بلوچستان میں ڈاکٹرز کی ہڑتال 5 ویں روز میں داخل
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
کوئٹہ:بلوچستان میں گرینڈ ہیلتھ الائنس کی ہڑتال اس وقت 5 ویں روزمیں داخل ہوگئی ہے، جس کی وجہ سے صوبے بھر کے اسپتالوں میں او پی ڈیز مکمل طور بند ہے۔ مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق او پی ڈیز کے بند ہوجانے سے مریضوں کی حالت دن بدن تشویشناک ہوتی جارہی ہے۔
اس حوالے سے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ گرینڈ ہیلتھ الائنس کی ہڑتال کی وجہ سے صوبے کے تمام سرکاری اسپتالوں میں نان ایمرجنسی آپریشن تھیٹرز سروسز بھی یکسر معطل ہوچکی ہے۔ مذکورہ ہڑتال کی وجہ سے سرکاری اسپتالوں کی اوپی ڈیز اور آپریشن تھیٹر سروسز کی بندش نے ہر طرح کے مریضوں کو مسلسل مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق گرینڈ ہیلتھ الائنس نے اپنے حق میں ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا کہ جب تک جی ایچ اے کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے اس وقت تک صوبے کے تمام سرکاری اسپتالوں میں طب کے پیشے سے متعلق ہر طرح کی سروسز کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔
علاوہ ازیںدوسری جانب محکمہ صحت بلوچستان نے ہڑتال پر طبی ماہرین و دیگر طبی عملے کے خلاف کارروائی شروع کر رکھی ہے۔ صوبائی محکمہ صحت کے مطابق 29 ڈاکٹرز اور شعبہ فارماسسٹس کو ہڑتال کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کر چکے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک بڑا ریلیف پیکج منظور کرتے ہوئے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق، وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے پیش کی گئی سمری کی منظوری دے دی، جس کے تحت گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین کو اس اضافے کا یکساں فائدہ حاصل ہوگا۔
یہ اضافہ سرکاری ملازمین کی بڑھتی ہوئی رہائشی مشکلات اور کرایوں میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق، اس فیصلے سے وفاقی اداروں میں تعینات سیکڑوں سرکاری اہلکاروں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا، تاہم اس سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے سالانہ کا اضافی بوجھ بھی پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا، جبکہ حالیہ معاشی صورتحال میں رہائش کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے تھے۔ ملازمین کی جانب سے اس اضافے کا مطالبہ عرصے سے کیا جا رہا تھا، جسے اب حکومت نے تسلیم کر لیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ اگرچہ ملازمین کے لیے ریلیف کا باعث ہے، لیکن وفاقی بجٹ پر اس کے اثرات نمایاں ہوں گے۔ اس اضافے سے ایک طرف سرکاری عملے کی فلاح یقینی بنے گی تو دوسری طرف مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنا وزارتِ خزانہ کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔