مراکش، تارکین وطن کی ایک اور کشتی حادثے کا شکار، 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
مراکش(نیوزڈیسک)مغربی افریقہ کے راستے غیر قانونی طور پر اسپین جانے والی کشتی حادثے کا شکار ہوگئی، جس کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک ہوگئے، جن میں 44 پاکستانی بھی شامل ہیں
غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم واکنگ بارڈرز نے کہا ہے کہ مغربی افریقہ سے کشتی کے ذریعے اسپین پہنچنے کی کوشش کے دوران 50 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔
مراکش کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز حادثے کا شکار ہونے والی تارکین وطن کی ایک کشتی سے 36 افراد کو بچایا گیا ہے جو 2 جنوری کو افریقی ملک موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں 86 تارکین وطن سوار تھے، جن میں 66 پاکستانی بھی شامل تھے۔
واکنگ بارڈرز کے مطابق سال 2024 کے دوران ریکارڈ 10 ہزار 457 تارکین وطن اسپین پہنچنے کی کوشش میں ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر مغربی افریقی ممالک جیسے موریطانیہ اور سینیگال سے کینری جزائر تک بحر اوقیانوس کے راستے کو عبور کرنے کی کوشش کے دوران ہلاک ہوئے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق 6 روز قبل تمام ممالک کے حکام کو لاپتا کشتی کے بارے میں آگاہ کردیا تھا۔سمندر میں گم ہونے والے تارکین وطن کے لیے ہنگامی فون لائن فراہم کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ’الارم فون‘ نے 12 جنوری کو اسپین کی میری ٹائم ریسکیو سروس کو الرٹ کیا تھا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر واکنگ بارڈرز کی پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کینری جزائر کے علاقائی رہنما فرنینڈو نے اسپین اور یورپ پر زور دیا کہ وہ مزید سانحات کی روک تھام کے لیے ہنگامی اقدامات کریں۔
واکنگ بارڈرز کی سی ای او ہیلینا مالینو نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ’ ڈوبنے والوں میں سے 44 کا تعلق پاکستان سے تھا، جنہوں نے گزشتہ 13 دن اذیت میں گزارے لیکن کوئی انہیں بچانے کے لیے نہیں آیا۔
صدر پاکستان آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے مراکش کشتی سانحے پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔وزیراعظم نے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی ہوگی اور اس حوالے سے کسی بھی قسم کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، انسانی اسمگلنگ کے خلاف بھرپور اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
صدر آصف علی زرداری نے اپنے بیان اِنسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے موثر اور دور رس اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں یونان کے جنوبی جزیرے گاوڈوس کے قریب کشتی الٹنے کے بعد متعدد تارکین وطن ڈوب کر ہلاک جب کہ کئی لاپتا ہوگئے تھے، جن میں بڑی تعداد پاکستانیوں کی بھی شامل تھی۔
ابتدائی طور پر دفتر خارجہ کی جانب سے ریسکیو کیے گئے 47 افراد کی فہرست جاری کی گئی تھی، بعد ازاں، یونانی حکام نے لاپتا افراد کو مردہ قرار دیتے ہوئے ان کی تلاش اور ریسکیو کے لیے جاری آپریشن روک دیا تھا، جس کے بعد سانحے میں مرنے والے پاکستانیوں کی تعداد 40 ہوگئی تھی۔
سانحے کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ سے متعلق جاری تحقیقات جلد از جلد مکمل کر کے ٹھوس سفارشات پیش کرنے، سہولت کاری میں ملوث وفاقی تحقیقات ادارے (ایف آئی اے) کے اہلکاروں کی نشاندہی اور ان خلاف کے سخت کارروائی اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے متعلقہ اداروں کو آپس کے رابطے مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی تھی۔
انسانی اسمگلنگ کے خلاف تحقیقات میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے افسران بھی لپیٹ میں آئے تھے اور مبینہ سہولت کاری پر 38 افسران کو نوٹسز جاری کردیے گئے جب کہ ایڈیشنل ڈائریکٹر امیگریشن سیالکوٹ ایئرپورٹ کو عہدے سے ہٹادیا گیا تھا۔
35 ملکوں کے طلبہ میں پاکستان کے شہرام وصی کا بڑا کارنامہ ملک کا نام روشن کر دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: انسانی اسمگلنگ واکنگ بارڈرز تارکین وطن کے لیے
پڑھیں:
کھارادر میں رہائشی عمارت کی لفٹ گرنے سے 10 افراد زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) کھارادر سٹی مال میں لفٹ گرنے سے 10 افراد زخمی ہوگئے۔پولیس کے مطابق کھارادر تھانے کی حدود بمبئی بازار اچھی قبر کے قریب سا ت منزلہ رہائشی عمارت سٹی مال میں لفٹ اوپری منزل سے گراونڈ فلور کی جانب آرہی تھی کہ اچانک بیلٹ ٹوٹنے کے باعث لفٹ زمین سے جا ٹکرائی۔ ابتدائی تفتیش میں ممکنہ فنی خرابی کو حادثے کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ امدادی ٹیموں نے لفٹ میں پھنسے زخمیوں کو نکال کر ایدھی ایمبولینسوں کے ذریعے سول اسپتال منتقل کیا۔تمام زخمی افراد عمارت کے رہائشی ہیں اور ان کو معمولی زخم آئے ہیں، حالت خطرے سے باہر ہے۔ عمارت کے گراؤنڈ فلور پر تجارتی دکانیں جبکہ اوپری منزلوں پر رہائشی یونٹس قائم ہیں ۔پولیس کا کہنا ہے کہ حادثے کی فنی وجوہات معلوم کرنے کے لیے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، جبکہ عمارت کے لفٹ سسٹم اور مرمتی ریکارڈ کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔