پاکستان میں آج بروزجمعۃ المبارک،17جنوری 2025 سونے کی قیمت 2 لاکھ86 ہزار سے تجاوز کرگئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)آج بروزجمعۃ المبارک،17جنوری 2025 ، پاکستان کے مختلف شہروں اسلام آباد، راولپنڈی ، فیصل آباد، پشاور، سکھر، حیدرآباد، کراچی، ملتان اور لاہور کی بلین مارکیٹوں سے تازہ ترین معلومات کے مطابق پاکستان میں 24 قیراط سونے کی فی تولہ قیمت 286,020.00 روپے ہے جبکہ 10 گرام سونے کی قیمت 245,220.25 روپے ہے۔
24K | 24,522. 00 | 245,220.00 | 286,020.00 | 313,804.00 | 24,522,025.00 |
22K | 22,479.00 | 224,785.00 | 262,185.00 | 287,653.00 | 22,478,500.00 |
21K | 21,457.00 | 214,568.00 | 250,267.00 | 274,578.00 | 21,456,750.00 |
18K | 18,392.00 | 183,915.00 | 214,515.00 | 235,353.00 | 18,391,500.00 |
یہ اتار چڑھاو امریکی ڈالر کی قدر میں ہونے والی تبدیلیوں سے قریبی تعلق رکھتے ہیں، جو کرنسی کی قدروں اور سونے کی قیمتوں کے درمیان تعلق کو نمایاں کرتے ہیں۔
کراچی | 286,020.00 | 262,185.00 |
حیدرآباد | 286,220.00 | 262,385.00 |
لاہور | 286,170.00 | 262,335.00 |
ملتان | 286,090.00 | 262,255.00 |
اسلام آباد | 286,120.00 | 262,285.00 |
فیصل آباد | 286,190.00 | 262,355.00 |
راولپنڈی | 286,370.00 | 262,535.00 |
کوئٹہ | 286,090.00 | 262,255.00 |
بین الاقوامی سونے کی قیمت $2,715.33 فی اونس ہے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ عالمی منڈی کی وجہ سے پاکستان میں قیمتوں میں زبردست اتار چڑھاؤ ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سونے کی قیمت سونا فی فی تولہ
پڑھیں:
وفاقی بجٹ 2025 آج پیش کیا جائے گا، 18 ہزار ارب روپے کا بجٹ، 2 ہزار ارب کے نئے ٹیکس متوقع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی حکومت آج شام 5 بجے اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں مالی سال 2025 کے لیے تقریباً 18 ہزار ارب روپے کا بجٹ پیش کرے گی، جس میں 2 ہزار ارب روپے سے زائد کے نئے ٹیکس لگائے جانے کا امکان ہے۔ بجٹ اجلاس کا چار نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے جس کے تحت اجلاس کا آغاز تلاوت، حدیث، نعت رسول مقبول ﷺ اور قومی ترانے سے ہوگا، جس کے بعد وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اسپیکر کی اجازت سے بجٹ پیش کریں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 16 ہزار 286 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 5 فیصد یعنی 6 ہزار 501 ارب روپے رہنے کا امکان ہے، ٹیکس ریونیو کا ہدف 14 ہزار 131 ارب روپے اور نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 5 ہزار 167 ارب روپے مقرر کیا جا رہا ہے، یوں مجموعی محصولات کا ہدف 19 ہزار 298 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔
بجٹ میں کاربن لیوی کی مد میں 2.5 فیصد کی شرح سے نیا ٹیکس عائد کرنے، تمام شعبوں میں ٹیکس استثنا ختم کرنے اور نان فائلرز پر جی ایس ٹی 18 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کیے جانے کی تجویز شامل ہے، یوٹیوبرز، فری لانسرز، نان فائلرز اور ریٹیلرز پر ٹیکس وصولی کو مزید سخت بنانے کے اقدامات بھی متوقع ہیں۔
وزارت خزانہ کے مطابق قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 8 ہزار 207 ارب روپے اور دفاعی اخراجات کے لیے 2 ہزار 550 ارب روپے مختص کیے جائیں گے، سبسڈی کی مد میں 1 ہزار 186 ارب روپے جبکہ پنشن کی مد میں 1 ہزار 55 ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے، جس میں پنشنرز کے لیے 10 فیصد اضافے کا امکان بھی شامل ہے۔
سرکاری ملازمین کے لیے خوشخبری ہے کہ گریڈ 1 تا 16 کے ملازمین کو 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس اور تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے، ساتھ ہی تمام سیلری سلیب پر 2.5 فیصد انکم ٹیکس کم کرنے کی سفارش بھی شامل ہے۔
ترقیاتی اخراجات کے لیے وفاقی ترقیاتی بجٹ 1 ہزار ارب روپے رکھا گیا ہے، جس میں 120 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی این-5 شاہراہ بھی شامل ہے، ریاستی اداروں کا ترقیاتی بجٹ 355 ارب روپے تجویز کیا جا رہا ہے، صوبوں کو 8 ہزار 206 ارب روپے کی منتقلی جبکہ صوبائی ترقیاتی بجٹ 3 ہزار 300 ارب روپے متوقع ہے۔
پیٹرولیم لیوی 78 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 100 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز ہے، جس سے 1 ہزار 300 ارب روپے حاصل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات ڈیجیٹل ادائیگی پر اضافی چارجز نہیں ہوں گے لیکن نقد ادائیگی پر 2 روپے فی لیٹر اضافی دینا ہوگا۔
بجٹ میں نان فائلرز سے بینک سے 50 ہزار روپے سے زائد کی نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 1.2 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ سول حکومت کے جاری اخراجات کے لیے 971 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق بجٹ کی تیاری میں آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے حالیہ مذاکرات کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے اور مالیاتی نظم و ضبط کے ساتھ اصلاحات پر زور دیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب آج اجلاس میں وفاقی بجٹ، مالیاتی بل 2025، اور محصولات سے متعلق اہم دستاویزات قومی اسمبلی میں پیش کریں گے۔