آرمی چیف سے ہونے والی ملاقات سے انکار کیوں کیا تھا، بیرسٹر گوہر نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
چیئرمین تحریک اںصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے ان کی آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات ضرور ہوئی تاہم اسے ڈسکلوز کرنے کے لیے عمران خان سے ہدایات لینی تھیں، اس لیے شروع میں انکار کیا کہ کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں آرمی چیف سے ملاقات کے حوالے سے سوال کیا گیا کہ آپ نے آرمی چیف سے ملاقات کے حوالے سوال کے جواب میں کہا کہ آپ کی کوئی ملاقات نہیں، لیکن بعد میں عمران خان نے خود کہہ دیا کہ یہ ملاقات ہوئی تو اس پر آپ کیا کہیں گے؟ جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بہت سے لوگوں نے مختلف خبریں چلائی، کسی نے کہا کہ گوہر خان ہیلی کاپٹر پر گیا، ڈس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن بہت زیادہ ہوجاتی ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا ’ہماری آرمی چیف سے میٹنگ ضرور تھی، پشاور میں ہوئی، علی امین گنڈاپور نے میٹنگ کے لیے بلایا تھا، لیکن اس حوالے سے کیا ڈسکلوز کرنا ہے، اس کے لیے میں عمران خان سے ہدایات لیتا ہوں، عمران خان سے ملاقات کرتا ہوں اور ان سے ہدایات لیتا ہوں، عمران خان نے آرمی چیف سے میری ملاقات کو خود ڈسکلوز کیا ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آرمی چیف بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی علی امین گنڈاپور عمران خان ملاقات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رمی چیف بیرسٹر گوہر پی ٹی ا ئی علی امین گنڈاپور ملاقات بیرسٹر گوہر نے ا رمی چیف سے سے ملاقات کے لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے عمران خان جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا
سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان کے شیر افضل مروت سے متعلق سخت ریمارکس، وکلا سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے قرار دیا کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
اس موقع پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کا مؤقف تھا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔
جسٹس صلاح الدین پنور نے کیس سے متعلق ریمارکس دیے کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمہ میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب جسٹس صلاح الدین پنور جسٹس ہاشم کاکڑ جسمانی ریمانڈ سپریم کورٹ عمران خان