پاکستان میں ہیومن میٹانیومو وائرس کے 2مریض رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد ( نمائندہ جسارت)واہ کینٹ میں ہیومن میٹا نیومو وائرس (ایچ ایم پی وی) سے متاثرہ دو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، وفاقی وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ دونوں مریضوں میں ہلکی علامات تھیں اور اب وہ صحت یاب ہو چکے۔دونوں نمونے قومی ادارہ صحت اسلام آباد میں ٹیسٹ کیلیے بھیجے گئے تھے، اسلام آباد اور گرد ونواح میں ایچ ایم پی وی کا کوئی بڑا آؤٹ بریک نہیں۔حکام کے مطابق پاکستان خصوصاً اسلام اباد میں ایچ ایم پی وی کے کیسز سامنے آتے رہتے ہیں، گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔انھوں نے کہا نزلہ زکام سے بچنے والی احتیاط ضرور کی جائے، پاکستان میں ایچ ایم پی وی وائرس کی تصدیق گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں کی گئی تھی۔اس حوالے
سے پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت درشن لال نے پاکستان میں ایچ ایم پی وی کی موجودگی کا انکشاف کیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں ایچ ایم پی
پڑھیں:
پاکستان میں اظہارِ رائے خطرے میں، سی پی این ای کی رپورٹ میں تشویشناک انکشافات
---فائل فوٹوکونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے 2024-25 کی پاکستان میڈیا فریڈم رپورٹ جاری کردی جس میں متنازع قوانین کی واپسی اور مشاورت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سال بھر صحافیوں پر حملے، گرفتاریاں، اغواء اور مقدمات رپورٹ ہوئے، پیکا ایکٹ 2025ء اور ہتک عزت قانون 2024ء آزادی اظہار پر حملہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اور وفاقی حکومت نے میڈیا قوانین پر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت نہیں کی، صحافت پر ریاستی و غیر ریاستی دباؤ سے آزادی رائے شدید خطرے میں ہے۔
سی پی این ای کے صدر ارشاد احمد عارف اور سیکریٹری جنرل اعجاز الحق کی جانب سے مشترکہ بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ راولپنڈی میں ٹریفک پولیس کے خلاف ویڈیو وائرل کرنے والے دکاندار کی پیکا ایکٹ کے تحت حراست پر تشویش ہے۔
سی پی این ای کا رپورٹ میں کہنا ہے کہ 3 مئی 2024ء سے 3 مئی 2025ء کے دوران 7 صحافی قتل ہوئے، قاتلوں کو سزا نہیں ملی، شمالی وزیرستان، نوشہرہ، خیرپور، خضدار سمیت کئی علاقوں میں صحافی قتل ہوئے، صحافیوں پر اغواء، تشدد اور مقدمات کے 104 واقعات رپورٹ ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق صحافت پر پابندیاں جمہوریت کے خلاف ہیں، پاکستان میں صحافیوں کے خلاف حملے اور آزادی اظہار پر قدغنیں جاری ہیں، پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان کی درجہ بندی 152 ویں نمبر پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پیکا 2025ء قانون پر صحافتی تنظیموں نے شدید احتجاج کیا اور اعتراض اٹھایا، صحافیوں کی گرفتاریوں اور انٹرنیٹ کی بندشوں پر عالمی برادری کو تشویش ہے، آزادی اظہار کے تحفظ کے لیے قانون سازی میں اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے۔
سی پی این ای نے میڈیا، سول سوسائٹی اور ہیومن رائٹس تنظیموں سے مل کر جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔