سوڈان کے آرمی چیف پر امریکی پابندیاں
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جنوری 2025ء) امریکہ نے جمعرات کو سوڈانی مسلح افواج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا۔
سوڈان کے آرمی چیف پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد روکنے اور اسکولوں، بازاروں اور ہسپتالوں پر حملے کرنے اور اس تنازعہ کو پیدا کرنے کا الزام تھا، جس نے دنیا میں نقل مکانی کا سب سے بڑا بحران پیدا کر دیا ہے۔
امریکہ نے سوڈان میں متحارب فریقوں پر پابندیاں عائد کر دیں
امریکی محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ برہان نے "جنگ کو ختم کرنے کے لیے بین الاقوامی امن مذاکرات میں حصہ لینے سے انکار کر دیا، اور نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات اور کشیدگی میں کمی کرنے کی کوشش کے بجائے جنگ کا انتخاب کیا ہے۔
(جاری ہے)
"
سوڈان نے امریکی پابندیوں کو 'غیر اخلاقی' قرار دیاامریکی اقدام پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، سوڈان کی فوج سے منسلک وزارت خارجہ نے پابندیوں کو "غیر اخلاقی" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان میں "انصاف اور شفافیت کی بنیادی بنیادوں کا فقدان ہے۔
"وزارت نے ایک بیان میں یہ بھی کہا کہ برہان "نسل کشی کی سازش کے خلاف سوڈانی عوام کا دفاع کر رہے ہیں۔"
امریکہ اور سعودی عرب کا سوڈان میں نئی جنگ بندی پر زور
اس نے مزید کہا کہ "غیرجانبداری کا دعویٰ کر کے ناقص فیصلے کو درست نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔"
آر ایس ایف کے رہنما بھی امریکی پابندیوں کی زد میںاس معاملے سے واقف دو ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ جمعرات کی پابندیوں کا ایک مقصد یہ ظاہر کرنا تھا کہ امریکہ کسی کا ساتھ جانبداری نہیں کر رہا ہے۔
برہان کے خلاف اقدامات کا اعلان واشنگٹن کی جانب سے ان کے حریف محمد حمدان دقلو، جو ریپڈ سپورٹ فورسز(آر ایس ایف) کے سربراہ ہیں، پر پابندیاں عائد کیے جانے کے ایک ہفتے بعد کیا گیا۔
'سوڈان دنیا کے لیے ایک ٹائم بم ہے جو کبھی بھی پھٹ سکتا ہے'
امریکہ نے دقلو اور آر ایس ایف پر سوڈان کے دارفور کے علاقے میں "نسل کشی" کا الزام لگایا ہے۔
سبکدوش ہونے والے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک بیان میں کہا، "دونوں پر عائد کی گئی یہ پابندیاں امریکی نقطہ نظر کو واضح کرتی ہیں کہ کوئی بھی انسان مستقبل، پرامن سوڈان پر حکومت کرنے کے لیے موزوں نہیں ہے۔
سوڈان میں غیرمعمولی انسانی بحرانسوڈان اپریل 2023 سے جنگ کی لپیٹ میں ہے۔
اس تنازعہ نے دسیوں ہزار افراد کو ہلاک کیا ہے، 12 ملین سے زیادہ بے گھر ہوئے ہیں اور لاکھوں کو قحط کا شکار کر دیا ہے۔
ایک غیر سرکاری تنظیم انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفیکیشن، جسے اقوام متحدہ کی حمایت حاصل ہے، کے مطابق سوڈان کی تقریباﹰ نصف آبادی یعنی چوبیس ملین سے زیادہ لوگوں کو "اعلی سطح کی شدید غذائی عدم تحفظ" کا سامنا ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (روئٹرز، اے پی، ای ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہا کہ
پڑھیں:
ٹیرف جنگ کی بدولت امریکہ کے معاشی نقصانات کا آغاز ، چینی میڈیا
امر یکہ میں ہر گھرانے کو پانچ ہزار ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہو سکتا ہے، رپورٹ
واشنگٹن :
امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے جاری کردہ معاشی صورت حال کے”بیج پیپر ” سے پتہ چلتا ہے کہ معاشی غیر یقینی صورتحال میں اضافے کے ساتھ ، بہت سے امریکی علاقوں کی معیشت میں گراوٹ آئی ہے۔جمعہ کے روز چینی میڈ یا نے ایک رپورٹ میں کہا کہ اس سے ایک روز قبل بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنی ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ جاری کی تھی جس میں 2025 میں امریکی اقتصادی نمو کی پیش گوئی میں زیادہ کمی کی گئی تھی، جو جنوری کی پیش گوئی سے 0.9 فیصد پوائنٹس کم ہے اور ترقی یافتہ معیشتوں میں سب سے بڑی کمی ہے۔امریکی تھنک ٹینک پیٹرسن انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس کے ڈائریکٹر ایڈم پوسن کا خیال ہے کہ امریکی حکومت کی ٹیرف پالیسی کی وجہ سے امریکی معیشت میں کساد بازاری کا امکان 65 فیصد تک ہے۔حال ہی میں امریکہ کے کئی علاقوں میں لوگ حکومت کے محصولات اور دیگر پالیسیوں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بہت سے امریکی انٹرنیٹ صارفین اپنے بل میں”ٹیرف سرچارج” پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں. امریکہ کے سابق وزیر خزانہ سمرز نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ میں عائد کیے جانے والے محصولات سے 20 لاکھ افراد اپنے روزگار سے محروم ہو سکتے ہیں اور فی گھرانہ پانچ ہزار ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہو سکتا ہے۔ یونیورسٹی آف مشی گن کی جانب سے جاری کردہ ایک سروے رپورٹ کے مطابق، اپریل تک امریکی کنزیومر کانفیڈنس انڈیکس مسلسل چار ماہ تک گرتا رہا جو جون 2022 کے بعد سے کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
امریکی کمپنیوں کو بھی مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس میں بڑھتی ہوئی لاگت اور کم منافع جیسے عوامل شامل ہیں، اور یہ صورت حال چھوٹے کاروباری اداروں کے لئے زیادہ نقصان دہ ہے . امریکہ میں بہت سے چھوٹے کاروباری مالکان کا کہنا ہے کہ انہیں ملازمین کو فارغ کرنا پڑا ، اور وہ اس ٹیرف پالیسی کی وجہ سے دیوالیہ ہونے کے بارے میں اور بھی زیادہ فکرمند ہیں ۔
سی این این نے حال ہی میں ایک مضمون شائع کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تجارتی جنگ نے سرمایہ کاروں کو امریکہ سے بھاگنے پر مجبور کر دیا ہے۔ بینک آف امریکہ کے تازہ ترین گلوبل فنڈ منیجر سروے سے پتہ چلتا ہے کہ 2001 میں اعداد و شمار شروع ہونے کے بعد سے امریکی شیئر مارکیٹ میں اپنے حصص کو کم کرنے میں دلچسپی رکھنے والے عالمی سرمایہ کاروں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔امریکہ کو اعداد و شمار کی ان سیریز سے اپنے بحران کا مطالعہ کرنا چاہئے ، سبق سیکھنا چاہئے ، اور اپنے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ مساوی مذاکرات کے ذریعے تجارتی خدشات کو حل کرنا چاہئے۔ اندھا دھند دھمکیاں اور بلیک میلنگ امریکہ کو صرف نقصان ہی پہنچائے گی اور نام نہاد “امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں” کو ایک وہم بنا دے گی۔
Post Views: 1