیر ملکی کرنسی
پڑھیں:
بھارت میں کروڑوں افراد سے جبری مشقت لی جارہی ہے، رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قطر کے میڈیا ہاؤس الجزیرہ نے ایک خصوصی رپورٹر میں بتایا ہے کہ بھارت میں کروڑوں افراد سے جبری مشقت لی جارہی ہے۔ ہزاروں کارخانوں اور دفاتر میں محنت کشوں کے حقوق غصب کیے جارہے ہیں، متعلقہ قوانین کو پوری شدت سے نظر انداز کیا جارہا ہے۔
الجزیرہ کی ویب سائٹ پر شایع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بھارت کے طویل و عرض میں انتہائی افلاس زدہ افراد کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ غیر معمولی برآمدات کی بدولت زرِ مبادلہ کے ذخائر میں بہت بڑے پیمانے پر اضافے کے باوجود بھارتی حکومت عوام کو زیادہ ریلیف دینے میں اب تک کامیاب نہیں ہوسکی ہے اور خطِ افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والے بھارتی باشندوں کی تعداد اِس وقت بھی کم و بیش ساٹھ کروڑ ہے۔ چند بڑے شہروں میں روزگار کے چند معقول مواقع میسر ہیں، باقی پورا ملک شدید پس ماندگی اور افلاس کی زد میں ہے۔ کروڑوں نوجوانوں سے بھرپور مشقت تو کرائی جارہی ہے مگر موزوں اور معقول معاوضہ نہیں دیا جارہا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق شمالی اور جنوبی بھارت میں محنت کشوں کے حقوق غصب کرنے کی صورتِ حال بہت پریشان کن ہے۔ بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں میں بھی افلاس زدہ افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ اُنہیں محض گزارے کی سطح پر جینے کے لیے بھی اپنے آپ کو گِھسنا پڑتا ہے۔ معقول اور معیاری زندگی بسر کرنے کا تو صرف خواب ہی دیکھا جاسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ممبئی، دہلی، کولکتہ، چنئی، حیدر آباد، احمد آباد اور دیگر بڑے شہروں میں بھی کروڑوں افراد انتہائی کس مپرسی کی حالت میں جینے پر مجبور ہیں۔ حکومت ملازمت کے مواقع پیدا کرنے پر خاطر خواہ توجہ نہیں دے رہی اور نجی شعبے سے اسٹیبلشمنٹ کے بہتر تعلقات کے باعث عوام کے لیے ریلیف کا اہتمام بھی ممکن نہیں ہو پارہا۔ نجی شعبے کے ارب پتی آجر حکومتی شخصیت سے بہتر تعلقات کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹیکس چوری بھی کرتے ہیں اور اپنے ملازمین کو قانون کے مطابق سہولتیں فراہم کرنے کی ذمہ داری سے جان چُھڑالیتے ہیں۔