سیف علی خان پر حملہ، ممبئی پولیس نے مشتبہ شخص کو دھر لیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف اداکار سیف علی خان پر جمعرات کی رات ممبئی کے علاقے باندرہ میں واقع ان کی رہائش گاہ میں ایک شخص نے چاقو سے حملہ کیا تھا جس کی تحقیقات کیلئے پولیس ایک مشتبہ شخص سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ رات 2 بجے پیش آیا جب ایک شخص مبینہ طور پر چوری کی نیت سے ان کے اپارٹمنٹ میں داخل ہوا۔ حملے کے دوران سیف علی خان کو چھ چاقو کے وار کیے گئے، جس کے بعد انہیں فوری طور پر لیلاوتی اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کی ایمرجنسی سرجری کی گئی۔ ڈاکٹروں نے ان کی حالت خطرے سے باہر قرار دی ہے۔
سرجری کے دوران ڈاکٹروں نے سیف کی ریڑھ کی ہڈی سے 2.
پولیس نے حملے کے بعد اپارٹمنٹ کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی، جس میں ایک شخص بھورے رنگ کی کالر والی ٹی شرٹ اور سرخ اسکارف پہنے عمارت کی سیڑھیاں اترتے دیکھا گیا۔
حملہ آور نے چوری کے دوران اداکار سے ایک کروڑ روپے کا مطالبہ بھی کیا، تاہم ان کے اپارٹمنٹ سے کسی قسم کی زبردستی یا توڑ پھوڑ کے شواہد نہیں ملے۔
پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے اور آج ممبئی پولیس ایک شخص کو شک کی بنیاد پر پوچھ گچھ کے لیے باندرہ پولیس اسٹیشن لائی ہے تاہم اب تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایک شخص
پڑھیں:
کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
کراچی:کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع تھانے پر بدھ کی شب اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی جب مبینہ طور پر مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔
واقعے کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جبکہ وکلا اور طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے چار طالبعلم زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع پر تین نوجوانوں کو موٹرسائیکل پر چیکنگ کے دوران روکا گیا۔
مزید پڑھیں: سربند تھانہ حملہ پشاور میں پہلی بار اسنائپر ہتھیار استعمال ہوئے آئی جی کے پی
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے مبینہ طور پر اہلکاروں سے بدتمیزی کی، جس پر انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں مقامی افراد کی ضمانت پر ان نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق نوجوانوں کی رہائی کے بعد 100 سے 150 افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا، جس پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
پولیس نے واضح کیا کہ گولی کسی کو نہیں لگی اور زخمی صرف لاٹھی چارج سے ہوئے۔
دوسری جانب ایڈوکیٹ قادر راجپر اور وکلا برادری کا مؤقف ہے کہ زیر حراست طالبعلموں کو تھانے میں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد تھانہ حملہ کیس گرفتارن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب بری
ان کے مطابق جب وکلا پولیس کے خلاف شکایت درج کروانے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی، جس سے چار لاء کے طالبعلم زخمی ہوئے۔
ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق دو زخمی طالبعلموں کو جناح اسپتال اور دو کو این ایم سی اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔