ویب ڈیسک — 

چین نے جمعے کو کہا ہے کہ نائب صدر ہان چنگ پیر کے روز نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کریں گے۔

بیجنگ نے کہا ہے کہ اس کا مقصد امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دینا، باہمی احترام ، پرامن بقائے باہمی اور اس تعاون میں اضافہ کرنا ہے جس سے دونوں ملک فیض یاب ہو سکیں۔

چین کی وزارت خارجہ کی طرف سے جمعے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ، ’ہم گفتگو اور رابطوں کو بڑھانے، اختلاف رائے میں مناست توازن لانے، باہمی طور پر فائدہ مند تعاون بڑھانے ، مستحکم، صحت مند اور پائیدار چین امریکہ تعلقات میں اضافے اور ایک ساتھ آگے بڑھنے کا صحیح راستہ تلاش کرنے کے لیے نئی امریکی حکومت کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔

چین کی طرف سے یہ بیان، صدر شی جن پنگ اور دیگر غیرملکی رہنماؤں کو حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے دعوت نامے بھیجنے کے ایک ماہ سے زیادہ عرصے کے بعد سامنے آیا ہے۔




چین کی جانب سے حلف برداری کی تقریب میں نائب صدر کی شرکت کا اعلان ایک غیرمعمولی واقعہ ہے کیونکہ تاریخی اعتبار سے حلف برداری کی تقاریب میں سفیر ہی شرکت کرتے رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے بیجنگ کا حلف برداری کی تقریب میں اپنے نائب صدر کو بھیجنا، نئی ٹرمپ انتظامیہ کے لیے خیر سگالی کا اظہار ہے۔

بیجنگ کی سنگوا یونیورسٹی میں سینٹر فار انٹرنیشنل سیکیورٹی اینڈ اسٹرٹیجی کے سینئر فیلو چو بو کہتے ہیں کہ ’چین میں صدر کو دیگر ملکوں کے سربراہان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی اجازت دینے کی کوئی روایت موجود نہیں ہے۔‘

انہوں نے ٹیلی فون پر وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے نائب صدر کو بھیجنا ایک بہترین آپشن ہے اور یہ اقدام منتخب صدر ٹرمپ کے لیے بیجنگ کی جانب سے خیرسگالی کے جذبات کا اظہار کرتا ہے‘۔




تاہم کئی دوسرے ماہرین کا کہنا ہے کہ ہان چنگ کی حلف برداری کی تقریب میں حاضری بڑی حد تک رسمی رہے گی۔

امریکی ریاست پینسلوینیا میں قائم بلکن یونیورسٹی میں چین کی خارجہ پالیسی سے متعلق ایک ماہر ژی کن ژو کہتے ہیں کہ اگرچہ حلف برداری کی تقریب میں ہان کی شرکت کی نوعیت رسمی ہے لیکن اس کے باوجود بیجنگ ٹرمپ انتظامیہ کے عہدے کی دوسری مدت میں امریکہ چین تعلقات کے لیے ایک اچھی بنیاد فراہم کر سکتی ہے۔

انہوں نے ٹیلی فون پر وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’توقع ہے کہ اس سے ایک دوستانہ ماحول قائم ہو گا جو آنے و الے ہفتوں اور مہینوں میں برقرار رہے گا۔ چنانچہ جب دونوں فریق اہم مسائل پر بات چیت کے لیے بیٹھیں گے تو ممکن ہے کہ کوئی ڈیل ہو جائے‘۔

وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کی واپسی نے چین کے لیے غیریقینی صورت حال پیدا کر دی ہے جسے حالیہ برسوں میں معاشی مسائل کا سامنا ہے۔




اپنی صدارتی مہم کے دوران، ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر 60 فیصد تک محصولات عائد کرنے کا عزم کیا تھا۔ ژو کہتے ہیں کہ زیادہ محصولات کے امکان نے بیجنگ کو ٹرمپ انتظامیہ کی دوسری مدت کے تحت امریکہ چین کے تعلقات کے حوالے سے محتاط کر دیا ہے۔

انہوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ، ’ہمیں معلوم نہیں کہ ٹرمپ اپنے پتے کیسے کھیلیں گے، اس لیے میرا خیال ہے کہ بیجنگ یہ جاننے کے لیے انتظار کرے گا کہ چین کے بارے میں ٹرمپ کی پالیسیاں کیا ہوتی ہیں‘۔

چینی درآمدات پر محصولات عائد لگانے کی دھمکی کے باوجود، ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان اچھے تعلقات ہو سکتے ہیں اور وہ نمائندوں کے ذریعے چینی رہنماؤں سے رابطے میں ہیں۔




انہوں نے 6 جنوری کو قدامت پسند ٹاک شو کے میزبان ہیو ہیوٹ کے ساتھ اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ، ’ مجھے لگتا ہے کہ شاید ہم بہت اچھی طرح سے چلیں گے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تعلقات دو طرفہ ہونے چاہییں۔

امریکہ چین تعلقات مستقبل میں کیا رخ اختیار کرتے ہیں اس کا کچھ اندازہ ان اعلیٰ عہدے داروں کی تعناتیوں سے بھی ہو سکتا ہے جنہیں ٹرمپ لانا چاہتے ہیں۔ ان میں سینیٹر مارکو روبیو وزیرخارجہ اور رکن کانگریس مائیک والٹز وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر بنائے جانے کا امکان ہے۔ وہ دونوں چین کے بارے میں سخت موقف رکھتے ہیں۔

ژو کا کہنا تھا کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ٹرمپ چین کے حوالے سے اپنی پالیسیاں کس طرح تشکیل دیں گے، اس لیے واشنگٹن اور بیجنگ دونوں ہی محتاط انداز میں آگے بڑھیں گے۔

انہوں نے کہا، ’ٹرمپ کی پہلی صدارتی مدت کے دوران دونوں فریقوں کو ایک خوفناک تجرنے سے گزرنا پڑا تھا، اس لیے مجھے لگتا ہے کہ وہ اس بار نئے سرے سے شروعات کرنا چاہتے ہیں‘۔

(وی او اے نیوز)

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی حلف برداری کی تقریب میں انہوں نے ٹرمپ کی چین کے چین کی کے لیے ہیں کہ کہ چین

پڑھیں:

ٹیسلا کی فروخت، منافع میں کمی، ایلون مسک کا حکومت میں اپنا کردار کم کرنے کا اعلان

رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ کے دوران کمپنی (ٹیسلا) کے منافع اور آمدنی میں کمی کے بعد ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک نے کہا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اپنا کردار کم کریں گے۔

بی بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق فروخت میں کمی آئی اور الیکٹرک کار ساز کمپنی کو ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ مسک وائٹ ہاؤس کا ایک سیاسی حصہ بن گئے تھے۔

منگل کے روز ٹیسلا نے 2025 کی پہلی سہ ماہی میں فروخت میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 20 فیصد کمی کی اطلاع دی، جب کہ منافع میں 70 فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی۔

کمپنی نے سرمایہ کاروں کو متنبہ کیا کہ یہ ’درد‘ جاری رہ سکتا ہے، انہوں نے ترقی کی پیش گوئی کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’بدلتے ہوئے سیاسی جذبات‘ طلب کو معنی خیز طور پر نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

کمپنی کی دولت میں حالیہ گراوٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب ٹرمپ کی نئی انتظامیہ میں ایلون مسک کے کردار پر احتجاج کیا جا رہا ہے جس کے بارے میں انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ حکومت کی ذمہ داریوں نے ان کی توجہ کمپنی سے ہٹا دی ہے۔

ٹیک باس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب میں ایک چوتھائی ارب ڈالر سے زیادہ کا حصہ ڈالا تھا، وہ وفاقی اخراجات میں کمی اور سرکاری افرادی قوت میں کمی کے لیے ٹرمپ کے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی (ڈوج) کی قیادت بھی کرتے ہیں۔

ایلون مسک نے کہا کہ اگلے ماہ سے ڈوج کے لیے ان کے وقت میں نمایاں کمی آئے گی، وہ ہفتے میں صرف ایک سے دو دن حکومتی معاملات پر صرف کریں گے، جب تک صدر چاہتے ہیں کہ میں ایسا کروں اور جب تک یہ کارآمد ہو۔

امریکی حکومت میں مسک کی سیاسی شمولیت نے دنیا بھر میں ٹیسلا کے خلاف احتجاج اور بائیکاٹ کو جنم دیا ہے۔

انہوں نے اس کا الزام ان لوگوں پر عائد کیا جو ’مجھ پر اور ڈوج ٹیم پر حملہ کرنے کی کوشش کریں گے‘ لیکن انہوں نے ڈوج میں اپنے کام کو ’نازک‘ قرار دیا اور کہا کہ حکومت کے اداروں کو زیادہ تر ٹھیک کرلیا گیا ہے۔

نئے اعداد و شمار کے مطابق، ٹیسلا نے سہ ماہی کے دوران مجموعی آمدنی میں 19 ارب 30 کروڑ ڈالر لائے، جو سال بہ سال 9 فیصد کم ہے۔

تجزیہ کاروں کی توقع کے مطابق یہ رقم 21 ارب 10 کروڑ ڈالر سے بھی کم تھی اور یہ اس وقت سامنے آئی، جب کمپنی نے خریداروں کو راغب کرنے کے لیے قیمتوں میں کمی کی۔

کمپنی نے اشارہ دیا کہ چین پر ٹرمپ کے محصولات نے ٹیسلا پر بھی بھاری بوجھ ڈالا، اگرچہ ٹیسلا اپنی ہوم مارکیٹ میں جو گاڑیاں فروخت کرتی ہے وہ امریکا میں اسمبل کی جاتی ہیں، لیکن اس کا انحصار چین میں بننے والے بہت سے پرزوں پر ہوتا ہے۔

کمپنی کے مطابق ’تیزی سے بدلتی ہوئی تجارتی پالیسی‘ اس کی سپلائی چین کو نقصان پہنچا سکتی ہے، اور اخراجات میں اضافہ کر سکتی ہے۔

ٹیسلا کی سہ ماہی اپ ڈیٹ میں کہا گیا ہے کہ بدلتے ہوئے سیاسی جذبات کے ساتھ ساتھ یہ متحرک مستقبل قریب میں ہماری مصنوعات کی طلب پر معنی خیز اثر ڈال سکتا ہے۔

ایلون مسک کا ٹرمپ انتظامیہ کی دیگر شخصیات بشمول تجارتی مشیر پیٹر ناوارو کے ساتھ تجارت کے معاملے پر اختلافات ہے۔

اس ماہ کے اوائل میں انہوں نے ٹیسلا کے بارے میں کیے گئے تبصروں پر ناوارو کو ’بدتمیز‘ قرار دیا تھا، ناوارو نے کہا تھا کہ مسک ’کار مینوفیکچرر نہیں ہیں بلکہ کار اسمبلر ہیں۔‘

منگل کے روز مسک نے کہا کہ ان کے خیال میں ٹیسلا وہ کار کمپنی ہے جو شمالی امریکا، یورپ اور چین میں مقامی سپلائی چین کی وجہ سے ٹیرف سے سب سے کم متاثر ہوئی ہے، لیکن انہوں نے کہا کہ ٹیرف ایک ایسی کمپنی پر اب بھی سخت ہیں جہاں مارجن کم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں زیادہ ٹیرف کے بجائے کم ٹیرف کی وکالت کرتا رہوں گا، لیکن میں صرف یہی کر سکتا ہوں۔

ٹیسلا کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت مستقبل کی ترقی میں کردار ادا کرے گی، حالانکہ سرمایہ کار ماضی میں اس طرح کے دلائل سے مطمئن نہیں تھے۔

کمپنی کے حصص اس سال منگل کو مارکیٹ بند ہونے تک اپنی قیمت کا تقریباً 37 فیصد گر چکے تھے، نتائج کے بعد گھنٹوں کی ٹریڈنگ میں ان میں 5 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔

اے جے بیل میں سرمایہ کاری کے تجزیہ کار ڈین کوٹس ورتھ نے توقعات کو ’راک باٹم‘ قرار دیا، جب کمپنی نے رواں ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ سہ ماہی میں فروخت ہونے والی گاڑیوں کی تعداد 13 فیصد کم ہو کر 3 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔

کوٹس ورتھ نے متنبہ کیا کہ ٹرمپ کی تجارتی جنگ کے نتیجے میں عالمی سپلائی چین میں ممکنہ خلل نے بھی خطرات پیدا کیے ہیں، انہوں نے کہا کہ ٹیسلا کے مسائل بڑھ رہے ہیں۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • ’ارشد ندیم کو بطور ایتھلیٹ دعوت دی‘ نیرج چوپڑا کو وضاحتی بیان کیوں دینا پڑا؟
  • ڈیفنس میں  وزیر مریم اورنگزیب کی گاڑی کو حادثہ‘ آنکھ پر معمولی زخم‘ چہرے پر چوٹ
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ٹرمپ
  • ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
  • ٹیسلا کی فروخت، منافع میں کمی، ایلون مسک کا حکومت میں اپنا کردار کم کرنے کا اعلان
  • امریکی محکمہ خارجہ کا اپنے 100 سے زائد دفاتر کو بند کرنے کا اعلان
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن: چین کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعلان
  • ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ
  • ’وہ عیسائی نہیں ہوسکتا‘ پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایسا کیوں کہا؟