لاہور:

لاہور چڑیا گھر میں بنائے گئے جدید ترین ہولوورس کا انتظام نجی کمپنی کے حوالے کردیا گیا جہاں بہت جلد شہری جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ورچوئل رئیلٹی، مکسڈ رئیلٹی کے ذریعے مختلف جنگلی جانوروں کو انتہائی قریب سے دیکھنے اور انہیں چھونے کا تجربہ کرسکیں گے، تھری ڈی سینما میں جنگلی حیات سے متعلق فلمیں بھی دیکھی جاسکیں گی۔

لاہور چڑیا گھر کے ڈائریکٹر شیخ محمد زاہد نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ہولوورس میں تین سہولتیں متعارف کروائی گئی ہیں جن میں ورچوئل رئیلٹی، مکسڈ رئیلٹی اور ہولو گرام تھری ڈی سینما کی سہولت شامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ورچوئل رئیلٹی میں وی آر کے ذریعے شہری خود کوایک جنگل میں موجود پائیں گے جہاں ان پر خطرناک جنگلی جانور حملہ کرتے محسوس ہوں گے۔ وی آر کی مدد سے  ان جانوروں کو قریب محسوس کیا جاسکے گا۔ ایسے جانور جو پہلے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے۔

ایکسپریس نیوز کے رپورٹر نے خود بھی مکسڈ رئیلٹی کا نظارہ کیا جہاں ڈائنوسارس ،ہاتھی اور شیروں سمیت مختلف جانوروں کو  انتہائی قریب سے دیکھنے اور انہیں چھو کردیکھنے کا تجربہ کیا گیا۔ شہری ان مناظر کی تصاویر بھی بنا سکیں گے۔

ورچوئل رئیلٹی نظارے کے دوران جب اچانک افریقی شیر نے حملہ کیا تو رپورٹر بھی ڈر گیا ۔وی آر کے ذریعے ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے آپ ایک خطرناک جنگل میں موجود ہیں جہاں  ہرقسم کے جنگلی جانور، حشرات اور پرندے ہیں ۔ آپ نے ان کا نظارہ بھی کرنا ہے اور ان سے بچنا بھی ہے۔

شیخ محمد زاہد نے بتایا کہ ورچوئل رئیلٹی کا ٹکٹ 100 روپے، مکسڈ رئیلٹی کا ٹکٹ 200 روپے اور ہولو گرام تھری ڈی سینما کا ٹکٹ 300 روپے ہے۔ شہری کی مرضی ہے وہ تمام سہولتیں دیکھنا چاہتا ہے یا کوئی ایک  چیز دیکھنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہولو ورس نجی کمپنی کے سپرد کردیا گیا ہے،  ممکن ہے وہ فیملی پیکج اور اسٹوڈنٹس پیکج متعارف کروائے جس سے وزیٹرز کو مزید سہولت ملے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ پنجاب کی سینیئروزیر مریم اورنگزیب، سیکرٹری جنگلات وجنگلی حیات مدثر وحید ملک اور خاص طور پر ٖڈی جی وائلڈ لائف مدثر ریاض ملک کی محنت اورشبانہ روز  کوششوں کا نتیجہ ہے کہ شہریوں کو ایک نئی اور بہترین  تفریحی سہولت میسر آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈی جی وائلڈلائف کا ایک خواب تھا جسے حقیقت میں بدل دیا گیا ہے۔ 

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل جانوروں کو انہوں نے

پڑھیں:

پنجاب میں جنگلی حیات کے غیرقانونی شکار پر جرمانے بھی بڑھا دیے گئے

لاہور:

پنجاب حکومت نے صوبے میں جنگلی حیات کے تحفظ اور انسانی آبادیوں کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے جنگلی جانوروں کے نظم و نسق سے متعلق دو اہم اقدامات کیے ہیں۔

اس سلسلے میں ایک طرف ’’پنجاب وائلڈ لائف ہیزرڈ کنٹرول رولز 2025‘‘ نافذ کیا گیا ہے، تو دوسری جانب جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قوانین میں کئی ترامیم منظور کی گئی ہیں، جن کے ذریعے صوبے میں تحفظِ ماحول اور حیاتیاتی تنوع کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے۔

سرکاری اعلامیے کے مطابق نئے قواعد کا مقصد انسانوں اور جنگلی جانوروں کے درمیان تصادم یا خطرے کی صورت میں سائنسی، منظم اور فوری کارروائی کو ممکن بنانا ہے۔ اگر کوئی جنگلی جانور انسانی جان یا دیگر جانداروں کے لیے خطرہ بن جائے، یا کسی بیماری یا چوٹ کے باعث زندہ رہنے کے قابل نہ ہو، تو چیف وائلڈ لائف رینجر فیلڈ رپورٹ، سائنسی شواہد اور عوامی شکایات کی بنیاد پر کارروائی کا حکم دے سکتا ہے۔

ہنگامی حالات میں رینجر متعلقہ ماہرین سے مشورہ کرکے اس جانور کو قابو میں لانے، منتقل کرنے یا ہٹانے کا فیصلہ کر سکے گا۔

قواعد میں واضح کیا گیا ہے کہ ہر ایسی کارروائی سے قبل پنجاب کیپٹیو وائلڈ لائف مینجمنٹ کمیٹی اور ویٹرنری ماہرین سے مشاورت لازم ہوگی تاکہ تمام اقدامات انسانی اصولوں اور سائنسی معیار کے مطابق ہوں۔ اس کے ساتھ مستقبل میں ایسے خطرات سے بچاؤ کے لیے ایک جامع حکمتِ عملی بھی تیار کی گئی ہے، جس کے تحت کسی نوع کو نقصان دہ یا ’’پیسٹ‘‘ قرار دیا جا سکے گا۔

بعض علاقوں میں محدود مدت کے لیے شکار کے خصوصی اجازت نامے جاری کیے جا سکیں گے، جبکہ حساس مقامات کو ’’وائلڈ لائف ہیزرڈ زون‘‘ قرار دے کر وہاں جانوروں کو کھلانے یا پالنے پر پابندی عائد کی جا سکے گی۔

نئے قواعد میں غیر ملکی انواع کو ان کے آبائی علاقوں میں واپس بھیجنے اور مقامی انواع کو ان کے قدرتی مسکن میں دوبارہ متعارف کرانے کی گنجائش بھی شامل ہے۔ خطرناک جانوروں کی منتقلی یا قابو پانے میں معاونت کرنے والے افراد اور اداروں کو سرکاری شرح کے مطابق انعامات دیے جائیں گے۔

علاوہ ازیں، پنجاب حکومت نے جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قوانین میں ترامیم کرتے ہوئے جرائم کے مالی جرمانوں میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ شاہین سمیت نایاب اور شکاری پرندوں کے غیر قانونی شکار یا قبضے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

وائلڈ لائف کے ترمیم شدہ قانون کے تحت فرسٹ شیڈول میں شامل بعض جنگلی پرندوں کے غیرقانونی شکار یا پکڑنے کا فی جانور معاوضہ 10 ہزار روپے ہوگا۔ باز، ہریڑ، لگر اور الو کا معاوضہ ایک لاکھ روپے، شیڈول دوئم اور سوئم میں شامل ممالیہ جانوروں کے غیر قانونی شکار یا پکڑنے کا محکمانہ معاوضہ ایک لاکھ روپے ہوگا۔ گیدڑ، سور، جنگلی سور کا محکمانہ معاضہ 25 ہزار روپے ہوگی۔

اسی طرح غیرقانونی شکار میں استعمال ہونے والے اسلحے کا جرمانہ شارٹ گن 25 ہزار، غیر ملکی شارٹ گن 50 ہزار، مقامی رائفلز 50 ہزار، غیر ملکی رائفل ایک لاکھ روپے، پی سی پی ائیر گن 50 روپے۔ غیرقانونی شکار میں استعمال ہونے والی جیپ، گاڑی کا جرمانہ 5 لاکھ روپے، موٹر سائیکل کا جرمانہ ایک لاکھ، سائیکل 25 ہزار، کشتی کا 25 ہزار، ٹیپ ریکارڈ اور دیگر برقی آلات کا جرمانہ 25 ہزار روپے ہوگا۔

نئی ترامیم کے تحت اعزازی گیم وارڈن کے عہدے ختم کر دیے گئے ہیں، جبکہ کمیونٹی بیسڈ کنزروینسی کے ارکان کو اب باقاعدہ قانونی اختیار حاصل ہوگا کہ وہ غیر قانونی شکار یا تجارت کی روک تھام میں مدد دے سکیں۔

شکار، بریڈنگ اور خرید و فروخت کے اجازت ناموں کی نیلامی کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم متعارف کرایا جائے گا۔ اسی طرح کتوں کی دوڑ کے مقابلوں میں زندہ خرگوشوں کے استعمال پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے اور صرف مشینی چارے کی اجازت دی گئی ہے۔

نئے قانون کے مطابق صوبے بھر میں خصوصی وائلڈ لائف پروٹیکشن سینٹرز قائم کیے جائیں گے جہاں عملہ جدید ہتھیاروں اور آلات سے لیس ہوگا۔ ان اہلکاروں کو وارنٹ کے بغیر تلاشی لینے اور گرفتاری کا اختیار بھی حاصل ہوگا تاکہ جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قوانین پر مؤثر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • پتوکی: بیوی نے دوست کیساتھ ملکر شوہر کو قتل کر کے لاش نہر میں پھنکوا دی
  • لاہور؛ شہری کے قتل کا معمہ حل، بیوی اور اسکا آشنا ملوث نکلے،پولیس
  • ماہرین نے فضائی آلودگی اور اسموگ میں کمی کا حل بتا دیا
  • سندھ لائیو اسٹاک کے تحت 65 موبائل ایمبولینسز خریدنے کا فیصلہ
  • ’لاہور میں جرمانہ 200، کراچی میں 5000‘، شہری ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ پہنچ گیا
  • امریکہ، بھارت میں 10 سالہ دفاعی معاہدہ: اثرات دیکھ رہے ہیں، انڈین مشقوں پر بھی نظر، پاکستان
  • ایپل واچ کیلئے واٹس ایپ ورژن کی آزمائش
  • کراچی چڑیا گھر سے ریچھ رانو کو منتقل نہ کیا جا سکا
  • پنجاب میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے نئے قوانین اور جرمانوں میں اضافہ
  • پنجاب میں جنگلی حیات کے غیرقانونی شکار پر جرمانے بھی بڑھا دیے گئے