وزیر اعظم نے پی ٹی آئی کے مطالبات کے جواب میں کمیٹی بنادی، رانا ثناء اللّٰہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
فوٹو : اسکرین گریپ
وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے پی ٹی آئی کے مطالبات کے جواب میں تمام جماعتوں کی نمائندہ کمیٹی بنائی ہے، کمیٹی پی ٹی آئی کے مطالبات کا جائزہ لے کر جواب دے گی۔
اسلام آباد میں سینیٹر عرفان صدیقی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ وزیراعظم کی قائم کردہ کمیٹی مطالبات کا باضابطہ جواب دے گی، فی الوقت مطالبات پر بادی النظر میں جو رائے ہے وہ سامنے رکھ رہا ہوں۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ آج اپوزیشن نے الیکشن کے حوالے سے کوئی مطالبہ نہیں کیا، پی ٹی آئی اپنے سیاسی قیدیوں کی رہائی چاہتی تھی، پی ٹی آئی نے اپنے کسی سیاسی قیدی کی تفصیلات نہیں دیں، انہوں نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے چیف جسٹس یا تین سینئر ترین ججز پر مشتمل کمیشن بنایا جائے، پی ٹی آئی کے 9 مئی پر تحقیقات کا معاملہ پہلے سے سپریم کورٹ میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی احاطہ عدالت سے گرفتاری پر بھی اس وقت کے چیف جسٹس نے نوٹس لیا تھا، بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے معاملے پر جوڈیشل طریقہ کار پورا ہو چکا۔
رانا ثناء نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پی ٹی آئی احتجاج کے مقدمے بھی عدالت میں ہیں، کچھ افراد کو فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے پر فوجی عدالتوں سے سزائیں ہوئیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی کی رانا ثناء الل نے کہا کہ
پڑھیں:
نیپال کی نئی عبوری وزیراعظم کا کرپشن ختم کرنے اور مظاہرین کے مطالبات پورے کرنے کا اعلان
کٹھمنڈو: نیپال کی نئی عبوری وزیراعظم اور سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی نے عہدہ سنبھالتے ہی اعلان کیا ہے کہ وہ کرپشن کے خاتمے اور "جنریشن زی" مظاہرین کے مطالبات پر عمل کریں گی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، سابق وزیراعظم کے پی شرما اویلی نے کرپشن مخالف مظاہروں اور درجنوں ہلاکتوں کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد 73 سالہ سشیلا کارکی کو عبوری وزیراعظم مقرر کیا گیا۔
سشیلا کارکی کا کہنا ہے کہ وہ صرف 6 ماہ کے لیے یہ ذمہ داری ادا کریں گی اور ملک میں امن قائم کرنے کے ساتھ ساتھ آئندہ انتخابات کی تیاری پر توجہ دیں گی۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کرپشن کا خاتمہ، بہتر حکمرانی اور معاشی مساوات چاہتی ہے اور حکومت ان مطالبات کو سنجیدگی سے لے گی۔
یاد رہے کہ حالیہ مظاہروں میں 70 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے جبکہ بدامنی کے دوران 12 ہزار سے زائد قیدی جیلوں سے فرار ہو گئے تھے، جو سیکیورٹی کے لیے ایک بڑا چیلنج بن گئے ہیں۔