ایم ڈی کیٹ کی بد ترین ناکامی کا ذمہ دار کون؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
تحریر :عمران علی غوری
ایم ڈی کیٹ امتحان جتنا میڈیکل ایجوکیشن میں اہمیت رکھتا ہے اتنا ہی پاکستان میں اس کے انعقاد میں بد انتظامی،نا اہلی سامنے آ رہی ہے جو نہ صرف میڈیکل ایجو کیشن کے معیار کو تباہ کر رہی ہے بلکہ نوجوانوں کے مستقبل اور پاکستان کی قومی شناخت کو مسخ کرنے کا سبب بن رہی ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز ایڈمیشن ٹیسٹ 2024کی بدترین ناکامی کا ذمہ دار کون ہے؟ حکومت، خاص طور پر، وزیر اعظم شہباز شریف، ان کے مشیران جن کی نااہلی نے داخلے کے ایک سید ھے سادے بنیادی عمل کو قومی شرمندگی میں تبدیل کر دیا ہے۔ ایم ڈی کیٹ میڈیکل ایجوکیشن میں ایک سنگ میل کا کردار ادا کرتا ہے۔ مگر اب ایم ڈی کیٹ کا امتحانی نظام پاکستان میں ڈراؤنا خواب بن کر رہ گیا ہے۔
اس بے یقینی کی کیفیت نے ڈاکٹروں کو مزید الجھن ا ور مایوسی کا شکار کر دیا ہے۔ ایم ڈی کیٹ کا امتحانی نظام جو پاکستان میں صحت کے شعبے کو روشن دماغ فراہم کر تا ہے،لاکھوں طلباء کے کیریئر کو چار چاند لگا تا ہے۔ قومی صحت کے معیارکو بلندی دینے کی بجا ئے پستی کی اتھاہ گہرائیوں میں دھکیل ر ہا ہے جس سے نوجوانوں کے خواب ٹوٹ رہے ہیں۔
ایم ڈی کیٹ کی ناکامی کی داستان اس وقت شروع ہوئی جب گزشتہ سا ل پہلی بار 22دسمبر کو اس کا شیڈول جاری کیا گیا جس میں تقریبا ایک لاکھ ستر ہزار 170,000 طلبا نے امتحان دیا۔ آغاز میں ہی امتحانی عمل کی شفافیت کو داغدار کر دیا،جس میں کچھ طلباء کیلئے قدرے آسانی رکھی گئی جب کہ بعض طلباء کے لیے یہ امتحان ناقابل عبور پہاڑ ثابت ہوا۔
قا بل افسوس بات یہ ہے کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PMDC) نے کوئی حل یا تدبیر کرنے کی بجائے روایتی رد عمل پر گزارہ کیااور اس سارے امتحانی عمل کی نا کامی پر نا تو کسی کی جوابدہی کی گئی اور نہ ہی احتساب کی طرف توجہ دینے کی زحمت کی گئی۔
اس ابتدائی بد انتظامی کے بعد جب سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے 24نومبر کو امتحان کو دوبارہ ری شیڈول کیا گیا مگر پھر موخر کر دیا گیا،کیا یہ حیران کن بات نہیں قومی سطح کے امتحان کو سیاسی عدم استحکام کی بھینٹ چڑھا دیا گیا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سیاسی عدم استحکام کے عرصے میں حکومت نے عالمی ایونٹس کی میزبانی بھی کیاوردیگر نظام زندگی کو بھی کسی نہ کسی طرح سے بحال رکھا مگر شدید ٹھیس پہنچی تو وہ اس اہم ترین نوعیت کے امتحان کو پہنچی۔ حکومت کا ایم ڈی کیٹ کے امتحانی عمل کو صاف شفاف نہ رکھ پانا،نااہلی کی شرمناک صورتحال سے کم نہیں ہے اور یہ قابلیت کی کمی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔قبل ازیں متعدد بار تاخیر کے بعد عدالتی مداخلت پر حکومت نے 30دسمبر کو اسلام آباد میں ایم ڈی کیٹ امتحانات کا انعقاد کیا جس میں ا سلام آباد، آزاد جموں و کشمیر (AJK)، اور گلگت بلتستان کے امیدواروں نے بھی امتحان میں حصہ لیا۔
ایم ڈی کیٹ امتحانات کی اس ہنگامہ خیز ناکامی کا ذمہ دار کون ہے؟،وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں قائم حکومت مکمل طور پر خاموش ہے جو نہ تو ذمہ داران کا تعین کر سکی ہے اور نہ ہی کوئی بہتر لائحہ عمل دے سکی ہے۔ ڈاکٹر مہیش کمار ملانی کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن اپنے اجلاس میں مطالبہ کر چکی ہے کہ کسی بھی قومی امتحان کے لیے شفافیت، انصاف پسندی، اور مساوات بنیاد ی ضرورت ہیں جس کو ایم ڈی کیٹ کے معاملے میں حکومت ہر صورت یقینی بنائے۔کمیٹی نے تعلیم میں نمایاں علاقائی تفاوت کو دور کرنے کے لیے ملک گیر نصاب کی تجویز بھی دی ہے یہ وہ تجاویز ہیں جن پر حکومت کو پہلے ہی عمل درآمد کرنا چاہیے تھا مگر ایسا محسوس ہوتا ہے حکومت خاموشی کے ذریعے مزید وقت گزارنا چاہتی ہے جو پاکستان میں میڈیکل کی تعلیم کے مستقبل کیلئے تباہ کن ہے۔
امتحانات میں مسلسل تاخیر اور علاقائی تفاوت تو تھا ہی، مگر اس بار جو انتظامی نااہلی سامنے آئی ہے اس نے ایم ڈی کیٹ امتحانات کی ساکھ کو مزید خراب کر دیا ہے۔ رجسٹریشن کا نظام غلطیوں سے بھرپورا تھا۔ جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ پا کستان کے تعلیمی نظام کا ڈھا نچہ کتنا پیچھے ہے۔ یہ کسی ا یک کی غلطی نہیں بلکہ پورے نظام کی نکا می کی عکاس ہے جس نے پاکستان کے پورے تعلیمی نظام کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ اور ایک بار پھر، اقتدار کی مسند پر بیٹھے ذمہ داران ان ذمہ داریوں سے منہ موڑ کر بیٹھے ہیں
۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ انتظامی ناکامی ہے یا ٹیکنیکل،کسی کی نااہلی ہے یا جرم،مگر اس کی ذمہ داری براہ راست حکومت وقت،وزیر اعظم شہباز شریف پر عائد ہوتی ہے۔ایم ڈی کیٹ میں خرابیوں کی وجہ سے ہزاروں طلباء کے مستقبل کو ایک غیر یقینی، تکلیف دہ صورت حال سے دو چارہے۔ جس سے پاکستان کے تعلیمی نظام کی ساکھ کو بین الاقوامی سطح پر ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ اب، بین الاقوامی طلبا ء اور تعلیمی سرمایہ کار پاکستان کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ یہ صورت حال حکومت کی ناکامی کا براہ راست نتیجہ ہے۔حکومت کی اس ناکامی کی وجہ سے پاکستان ہر سال ذہین ترین ذہنوں سے محروم ہو رہا ہے،پاکستانی نوجوان غیر ملکی یونیورسٹیز کا رخ کر رہے ہیں اور یہ ”برین ڈرین“ ملک کو تباہی کے دہانے تک پہنچا چکا ہے۔
حکومت کو فوری طور پر ایم ڈی کیٹ کے امتحانی عمل کے کنٹرول سے دستبردار ہوجا نا چاہیے۔ میڈیکل اور ڈینٹل یونیورسٹیوں کو اپنے امتحانات کا انعقاد خودسے کرنے کے لیے بااختیار بنانا چاہیے۔ تا کہ یہ تعلیمی ادارے ایک شفاف اور میرٹ پر مبنی نظام وجود میں لا سکیں جو ان کے نصاب سے ہم آہنگ ہو اور طلباء کو مناسب اورمساوی موقع فراہم کرے۔ کہیں ایسا نہ ہو بہت دیر ہو جا ئے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
نظام المدارس پاکستان کے زیراہتمام دفاع وطن قومی یکجہتی کانفرنس کا انعقاد
مقررین نے قومی اتحاد، فرقہ واریت کے خاتمے اور قومی سلامتی پر زور دیا،ناظم اعلیٰ نظام المدارس پاکستان ڈاکٹر میر محمد آصف اکبر قادری کا دفاعِ وطن قومی یکجہتی کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ اسلام امن، بھائی چارے اور اتحاد کا درس دیتا ہے، نظام المدارس پاکستان نے دینی تعلیم کو جدید خطوط پر استوار کیا۔ اسلام ٹائمز۔ ناظم اعلیٰ نظام المدارس پاکستان علامہ ڈاکٹر میر محمد آصف اکبر قادری نے کہا کہ دین اسلام امن، بھائی چارے اور اتحاد کا درس دیتا ہے، فرقہ واریت دشمن کا ہتھیار ہے، ہمیں اس کا سدباب کرنا ہو گا۔ ہمیں فرقہ واریت،لسانیت اور تعصب سے بالاتر ہو کر صرف پاکستان اور اتحاد امت کا سوچنا ہوگا۔ نظام المدارس پاکستان نے مدارس دینیہ کو قومی تعلیم و ترقی کے مرکزی دھارے میں شامل کرکے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے، ہم نے جدید تقاضوں کو سامنے رکھ کر نصاب تیار کیا ہے، مدارس کی رجسٹریشن کا مربوط نظام دیا جس کی بدولت ملک ایف اے ٹی ایف کی پابندیوں سے آزاد ہوا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نظام المدارس پاکستان کے زیرِ اہتمام ٹاؤن ہال آرمی پبلک اسکول لیپہ آزاد کشمیر میں "دفاعِ وطن قومی یکجہتی کانفرنس" سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
کانفرنس میں مختلف مذہبی، سیاسی، سماجی اور عسکری حلقوں سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات نے شرکت کی۔ کانفرنس کا مقصد وطن عزیز پاکستان کا دفاع، استحکام اور قومی یکجہتی کے فروغ کیلئے مشترکہ حکمت عملی ترتیب دینا تھا۔ علامہ ڈاکٹر میر آصف اکبر قادری نے وطن سے محبت، اتحاد ملت اور فرقہ واریت کے خامتے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو آج جس اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے، وہ تاریخ میں کبھی نہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی و مسلکی اختلافات صرف دشمن کو فائدہ پہنچاتے ہیں، اس لیے قومی یکجہتی وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ افواجِ پاکستان ملک کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی محافظ ہیں، عوامی شعور اور قومی اتحاد ہی ملکی دفاع کی اصل طاقت ہیں۔
کانفرنس کے دیگر مقررین نےاپنی گفتگو میں اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ملک کی حفاظت، امن و استحکام اور ترقی کے لیے افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔کانفرنس میں پرنسپل ڈگری کالج لیپہ پروفیسر ظفر اقبال ، چیئرمین پرائیویٹ اسکولز و کالجز آزاد کشمیر سید اشتیاق حسین بخاری، مرکزی رہنما پیپلز پارٹی آزاد کشمیر شوکت جاوید میر، پیر عارف حسین مٹھوی، مولانا عبدالجبار، کرنل محمد عظیم، بشیر عالم مغل، علی اکبر جاوید، چوہدری اکبر دین، نور عالم میر، سید عابد بخاری، بدر منیر اعوان، سعید اختر اعوان، مولانا صدام قادری، قاری شفیق قادری، مشتاق شیخ، اسسٹنٹ کمشنر ذیشان نثار سمیت مختلف مکاتبِ فکر کی شخصیات شریک ہوئیں۔