اسلام آباد کانفرنس کا نشانہ امارات اسلامیہ افغانستان تھی،تنظیم اسلامی
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) تنظیمِ اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے کہا ہے کہ اسلام آباد کانفرنس کا نشانہ امارتِ اسلامیہ افغانستان تھی لیکن اس میں لیے گئے فیصلے تمام مسلم ممالک کے معاشروں کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوں گے۔ یہ بات انہوں نے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ ’’مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم، چیلنجز اور مواقع‘‘ کے عنوان سے پاکستان میں منعقد ہونے والی 2 روزہ کانفرنس جس میں 47مسلم ممالک کے وزراء اور دیگر کئی عالمی اداروں کے وفود نے شرکت کی، اس کے اصل ایجنڈا کا تعلیم سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں تھا، حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی مسلمان حصول ِعلم یا علم کی اہمیت سے انکار نہیں کرسکتا کیونکہ پہلی وحی میں ہی ’’اقراء‘‘ کا حکم رسول اللہ ﷺ کی وساطت سے پوری انسانیت کو دیا گیا ہے، یہ علیحدہ بات ہے کہ ’’اقراء‘‘ کے فوری بعد وارد ہونے والے ’’باسم ربی‘‘ سے اس کانفرنس میں عمداً چشم پوشی کی گئی۔ کانفرنس کے ایجنڈا اور اس میں کی گئی اکثر تقاریر سے صاف ظاہر ہوگیا کہ مقصد مغرب کی بے حیائی اور مادر پدر آزادی کی بنیاد پر قائم تہذیب کو ”مشترکہ لائحہ عمل” جیسا پُر فریب غلاف چڑھا کر مسلم ممالک پر ٹھونسنا تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کا تعفن زدہ مغربی تہذیب اور طرزِ معاشرت کو درآمد کرنا معاشرتی خود کش حملہ سے کم نہیں، پھر یہ کہ بعض مقررین کا ”انتہا پسندانہ نظریات” اور ”معاشرتی اقدار” کو مسلم ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم کے راستے کی سب سے بڑی رُکاوٹ قرار دینے اور ملالہ یوسفزئی کا اپنی تقریر میں امارتِ اسلامیہ افغانستان میں افغان طالبان کے رائج کردہ نظامِ تعلیم کے خلاف زہر افشانی کرنے نے ثابت کر دیا کہ کانفرنس کا حقیقی ہدف افغانستان میں نافذ دینی معاشرتی اقدار کو خلافِ اسلام قرار دینا تھا۔ اُنہوں نے سوال اُٹھایا کہ تعلیم کے یہ نام نہاد علمبردار کیا لڑکوں کی تعلیم کے حوالے سے بھی کوئی کانفرنس کریں گے؟ حقیقت یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1979ء میں نام نہاد حقوق نسواں سے متعلق جب سیڈا (CEDAW) دستاویز کو منظور کیا تھا تو مسلم ممالک کے معاشرتی اور خصوصاََ خاندانی نظام پر مغرب کی جانب سے حملوں کا دروازہ کھل گیا تھا۔ اس کے بعد سے آج تک مختلف کانفرنسوں میں عورت کے حوالے سے اسلامی تعلیمات پر مغرب کے وار مسلسل جاری ہیں، اسلام دینِ فطرت ہے اور اس میں عورتوں اور مردوں دونوں کے حقوق کا عدل کے ساتھ تعین کر دیا گیا ہے۔ اگر ہم غیروں کی نقالی کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ سے مسلسل بغاوت کی روش کو جاری رکھیں گے تو ہماری دنیا بھی برباد ہوگی اور آخرت میں بھی ناکامی ہمارا مقدر بن جائے گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم ممالک غیروں کے ایجنڈا کو یکسر رد کریں اور تعلیم سمیت ہرشعبہ میں اسلام کے معاشرتی نظام کو قائم و نافذ کریں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مسلم ممالک تعلیم کے
پڑھیں:
ڈیجیٹل میڈیا کو اسلام کی دعوت کیلیے استعمال کرنا ہوگا‘ نادیہ سیف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (پ ر) جماعت اسلامی حلقہ خواتین ضلع وسطی کی ناظمہ نادیہ سیف نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل ذرائع ابلاغ کو اسلام کی دعوت کے لیے استعمال کرنا ہوگا۔ ہمیں اپنی زندگی کو اسوہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ڈھالنا چاہیے۔ یہی درست ضابطہ حیات ہے۔ ایمان اور عمل ہی کامیاب زندگی کی پہچان ہیں۔ جماعت اسلامی (خواتین) ضلع وسطی کے تحت امیدواران رکنیت کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نادیہ سیف نے مزید کہا کہ اسلام کی دعوت ذہنی اور روحانی بیداری کا سبب بنتی ہے۔ اس دعوت کو عام کرنے کے لیے ہمیں آج کے تقاضوں کے مطابق ڈیجیٹل ذرائع ابلاغ استعمال کرنے ہوں گے۔ نائب ناظمہ ضلع وسطی عظمیٰ عمران نے اپنے خطاب میں شرکا کو اس طرف توجہ دلائی کہ سخت سے سخت حالات میں بھی حدود اللہ سے تجاوز نہ کریں۔ ہمارا اصل ہدف ہمارا گھر، اولاد اور ماحول ہیں۔ رکن کراچی شوریٰ ثمینہ مرسلین نے دستورِ جماعت اسلامی پر گفتگو میں کہا کہ نظم وضبط اور دیانت داری کے بغیر کسی جماعت میں مضبوطی نہیں آسکتی۔ نائب نگراں شعبہ نشرو اشاعت ضلع وسطی صائمہ عبدالواحد نے شرکا کو متوجہ کیا کہ ہمیں سوشل میڈیا کی اہمیت کا اندازہ ہونا چاہیے۔ ہم اس کے استعمال میں اتنے ماہر ہوں کہ دین کی دعوت اور جماعت اسلامی کا تعارف زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچا سکیں۔