فیصلہ عمران کیلئے نئی مشکل،سیاسی اثرات ہوںگے
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)احتساب عدالت اسلام آباد نے 190ملین پاؤنڈکیس کافیصلہ بالآخر سنا دیا،بانی پی ٹی آئی عمران خان کو 14 سال قید اور 10 لاکھ روپے
جرمانے جب کہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گی ہے ،اسی طرح القادر یونیورسٹی کو سرکاری تحویل میں لینے کا بھی حکم دیاگیاہے ، کیس کے فیصلے کی تاریخ میں تین بارتبدیلی کی گئی جس سے مختلف شکوک وشبہات پیداہوئے اور قیاس آرائیاں شروع ہوگئی تھیں،بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190ملین پاونڈ یا القادر ٹرسٹ کیس اس 450 کنال سے زیادہ زمین کے عطیے سے متعلق تھا جو نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کی جانب سے القادر یونیورسٹی کیلئے دی گئی تھی۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی القادر یونیورسٹی کے ٹرسٹیز میں شامل ہیں، یہ معاملہ اُس وقت سامنے آیا تھاجب 2019میں سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا سے منسوب ایک بیان میڈیا کی زینت بنا تھاکہ کابینہ کے اجلاس میں ایک ایسے معاملے کی منظوری لی گئی جس کے بارے میںکابینہ کے ارکان کو پہلے آگاہ نہیںکیا گیا تھا اور ایک بند لفافے میں برطانوی ادارے نیشنل کرائم ایجنسی اور حکومت پاکستان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بارے میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے مشیر شہزاد اکبر نے کابینہ کے ارکان کو زبانی طور پر آگاہ کیا تھا،سابق وزیراعظم پر الزام تھا کہ انہوں نے شہزاد اکبر کے ساتھ مل کر 190 ملین پاؤنڈ کی رقم جو کہ حکومتِ پاکستان کی ملکیت تھی اسے کابینہ کوگمراہ کرکے غلط مد میں ایڈجسٹ کیا اور اس کے عوض 458کنال اراضی اور رقم اور دیگر فوائد حاصل کئے ۔190ملین پاؤنڈ کیس کے فیصلے کے بعدبانی پی ٹی آئی اور ان کی جماعت کے لیے کی مشکلات میں ہی مزیداضافہ نہیںہوابلکہ اس فیصلے کے ملکی سیاست پر بھی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں ،بظاہر حکمران اتحادکی جانب سے عدالتی فیصلے کی بنیاد پر بانی پی ٹی آئی کی کرپشن کا بیانیہ بنانا شروع کر دیا گیاہے ۔اسی طرح پی ٹی آئی قیادت کی طرف سے فیصلے کی بنیادپر عدلیہ کی ساکھ پرسوالات اٹھائے جارہے ہیں، عدالت کی طرف سے کیس کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں سنایاگیا جب حکومت اورپی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کاسلسلہ چل رہاہے اور دونوں جانب کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان تین سیشن بھی ہوچکے ہیں،چنانچہ عدالتی فیصلے او ر اس پر حکومتی ردعمل کے بعد سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکراتی عمل،جسے ملک کے لیے خوش آئند کیاجا رہا تھا،اس کے مستقبل کے حوالے سے بھی خدشات لاحق ہوگئے ہیں،حقیقت یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی او ر ان کی اہلیہ کو 190 ملین پاؤنڈ کیس میں دفاع کا مکمل موقع ملا، ٹرائل ایک سال سے زائد عرصہ تک چلا، مجموعی طور پر 35 گواہان کو پیش کیا گیا جن میں سابق وزیراعظم کی کابینہ میں شامل دو وفاقی وزراء بھی شامل تھے، لہٰذا فیصلے کے میرٹس پر تنقید کی جا سکتی ہے لیکن کسی بھی طور پر قانونی تقاضے پورے نہ ہونے کا تاثر نہیں دیا جا سکتا، علاوہ ازیں عدالتی فیصلے کو کسی فتح یا شکست بھی نہیں سمجھنا چاہیے نہ ہی اس بنیاد پر عدلیہ پر الزامات یا اس کی ساکھ پر سوالات اٹھائے جانے چاہئیں۔اس کیس کے فیصلے سے یہ تاثربھی زائل ہوگیاہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ ڈیل ہورہی ہے یامقتدرہ کے ساتھ اس کے کوئی رابطے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی کے درمیان
پڑھیں:
ملک میں ایک شخص کی مرضی چل رہی ہے( عمران خان)
قاسم اور سلیمان میری اولادیں ہیں،باپ کی رہائی کیلئے آواز اٹھانا اُن کا حق ہے، گنڈا پور، بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجا رہائی کیلئے بھرپور تحریک چلائیں، بانی کی ہدایت
ملک میں قانون یا مارشل لا نہیں ہے،میرے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جارہا ہے،فیملی، وکلاء اور میڈیا کو آج اندر داخل نہیں ہونے دیا گیا، علیمہ خان کی میڈیا سے گفتگو
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ قاسم اور سلیمان میری اولادیں ہیں اور باپ کی رہائی کیلئے آواز اٹھانا اُن کا حق ہے۔ ملک میں قانون یا مارشل لا نہیں بلکہ ایک شخص کی ایماں پر سب کچھ ہورہا ہے۔ علی امین گنڈا پور، بیرسٹر گوہر خان اور سلمان اکرم راجہ کو ہدایت کی ہے کہ بھرپور تحریک چلائیں۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے ایک بار پھر بیانات دہرا کر انہیں بانی پی ٹی آئی سے منسوب کرنے کا دعویٰ کیا۔اڈیالہ کے باہر گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ آج توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں تھی، ہمیں گزشتہ رات 12 بجے سماعت کی اطلاع دی گئی اور آج صرف دو وکلاء کو اندر جانے کی اجازت دی گئی۔انہوں نے کہا کہ فیملی، وکلاء اور میڈیا کو آج اندر داخل نہیں ہونے دیا گیا، ہم ساڑھے چار گھنٹے تک اڈیالہ جیل کے دروازے پر انتظار کرتے رہے۔علیمہ خان کے مطابق ’بانی نے کہا ہے انہیں 22 گھنٹے تک سیل میں رکھا جارہا ہے، اُن کا اخبار، کتابیں اور ٹی وی تک بند کردیا گیا ہے جبکہ انہوں نے وکیل کو بتایا کہ انہیں آج ایک کتاب فراہم کی گئی ہے۔علیمہ خان کے مطابق بانی نے اپنے وکیل کو بتایا ہے باہر جاکر بتائیں ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جارہا ہے، ملک میں قانون یا مارشل لا نہیں بلکہ ایک شخص کی ایماں پر سب کچھ ہورہا ہے۔بہن کے مطابق بانی نے کہا ہے پاکستان میں ڈاکو ڈفر الائنس بن چکا ہے، عدلیہ کی آزادی ختم کردی گئی ہے، عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہورہی ہے اور پاکستان میں انصاف کا نظام دفن ہوچکا ہے۔علیمہ خان نے مطالبہ کیا کہ ہمیں بتایا جائے بانی کے ساتھ کس بات پر غیر انسانی سلوک کیا جارہا ہے۔علیمہ خان کے مطابق بانی نے علی امین گنڈا پور، بیرسٹر گوہر خان اور سلمان اکرم راجہ کو ہدایت کی ہے کہ بھرپور تحریک چلائیں۔