بحریہ ٹائون ‘سرجانی میں2خواتین سمیت3افراد ٹریفک حادثات کاشکار
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) شہر کے مختلف علاقوں میں حادثات و پر تشدد واقعات میں بچے ، خواتین اور پولیس اہلکار سمیت 10افراد جاںبحق ہوگئے ،دیگر واقعات میں 4افراد زخمی ہوئے ، مواچھ گوٹھ میں تیز رفتار کار اور ماڑی پور میں تیز رفتار ڈمپر بے قابو ہوکر فٹ پاتھ پر چڑھ گیا ،متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا ڈرائیواور کلینر کو حراست میں لے لیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق بحریہ ٹاؤن کے قریب ٹریفک حادثے میں 2 خواتین جاںبحق ہو گئیں، سرجانی ٹاؤن نور محمد گوٹھ سریا مل کے قریب ٹریفک حادثے میں عبدالوحید ولد محمد بخش جاں بحق ہوگیا ۔ ماڑی پور مچھر کالونی مینگرو جنگل کے قریب سے 15سالہ لڑکے کی تشدد زدہ لاش ملی ،۔مقتول کی شناخت محمد سمیر ولد فدا محمد کے نام سے ہوئی ۔مقتول کی گمشدگی کی اطلاع ڈاکس تھانے میں دوروز قبل دائر کی گئی تھی ،مقتول کو کسی نامعلوم مقام پر گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔ بریگیڈ تھانے کی حدود لائینز ایریا جیکب لائن تھانوی مسجد والی گلی میں گھر میں فریج کا کمپریسر اچانک پھٹنے سے13سالہ محمد ولد منصور نامی بچہ اور ایک شخص جھلس گیا ۔ سعیدآباد سینٹر میں ریس ٹریک پر اپر کورس کر نے والے سب انسپکٹر سلیم بدل کے عارضے میں مبتلا ہوکر جان کی بازی ہار گئے ۔ میٹھا در ریلوے ڈسپینسری کے قریب ٹرین کی زد میں آکر 45سالہ ابراہیم ولد رمضان نامی شخص جاںبحق ہوگیا۔ ماڑی پور ٹرک اڈا گیٹ نمبر 06 واٹر بورڈ لائن سے 13سالہ بچے کی تین روز قبل ڈوبی ہوئی لاش ملی۔ کیماڑی گلشن سکندر آباد بلاک 5 مدینہ مسجد آفریدی کمپاؤنڈ میں زہریلی چیز کھانے سے انیتا زوجہ محمد قدیر کو تشویش ناک حالت میں سول اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گئی ۔ ٹیپو سلطان کے علاقے گلستان ظفر بلاک 6 سے 65 سالہ عبدلحمید ولد اللہ یار کی لاش ملی ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے قریب
پڑھیں:
’جہنم کا دروازہ‘: ترکمانستان کا مشہور آتش فشانی گڑھا بجھنے کے قریب
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ترکمانستان میں گزشتہ 50 برس سے مسلسل دہک رہا مشہور ’گیٹ وے ٹو ہیل‘ (جہنم کا دروازہ) بالآخر بجھنے جا رہا ہے۔
آگ سے بھڑکتا ہوا یہ گڑھا 1971 میں سویت سائنس دانوں سے حدثاتی طور پر اس وقت وجود میں آیا جب انہوں نے زیرِ زمین گیس کے پاکٹ میں ڈرل کی اور اس کو آگ لگانے کا فیصلہ کیا۔
اس دن کے بعد سے یہ گیٹ وے بیک وقت ملک کا سب سے بڑا سیاحتی مقام اور میتھین اخراج سے آلودگی کا ایک بڑا ذریعہ دونوں بن گیا۔
سائنس دانوں کے مطابق قدرتی آتشگیر گیس کے بہاؤ میں کمی کی وجہ سے گڑھے میں موجود شعلے ماند پڑنا شروع ہوگئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ گڑھے کی آگ اب ماضی کے مقابلے میں تین گُنا ہلکی ہو چکی ہے اور اس کو اب قریب سے ہی دیکھا جا سکتا ہے۔