UrduPoint:
2025-09-18@13:44:25 GMT
ہمارے مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے تو احتجاج اوو سے آگے جائے گا. عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 جنوری ۔2025 )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ ہمارے مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے تو احتجاج اوو سے آگے جائے گا اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اوو احتجاج کا آغاز ہے، معاملات حل نہ ہوئے تو اس سے آگے جائیں گے.
(جاری ہے)
قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف کا کہنا ہے کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی رہائی بھی مطالبہ ہے، ہمارے تمام اراکین کی رہائی آئین اور قانون کے مطابق کی جائے عمر ایوب نے یہ بھی کہا کہ ایگزیکٹیو آرڈر سے یہ معاملات حل ہو نہیں سکتے، امپائر صحیح ہونا چاہیے، حکومت کمیشن بنائے دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا. وزیراعلی کے پی علی امین گنڈاپور نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اگرمیرے ذہن میں کوئی شبہ ہوتاتومذاکراتی کمیٹی کا حصہ کبھی نہ بنتا،میرا ایمان بہت مضبوط ہے علی امین گنڈاپور نے کہاکہ جوکچھ ہوگامذاکراتی کمیٹی کے ذریعے سب کے سامنے ہوگا،میری آرمی چیف سے ملاقات ہوئی تھی،اسکے بعد دیگر جماعتوں کے ہمراہ بھی ملے، ملاقات میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر بھی موجود تھے. مذاکرات سے قبل پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے آج مذاکرات ہوں گے ہم آج اپنا تحریری موقف حکومت کو دیں گے، اب آگے حکومت کا ردعمل دیکھنا ہے کہ حکومت کتنی سنجیدگی دکھاتی ہے. اسد قیصر نے کہا کہ ہم نے حکومت کو مذاکرات کے نتائج نکالنے کا موقع دیا ہے، اب یہ دیکھنا ہے کہ حکومت ملک کو سیاسی بحران سے نکالنے کیلئے کیا کرتی ہے انہوں نے کہا کہ فارم 47 کے حوالے سے ہمارا موقف وہی ہے، موجودہ ملکی سیاسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہم مذاکرات کر رہے ہیں. ادھرپی ٹی آئی راہنما بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ عمران خان نے دوٹوک ہدایت دی ہیں اور کہا ہے کہ اگر حکومت نہیں مانتی تو پھر آئندہ بیٹھک نہیں ہوگی اگر آج ہمارے دو مطالبات نہ مانے گئے تو پھر دوبارہ مذاکرات نہیں ہوں گے انہوں نے کہا کہ آج حکومت نے معاملے کو آگے بڑھایا تو مذاکرات آگے چلیں گے اگر حکومت نے معاملات درست نہ کیے تو یہ آخری بیٹھک ہے. اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ آج تمام مطالبات تحریری طور پر دے دیں گے جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے تمام تحریری مطالبات حکومت کو دیں گے صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن پر حکومت رضا مند نہیں ہوتی تو آئندہ سیشن نہیں ہوگا کمیشن اور اسیران کی رہائی دو مطالبات ہیں. تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرلسلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کیلئے حکومت چاہے تو کل کرسکتی ہے قانون کے مطابق ضمانت اور سزا معطلی حکومت کے اختیار میں ہے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم این آر او نہیں مانگ رہے، حق مانگ رہے ہیں دوسری جانب حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات پر 31 جنوری سے پہلے اپنا جواب دے دے گی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن پی ٹی آئی کی رہائی کہ حکومت عمر ایوب
پڑھیں:
اسرائیل کے انسانیت کیخلاف جرائم کو روکنے کیلیے عرب ٹاسک فورس تشکیل دی جائے
دوحہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) وزیر اعظم شہباز شریف نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کے انسانیت کیخلاف جرائم کو روکنے کیلیے عرب ٹاسک فورس تشکیل دی جائے، اگر ہم نے اتحاد نہیں کیا تو اسرائیل انسانیت کیخلاف اسی طرح اقدامات کرتا رہے گا، بجائے خاموش رہنے کے ہمیں متحد ہونا ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا انسانیت کیخلاف جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہو گا، پاکستان قطر کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے، اسرائیل کا قطر پر حملہ جارحانہ اقدامات کا تسلسل ہے، اقوام متحدہ میں اسرائیلی کی رکنیت کی معطلی کی تجویز کے حامی ہیں۔(جاری ہے)
وزیر اعظم نے کہا کہ 1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتے ہیں۔
جبکہ امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے دوحا میں عرب اسلامی کے ہنگامی اجلاس میں مسلم ممالک کے سربراہوں سے خطاب میں کہا کہ [حماس] کو امریکا کی طرف سے تجاویز پر توجہ مرکوز کرنی تھی لیکن کیا آپ نے کبھی ایسی جارحیت کے بارے میں سنا ہے؟ کہ ایک ایسی ریاست جو مذاکرات کے لیے مستقل مزاجی سے کام کر رہی ہو، ایک ایسی ریاست جو مذاکرات میں ثالث ہے اور پھر اسی مقام پر جارحیت کی گئی ہو جہاں مذاکرات ہو رہے ہیں۔ امیر قطر نے سوال کیا کہ اگر اسرائیل حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں؟ اگر آپ یرغمالیوں کی رہائی پر اصرار کرتے ہیں تو پھر وہ تمام مذاکرات کاروں کو کیوں قتل کر رہے ہیں؟ ہم اپنے ملک میں اسرائیل کے مذاکراتی وفود کی میزبانی کیسے کر سکتے ہیں جب کہ وہ ہمارے ملک پر فضائی حملے کے لیے ڈرون اور طیارے بھیجتے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ سوالوں کی ضرورت نہیں یہ صرف بزدلانہ جارحیت ہے ایسے فریق کیلیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اپنے خطاب میں امیر قطر نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے رہنماؤں کو دوحا آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کر دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی حالانکہ قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کےلیے مخلصانہ کوششیں کیں، اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا، یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعوے جھوٹے ہیں، گریٹراسرائیل کا ایجنڈاعالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔