کندھکوٹ: کووڈ ملازمین مستقل نہ کرنے اور تنخواہیں نہ دینے پر سراپا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
کندھکوٹ: کووڈ ملازمین مطالبات کی منظوری کے لیے احتجاج کر رہے ہیں
کندھکوٹ (نمائندہ جسارت) کووڈ کے دوران بھرتی ملازمین کو مستقل کر کے تنخواہیں نہ دینے پر پیرا میڈیکل اسٹاف کا ڈی ایچ او اور ڈبلیو ایچ او اسد سومرو کی ناانصافیوں کے خلاف احتجاج۔ تفصیلات کے مطابق کووڈ کے دوران بھرتی ملازمین اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے ملازمین نے ڈبلیو ایچ او اسد سومرو کی ناانصافی کے خلاف او پی ڈی کا بائیکاٹ کر کے احتجاج کیا، کووڈ ملازمین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اُٹھا کر تنخواہیں اور مستقل نہ کرنے کے خلاف نعرے بازی کی۔ اس موقع پر پیرا میڈیکل اسٹاف ضلعی جنرل سیکرٹری قاضی اعجاز احمد نے کہا کہ کووڈ ملازمین کئی برس سے کام کر رہے ہیں، نہ انہیں پکا کیا جا رہا ہے، نہ انہیں تنخواہیں دی جا رہی ہیں۔ پیرا میڈیکل اسٹاف ضلعی صدر علی حسن قمبرانی نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کے بجٹ میں کروڑوں روپے آرہے ہیں، پتا نہیں کہاں ہڑپ ہو رہا ہے؟ اس کے باوجود بھی نا اہل ڈی ایچ او نے ڈیلی 600 روپے تنخواہ اُٹھانے والے ڈیلی ویجز کووڈ اپنے خرچے پر کچے کے علاقوں میں کام پر بھیج دیتا ہے، جو ناانصافی ہے۔ مظاہرین نے وزیر اعلیٰ سندھ، وزیر صحت اور دیگر حکام سے کووڈ ملازمین سے ہونے والی ناانصافی اور ملازمین کو پکا کر کے بے چینی ختم کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتیں اب انصاف دینے کی اہلیت کھو چکیں
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جولائی2025ء) 9 مئی کیس کے فیصلے پر پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتیں اب انصاف دینے کی اہلیت کھو چکیں، انصاف اب صرف طاقتور طبقے کے لیے ہے، جبکہ عدالتوں کو عوام اور تحریک انصاف کو دبانے، رسوا کرنے اور ختم کرنے کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سرگودھا کی عدالت کی جانب سے 9 مئی کیسز میں تحریک انصاف کے رہنماوں اور کارکنان کو سزائیں سنائے جانے کے فیصلے پر پی ٹی آئی کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ تحریک انصاف نے سرگودھا میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کو 10 سال سزا سنانے پر ردعمل میں کہا ہے کہ "یہ فیصلہ نہ صرف انصاف کے تمام اصولوں کی کھلی توہین ہے بلکہ ایک منتخب جمہوری جماعت کو طاقت کے زور پر کچلنے کی کھلی کوشش ہے۔(جاری ہے)
فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتیں اب انصاف دینے کی اہلیت کھو چکی ہیں۔ انصاف اب صرف طاقتور طبقے کے لیے ہے، جبکہ عدالتوں کو عوام اور تحریک انصاف کو دبانے، رسوا کرنے اور ختم کرنے کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے۔
" واضح رہے کہ 9 مئی کے مقدمہ میں سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر کو دس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے، سزا کی وجہ سے ممکنہ طور پر ان کی نااہلی ہوگی جس کے نتیجے میں وہ ڈی سیٹ ہو جائیں گے اور یہ نشست خالی ہو جائے گی۔ بتایا گیا ہے کہ موسیٰ خیل میانوالی پولیس سٹیشن کے نو مئی کے کیس میں انسداد دہشت گردی سرگودھا نے اپنے فیصلے میں پی ٹی آئی سے متعلقہ 32 ملزمان کو بھی دس دس سال قید کی سزا سنا دی۔ اس سے پہلے اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت بھی نو مئی کے واقعات سے متعلق ایک مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی عبدالطیف، سابق رکن صوبائی اسمبلی وزیر زادہ کیلاشی سمیت 11 افراد کو 10 سال قید کی سزائیں سنا چکی ہے، اس کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے یہ سزائیں تھانہ رمنا پر حملے کے مقدمے میں سنائیں جو 10 مئی 2023 کو درج کیا گیا تھا۔ بتایا جارہا ہے کہ عدالت نے غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے، فیصلے کے بعد پولیس نے عدالت میں موجود چار ملزمان سہیل خان، میرا خان، محمد اکرم اور شاہ زیب کو تحویل میں لے لیا، عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ’ملزمان نے تھانہ رمنا پر حملہ کرتے ہوئے فائرنگ اور پتھراؤ کیا، پولیس اہلکاروں کو مارنے کی کوشش کی اور اپنے مقاصد کے لیے موٹر سائیکلوں کو آگ لگائی، ملزمان کے خلاف 24 گواہان نے بیانات قلم بند کروائے‘۔ معلوم ہوا ہے کہ فیصلے میں مختلف جرائم پر سزاؤں کی تفصیل بھی دی گئی جن میں پولیس پر قاتلانہ حملے پر 5 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ، موٹر سائیکل جلانے پر 4 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ، تھانہ جلانے کے جرم پر 4 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ شامل ہے، اس کے علاوہ پولیس کے کام میں مداخلت پر 3 ماہ قید، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر ایک ماہ قید، مجمع بنا کر جرم کرنے پر 2 سال قید اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت 10 سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔