لاہور:وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کا کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ڈاکہ ہے، اور اس میں سزا شواہد کی بنیاد پر دی گئی۔ انہوں نے عدالتی فیصلے کو ملکی تاریخ کے اہم ترین فیصلوں میں شامل کیا۔

لاہور میں علمائے کرام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے یہ رقم ضبط کرکے پاکستان کے حوالے کی تھی، کیونکہ یہ عوامی پیسہ تھا، مگر بدقسمتی سے یہ رقم واپس انہی افراد کو دی گئی جن سے یہ ضبط کی گئی تھی۔

عطا تارڑ نے کہا کہ اگر کسی نے بیرون ملک جرم کیا ہو اور اس کا پیسہ ضبط کر لیا جائے، تو یہ رقم عوام کی فلاح و بہبود جیسے صحت، تعلیم اور بنیادی ڈھانچے کے لیے استعمال ہونی چاہیے تھی، مگر بدقسمتی سے یہ پیسہ عمران خان اور ان کے قریبی افراد کے ذاتی مفادات کے لیے استعمال ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اس پیسہ سے 25 کروڑ کا نیا گھر بنایا گیا اور قیمتی انگھوٹیاں خریدی گئیں۔

عطا تارڑ نے مزید کہا کہ جب عمران خان اور ان کی اہلیہ کے پاس اپنے دفاع میں کوئی واضح جواب نہیں تھا تو انہوں نے کہا کہ انہیں سیرت پر چلنے کی سزا دی گئی۔ تاہم، انہوں نے سوال اٹھایا کہ القادر یونیورسٹی میں کیا دینی تعلیم دی جا رہی تھی؟ وہاں بچوں کو کارٹون دکھائے جا رہے تھے اور کھیلنے کے لیے چھوڑ دیا گیا تھا۔

انہوں نے پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کو چیلنج کیا کہ وہ آئیں اور اس بات پر بحث کریں کہ کیا یہ پیسہ حکومت پاکستان کا تھا یا نہیں؟ عطا تارڑ نے کہا کہ ملک ریاض اتنی طاقت نہیں رکھتے تھے کہ وہ یہ پیسہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے بغیر اپنے نام کروا لیتے۔

واضح رہے کہ عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بالترتیب 14 اور 7 سال کی سزائیں سنائی ہیں، اور دونوں پر جرمانے بھی عائد کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، احتساب عدالت اسلام آباد نے کیس کا تحریری حکم نامہ بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ استغاثہ کی شہادتیں درست ثابت ہوئیں اور دفاعی وکلا ان شہادتوں کو رد کرنے میں ناکام رہے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: عمران خان اور انہوں نے

پڑھیں:

بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز کی تاریخ طویل: پاکستان کو بدنام کرنے کی سازشیں بے نقاب

بھارت کی جانب سے فالس فلیگ آپریشنز کوئی نئی بات نہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ بھارت نے بارہا جھوٹے الزامات کے ذریعے پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کی کوشش کی۔

ایسے کئی واقعات تب پیش آئے جب بھارت کو اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانی تھی یا اہم سفارتی لمحات درپیش تھے۔

جنوری 1971 میں انڈین ایئرلائنز کا ایک طیارہ اغواء کر کے لاہور لے جایا گیا تو بھارت نے فوراً پاکستان پر الزام لگا کر اس کی مشرقی پاکستان کے لیے فضائی پروازوں پر پابندی عائد کر دی۔

اسی طرح 20 مارچ 2000 کو امریکی صدر بل کلنٹن کے بھارتی دورے کے دوران مقبوضہ کشمیر میں 36 سکھوں کا قتل عام ہوا، جس پر ابتدا میں الزام پاکستان  پر عائد کیا گیا، تاہم بعد میں شواہد سے ثابت ہوا کہ یہ واقعہ بھارتی فورسز کی کارستانی تھی، جس کا مقصد کلنٹن کے دورے کے دوران پاکستان کو بدنام کرنا تھا۔

بعد ازاں 13 دسمبر 2001 کو بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ کیا گیا، جس کا الزام بغیر کسی واضح ثبوت کے پاکستان پر لگا۔ اس واقعے کو بھی بھارت نے سرحد پر فوجی نقل و حرکت اور جنگی ماحول پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا۔

علاوہ ازیں فروری 2007 میں سمجھوتا ایکسپریس میں بم دھماکوں کے نتیجے میں 68 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں اکثریت پاکستانیوں کی تھی۔ اس کا الزام بھی پاکستان پر لگا لیکن بعد میں بھارتی ہندو شدت پسند تنظیموں کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے۔ اس حملے کا مقصد پاکستان اور بھارت کے درمیان امن عمل کو سبوتاژ کرنا تھا۔

ممبئی میں 2008 کے حملے فوراً پاکستان کے سر تھوپ دیے گئے، تاہم تحقیقات میں تضادات اور اے ٹی ایس کے سربراہ ہیمنت کرکرے کی مشکوک ہلاکت نے حملے کے اصل محرکات واضح کردیے۔

دسمبر 2015 میں مودی کے اچانک پاکستان دورے کے بعد جنوری 2016 میں پٹھان کوٹ ایئربیس پر حملہ کیا گیا اور بھارت نے ایک بار پھر بغیر ٹھوس شواہد کے پاکستان پر الزام عائد کیا جبکہ تحقیقات سےیہ واقعہ  سفارتی روابط کو سبوتاژ کرنے کی سازش ثابت ہوا۔

فروری 2019 میں پلواما میں خودکش دھماکے میں 40 بھارتی اہلکار مارے گئے۔ یہ واقعہ ایسے وقت پر پیش آیا جب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پاکستان کے دورے پر آنے والے تھے اور بھارت نے فوری طور پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا۔ بعد ازاں تحقیقات نے بھارت کے اس پروپیگنڈے کو بھی جھوٹا ثابت کیا۔

جنوری 2023 میں پاکستانی انٹیلیجنس نے بھارتی مقبوضہ کشمیر کے ضلع پونچھ میں ایک جعلی کارروائی کا منصوبہ بے نقاب کیا، جسے بھارت یومِ جمہوریہ کے موقع پر انجام دینا چاہتا تھا تاکہ پاکستان پر جھوٹے دہشتگردی کے الزامات لگا سکے۔

یہ تمام واقعات ایک منظم اور مسلسل طرزعمل کی نشان دہی کرتے ہیں، جس میں بھارت نے اہم سفارتی مواقع پر پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کے لیے جھوٹی کارروائیوں کا سہارا لیا۔

ان اقدامات سے نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہوئے بلکہ خطے کے امن کو بھی شدید خطرات لاحق ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت اور پاکستان کے مابین تقسیم اور جنگ کی تاریخ
  • پاکستان کے زر مبادلہ کے سیال ذخائر کی صورتحال
  • آج پاکستان نے بھارتی گیدڑ بھبکیوں کا جواب دیا، عطا تارڑ
  • بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز کی تاریخ طویل: پاکستان کو بدنام کرنے کی سازشیں بے نقاب
  • بانی تحریک انصاف کی رہائی کا سب کو انتظار ہے، ڈاکٹر عارف علوی
  • پہلگام حملہ: بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز کی شرمناک تاریخ
  • پاکستان کا دورہ کرکے جانیوالے امریکی رکن کانگریس کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
  • ''اسرائیل مردہ باد'' ملین مارچ
  • 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس، اسلام آباد ہائیکورٹ نے  پالیسی طلب کر لی
  • ’پانی چوری نامنظور‘، سینیٹ میں وزیر قانون کی تقریر کے دوران اپوزیشن کے نعرے، پی پی کا واک آؤٹ