بجلی کی قیمت پر سالانہ نظر ثانی، متعدد گرانٹس، کئی اداروں کی تشکیل نو منظور
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت حکومت کی رائٹ سائزنگ، اقتصادی رابطہ کمیٹی اور سرکاری اداروں سے متعلق کمیٹیوں کے الگ الگ اجلاس ہوئے جن میں حکومت کی رائٹ سائزنگ، مختلف منصوبوں اور گرانٹس کی منظوری دی گئی۔ تفصیل کے مطابق حکومت نے کفایت شعاری پالیسی کے تحت اخراجات میں کمی کیلئے تین مرحلوں کی کامیابی سے تکمیل کے بعد حکومت کی رائٹ سائزنگ کے چوتھے مرحلے کا آغاز کردیا جس کے تحت پانچ وزارتوں کی رائٹ سائزنگ کی جائے گی۔ اس حوالے سے حکومت کی تشکیل نو کے لیے قائم کمیٹی کا اجلاس فاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی حکومت کی تشکیل نو کے لیے چوتھے مرحلے کے آغاز کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ رائٹ سائزنگ کے ان تین مراحل کے عمل کے دوران 43 وزارتوں اور تقریباً 400 منسلکہ اداروں کا جائزہ لیا گیا تاکہ مالی سال کے اختتام سے قبل ان کی تشکیل نو کی جاسکے۔ اجلاس میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ کمیٹی کی جانب سے کیے گئے جن فیصلوں کی فاقی کابینہ منظور ی دے چکی ہے ان پر عملدرآمد کی نگرانی کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ان فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنائے گی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت فوڈ سکیورٹی کی طرف سے نیشنل فوڈ سیفٹی اینیمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ ریگولیریٹی اتھارٹی بنانے کے لیے 910 ملین روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ جاری کرنے کی منظوری دے دی۔ ای سی سی نے ای او بی آئی کے آڈ ٹ میں تاخیر پر سخت تشویش ظاہر کی ہے اور گذشتہ مالی سال (2023-24 ( کے نظرثانی شدہ تخمینہ جات کو منظور نہیں کیا اور اس تاخیر کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کی طرف سے پاکستان سٹیل ملز کے ملازمین کو رواں مالی سال کے دوران تنخواہیں ادا کرنے کی سمری پیش کی گئی۔ ای سی سی نے فنانس ڈویژن کو اس بات کا اختیار دیا کہ وہ 935 ملین روپے کی رقم تنخواہ کی مد میں جاری کرے جو ماہانہ بنیاد پر پاکستان سٹیل ملز کے ملازمین کو ادا کی جاتی رہے گی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پاور ڈویژن کی ایک سمری کو منظور کیا گیا جس میں بجلی کے نرخوں کی سالانہ ری بیسنگ اور تعین کی ٹائم لائن کو تبدیل کیا گیا ہے۔ اب سالانہ بنیاد پر نظرثانی جنوری میں ہوا کرے گی۔ وزارت کامرس کی طرف سے سٹیل کی فنشڈ فلیٹ پروڈکٹس پر ریگولیٹری ڈیوٹیز کے نفاذ کی میعاد بڑھانے کے حوالے سے سمری پیش کی گئی۔ ای سی سی نے ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ کی میعاد میں 31 مارچ 2025 تک تو سیع کر دی۔ ای سی سی نے کہا کہ اس حوالے سے مزید توسیع منظور نہیں کی جائے گی۔ اجلاس میں وزارت خارجہ امور کے لیے 90.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اجلاس میں وزارت کی منظوری دے دی کی رائٹ سائزنگ ڈائریکٹرز کی کی منظوری دی ملین روپے کی کی تشکیل نو کی طرف سے حکومت کی حوالے سے کمیٹی نے کرنے کی کے لیے کے تحت
پڑھیں:
ای سی سی نے ریکوڈک منصوبے کی فنانسنگ کے وعدوں اور معاہدوں کی منظوری دیدی
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ریکوڈک منصوبے کی فنانسنگ سے متعلق معاہدوں کی منظوری دیدی، 1350 کلو میٹر طویل ریلوے ٹریک بچھانے کیلئے 39 کروڑ ڈالر کی برچ فنانسنگ کا معاہدہ بھی منظور کر لیا گیا۔
وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہوا۔ ای سی سی نے پٹرولیم ڈویژن کی جانب سےپیش کی گئی سمری پر غور کیا جس میں ریکو ڈک منصوبے کی فنانسنگ سے متعلق حتمی معاہدوں اور مالی وعدوں کی منظوری طلب کی گئی تھی۔ وزارت خزانہ کے مطابق اس سے ریکوڈک منصوبے پر کام شروع کرنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ ای سی سی نے مجوزہ شرائط کی منظوری دے دی اور ہدایت کی کہ اگر کسی بھی مرحلے پر قانونی اور مالی ماہرین کی توثیق کے بعد معاہدوں کی حتمی صورت میں کوئی بڑی تبدیلی ہو تو اسے دوبارہ ای سی سی کے سامنے پیش کیا جائے۔
ای سی سی نے وزارتِ ریلوے کی سمری پر بھی غور کیا جس میں ریکو ڈک مائننگ کمپنی کے ساتھ ریل ڈویلپمنٹ ایگریمنٹ اور تین سو نوے ملین ڈالر کے برج فنانسنگ ایگریمنٹ کی منظوری طلب کی گئی تھی تاکہ بلوچستان کی کانوں سے برآمدی سامان کی بڑے پیمانے پر ترسیل کے لیے 1350 کلومیٹر طویل ریلوے لائن بچھائی جا سکے۔ ای سی سی نے تجویز کی منظوری دیتے ہوئے وزارتِ ریلوے کو ہدایت کی کہ دونوں معاہدوں کی کاپیاں وزارتِ خزانہ کے ساتھ شیئر کی جائیں تاکہ ان کا تجزیہ کیا جا سکے۔ مزید یہ کہ وزارتِ ریلوے اور وزارتِ خزانہ کو ہدایت کی گئی کہ وہ آئندہ سال مارچ تک منصوبے پر عمل درآمد سے متعلق رپورٹ ای سی سی میں پیش کریں۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ای سی سی کی جانب سے دی جانے والی منظوری حکومت کے اس عزم کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ اس تاریخی منصوبے کو آگے بڑھانا چاہتی ہے جو بلوچستان کے معاشی منظرنامے کو بدلنے اور پاکستان کے عوام کے لیے وسیع تر فوائد پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔