قومیں اتحاد سے بنتی، ثقافت بھول جانیوالے ممالک گم ہو جاتے ہیں: بلاول
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
کراچی (سٹاف رپورٹر +نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قومیں ہمیشہ اتحاد و یکجہتی سے بنتی ہیں۔ جو ممالک اپنی ثقافت بھول جاتے ہیں وہ کہیں گم ہو جاتے ہیں۔ ہمیں اپنی ثقافت پر فخر ہے۔ پیپلزپارٹی سمجھتی ہے ایک آدمی یا سوچ قوم نہیں بناتی۔ طاقت کسی بندوق میں نہیں سیاست اور کلچر میں ہے۔ ہمیں متحد ہو کر نئے چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہے۔ اپنی ثقافت کو بھولنے والی قومیں ترقی نہیں کر سکتیں۔ ثقافت کو اجاگر کرنے میں میڈیا کا بہت بڑا کردار ہے۔ تاریخ اور ثقافت کو اپنا کر نئے دور کا مقابلہ کریں گے تو پاکستان ترقی کرے گا۔ نئی نسل کو اپنی ثقافت کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ہوگی۔ آپس میں لڑیں گے تو جوانوں کی امیدوں پر پورے نہیں اتر سکیں گے۔ میڈیا یونیورسٹی کی تجویز کے حق میں ہوں۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کراچی میں میڈیا یونیورسٹی بنائیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
امیر ممالک ماحولیاتی تبدیلی کے خطرے کا تدارک کریں، عالمی عدالت انصاف
دی ہیگ:عالمی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ دنیا کے امیر صنعتی ممالک کو گیسز کے اخراج میں کمی لا کر ماحولیاتی تبدیلی کے فوری خطرے کا تدارک کرنا ہوگا۔
اپنی اس ذمہ داری کی ادائیگی میں ناکامی پر ان ممالک کو بعض مخصوص کیسز میں ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کی طرف سے قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
قانونی ماہرین اور ماحولیاتی گروپس نے عالمی عدالت کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ چھوٹے جزیروں اور سمندر کے قریب واقع ریاستوں کی جیت ہے جنہوں نے عالمی عدالت سے ریاستی ذمہ داریوں کی وضاحت مانگی تھی۔
عالمی عدالت کے جج یوجی ایواساوا نے کہا کہ متعلقہ ممالک ان سخت ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے کے پابند ہیں جو ماحولیاتی معاہدوں کی وجہ سے ان پر عائد ہیں اور اس میں ناکامی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
گیسز کے اخراج میں واضح کمی لانے کیلئے ان ممالک تعاون کرنا ہوگا۔ 2015 کے پیرس معاہدکے تحت گلوبل وارمنگ کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے لانا رکھنا ضروری ہے۔
بین الاقومی قانون کے تحت صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول کا انسانی حق دیگر انسانی حقوق سے مستفید ہونے کیلئے لازمی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج انسانی سرگرمیوں کا نتیجہ ہے جو کسی علاقے تک محدود نہیں۔
تاریخی اعتبار سے امیر صنعتی ممالک زیادہ اخراج کے ذمہ دار ہیں۔ ان امیر ممالک کو مسئلے کے حل کیلئے قائدانہ کردار ادا کرنا چاہئے۔
گرین پیس کے قانونی ماہر ڈینیلو گیریڈوکے مطابق عالمی عدالت انصاف کے پندرہ ججز کا جاری یہ فیصلہ اگرچہ سب کیلئے ماننا لازمی نہیں تاہم مستقبل میں ماحولیاتی کیسز میں اس کا قانونی اور سیاسی وزن ضرور محسوس ہوگا اور اسے نظرانداز کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
یہ عالمی سطح پر ماحولیاتی احتساب کے نئے دور کا آغاز ہے۔ سینٹر فار انٹرنیشنل انوائرمینٹل لا کے سیبسٹیئن ڈیوک نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد گیسز کے اخراج میں ملوث بڑے ممالک کیخلاف مقدمات دائر ہو سکتے ہیں۔
لندن کے گرانتھم ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آن کلائمیٹ چینج کے مطابق ماحولیات سے متعلق مقدمہ بازی میں تیزی آئی ہے اور صرف ماہ جون میں ساٹھ ممالک میں تین ہزار کیسز دائر کئے گئے ہیں۔