کئی بڑی فلمیں کر کے انڈسٹری میں ناکام ہونے والا اداکار کروڑ پتی کیسے بنا؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
بالی ووڈ انڈسٹری میں 13 سال کا عرصہ گزارنے والے اداکار نیل نیتن مکیش، جو اپنی فلموں کی ناکامیوں کے باعث شہرت حاصل نہیں کر سکے تھے، اب کروڑوں کما رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 43 سالہ نیل نیتن مکیش نے 2007ء میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور اس دوران 13 سال میں 11 فلاپ فلمیں دیں۔ مشہور گھرانے سے تعلق رکھنے کے باوجود وہ اپنی اداکاری سے ناظرین کے دلوں میں جگہ بنانے میں ناکام رہے۔
نیل نے کترینہ کیف کے جیسی بڑی اسٹار فلم نیویارک، پربھاس کے ساتھ ساہو، اور سلمان خان کے ساتھ پریم رتن دھن پایو میں کام کیا مگر پھر بھی ادکاری کی دنیا میں نام کمانے میں ناکام رہے۔
View this post on InstagramA post shared by Neil Nitin Mukesh (@neilnitinmukesh)
نیل نیتن مکیش نے 1988ء میں بطور چائلڈ آرٹسٹ فلم وجے میں پرفارم کیا تھا، جبکہ 2007ء میں انہوں نے جونی غدار کے ذریعے بطور ہیرو ڈیبیو کیا۔ ان کی آخری فلم بائی پاس روڈ 2019 میں ریلیز ہوئی جو بری طرح ناکام ہوئی۔ اس کے بعد نیل نے اداکاری دے کنارہ کشی اختیار کرلی۔
اداکاری میں ناکامی کے بعد نیل نے اپنی پروڈکشن کمپنی قائم کی، جو ایک بہترین فیصلہ ثابت ہوا اور اب وہ اپنے پروڈکشن ہاؤس سے کروڑوں روپے کما رہے ہیں جو وہ بطور اداکار کبھی نہیں کما سکے۔
View this post on InstagramA post shared by ZEE5 (@zee5)
واضح رہے کہ نیل اب ایک مرتبہ پھر اپنی نئی فلم ’ حساب برابر‘ میں نظر آئیں گے، جو 24 جنوری کو ریلیز ہو رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں ناکام
پڑھیں:
سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔