مذاکراتی عمل سے اب ہمارا کوئی تعلق نہیں، وقاص اکرم
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
پشاور:
تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات وقاص اکرم شیخ نے عمران خان و بشریٰ بی بی کی سزا پر کہا ہے کہ اب مذاکراتی عمل سے ہمارا کوئی تعلق نہیں تاہم حتمی فیصلہ مرکزی قیادت کو کرنا ہے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آج کا دن پاکستان کی عدالت کا سیاہ ترین دن ہے، جس طریقے سے باتیں سامنے آرہی تھیں اور جس طریقے سے سزا سنائی گئی ہے یہ عدالتی نظام کی عکاسی کرتی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز اور انسداد دہشت گردی عدالتوں کے ججز کے خطوط سب کے سامنے ہیں، بار بار فیصلہ ملتوی کیا جاتا رہا جو ظاہر کررہا تھا کہ کچھ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کا فیصلہ انصاف کا قتل ہے اس سزا کو مسترد کرتے ہیں یہ بریت کا فیصلہ تھا اگر انصاف کے اصولوں کے تحت کیس کو سنا جاتا تو اس میں بری کیا جاتا یے، اہلیہ عمران خان سامان لے کر گئی تھیں انہیں پتا تھا کہ فیصلہ خلاف آئے گا
جس وقت انہیں حراست میں لیا گیا اس کا مقصد خان کو جھکانا تھا، اس کیس میں نہ کسی نے پیسے لیے اور نہ کسی کو کوئی فائدہ ہوا ہے اس کیس میں جو چیز نہیں ہے وہ کرپشن نہیں ہے۔
وقاص اکرم نے کہا کہ نیب کے آفیسر نے کہا ہے کہ یہ کرپشن کا کیس نہیں ہے ایک یونیورسٹی بنائی ہے جس میں بچے مفت دینی تعلیم حاصل کرتے ہیں اس ملک میں فلاحی ادارے قائم کرنے پر سزا دی گئی ہے ہمارا سر آج شرم سے جھک گیا ہے کہ فلاحی کام کرنے پر سزا دی گئی ہے اور ملک کی سب سے بڑی پارٹی کے بانی اور اس کے اہلیہ کو فلاحی کام کرنے پر سزا دی گئی۔
سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ عمران خان جھکے گا نہیں، عمران خان کے خلاف تمام کیسز کمزور ہیں ان کیسز میں کجھ نہیں ہے، یہ ایک بودا کیس ہے اس سزا کو مسترد کر کے اسے عدالت میں چیلنج کریں گے، ہائیکورٹ جائیں گے اس کیس میں کچھ نہیں ہے، یہ کیس اعلی عدالتوں میں مسترد ہوگا، جس نے یہ کس کیا ہے اور جس نے سزا دلوائی ہے قوم اسے کبھی نہیں بھولے گے
انہوں نے کہا کہ کینگرو کورٹس عمران خان کو نہیں جھکا سکتیں، یہ کیسز اعلی عدالتوں میں ختم ہو جائیں گے، پیسہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں ہے، کیا رجسٹرار سپریم کورٹ کو بلا کر تحقیق کی گئی ہے؟ کنڈکٹ آف دی کورٹ بہت ضروری ہے 2004 میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں اس جج کے خلاف کچھ لکھا گیا، لکھا گیا کہ یہ جوڈیشل آفیسر کے طور پر فٹ نہیں ہے، اس جج کے خلاف سپریم کورٹ نے لکھا ہے کہ یہ جج اس عہدے کے قابل نہیں انہیں سپریم کورٹ نے جوڈیشل آفیسر کے عہدے کے لئے مس فٹ قرار دیا ہے
اس کیس میں ایسے جج سے سزا دلوائی گئی ہے جس کو 2004 میں سپریم کورٹ نے مس فٹ قرار دیا ہے۔
مرکزی سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ یہ فیصلہ جوڈیشل سسٹم کا کولیپس ہے جنہوں نے کرپشن کی ہے انہیں وزارت اعظمیٰ کے عہدے پر بٹھایا گیا اس خیز کو ہم ختم نہیں ہونے دیں گے، یہ قوم اس کو مسترد کر دے گی جس طرح 8 فروری کے الیکشن میں انہیں مسترد کیا تھا ہم تمام قانونی کاروائی کریں گے اس کے خلاف احتجاج کریں گے جب ناحق سزا دی جائے گی ایسے لوگوں کے ساتھ مذاکرات اور ساتھ بیٹھنا بھی گوارہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے کرپشن کی ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں اگر نواز شریف سمیت کسی کو بھی ناحق سزا دی جائے گی تو ہم مسترد کرتے ہیں اگر نون لیگ کے ساتھ زیادتی ہوئی ہوتی تو وہ اس کے خلاف اکٹھے ہوتے مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ ساتھ دیا ہے اس فیصلے کے بعد بھی مذاکرات جاری رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ مذاکراتی عمل سے اب ہمارا کوئی تعلق نہیں تاہم حتمی فیصلہ مرکزی قیادت کو کرنا ہے، لوگ پرامن احتجاج کریں رہے ہیں اور کریں گے یہ ان کا حق ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اس کیس میں کے خلاف نہیں ہے کریں گے گئی ہے
پڑھیں:
بھارت نے یکطرفہ سندھ طاس معاہدہ معطل کیا، مودی سن لیں کہ سندھو میں پانی بہے گا یا ان کا خون : بلاول بھٹو زرداری
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت نے یک طرفہ سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، بھارت سے کہتا ہوں سندھو ہمارا ہے اور ہمارا ہی رہے گا، چاروں صوبے 4 بھائیوں کی طرح مودی کو منہ توڑجواب دیں گے، بھارت کے فیصلہ واپس لینے تک جدوجہد جاری رہے گی۔
سکھر میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے کارکنان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، یہ بات ہوچکی ہے کہ یہ حکومت پاکستان کی پالیسی ہے کہ آپ کی مرضی کے بغیر نئی کینالز نہیں بنیں گی، ہمیں دریائے سندھ پر نہریں قبول نہیں ہیں، کل وزیراعظم شہبازشریف سے ملاقات کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت متنازع نہری منصوبہ روکے ورنہ ساتھ نہیں چل سکتے، بلاول بھٹو نے شہباز شریف کو خبردار کردیا
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان معاہدہ ہوا ہے، معاہدے پر دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے دستخط موجود ہیں، عوام کی مرضی کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنے گی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جیالے میدان میں نہ آتے تو یہ نہ ہوتا، سندھو دریا سے کوئی نیا کینال نہیں بنایا جائے گا، تمام صوبوں کی رضا مندی سے ہی کینالز بنیں گی، وفاقی حکومت تمام صوبوں سے مشاورت کرے گی، مشترکہ مفادات کونسل میں مشاورت سے فیصلے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پانی کی کمی کے مسائل حل کرنے کے لیے جدو جہد کریں گے، 2 مئی کو مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوگا، اجلاس میں سندھ کا نمائندہ بھی موجود ہوگا، باہمی رضا مندی کے بغیر کوئی منصوبہ منظور نہیں ہوگا، ہم نے وعدہ کیا تھا کہ سندھو کو بچائیں گے، ہم نے وعدے کے مطابق سندھو کو بچالیا ہے، یہ سندھ کےعوام اور پاکستان کی کامیابی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام حملے کو بھارت کی چال قرار دینے پر آسام کے رکن اسمبلی گرفتار
بلاول بھٹو نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردوں کا حملہ ہوا، ہم نے مقبوضہ کشمیر میں دہشتگردی کی مذمت کی، بھارت نے اپنی کمزوری چھپانے کے لیے پاکستان پر الزام لگادیا، اس بار بھارت نے سندھو پر حملہ کیا ہے، بھارت نے یکطرفہ سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، بھارت سے کہتا ہوں سندھو ہمارا ہے اور ہمارا ہی رہے گا۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم دریائے سندھ کے وارث ہیں، ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے، پاکستانی عوام غیور لوگ ہیں، ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، پاکستانی دنیا کو پیغام دیں گے کہ سندھو پر ڈاکہ نا منظور ہے، پورے پاکستان کو ایک ہوکر بھارت کا مقابلہ کرنا ہوگا، چاروں صوبے 4 بھائیوں کی طرح مودی کو منہ توڑجواب دیں گے، بھارت کے فیصلہ واپس لینے تک جدوجہد جاری رہے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ مودی سن لے، دریائے سندھ ہمارا ہے، اس میں یا تو ہمارا پانی بہے گا یا اُن کا خون، ہم ڈٹ کر بھارت کا مقابلہ کریں گے، ہماری فوج بھارت کو منہ توڑ جواب دے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام واقعے پر امریکی بیان پر بھارتی صحافی برکھا دت ٹی وی کیوں توڑنا چاہتی ہیں؟
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہر پاکستانی سندھو کا سفیر بن کر کہے گا سندھو پر ڈاکہ نا منظور، یہ دریا ہم سب کا ہے، دشمن کی آنکھ ہمارے دریا پر ہے، سندھ دریا سے ہمارا پانی بہے گا یا ان کا کا خون بہے گا، مودی کی سندھو کے حوالے سے کوششیں ناکام کروائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بلاول بھٹو زرداری سندھ طاس معاہدہ مقبوضہ کشمیر نریندر مودی