بیجنگ : بلغراد میں چینی ثقافتی مرکز نے “ہیپی چائنیز نیو ایئر پریس کانفرنس” اور “گلوبل اسپرنگ فیسٹیول گالا” دیکھنے کی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ سربیا کی حکومت، پوسٹل ڈیپارٹمنٹ، سربیا کے “بیلٹ اینڈ روڈ” ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، سربیا میں سفارت خانے اور ثقافتی حلقوں کے 100 سے زائد نمائندوں نے اس ثقافتی تقریب میں شرکت کی ۔اس موقع پر سی ایم جی کے 2025 اسپرنگ فیسٹیول گالا کی پروموشنل ویڈیو اور “چینی غیر مادی ثقافتی ورثے” کی پروموشنل ویڈیو پیش کی گئی جس میں سربیا کے میڈیا نے گہری دلچسپی ظاہر کی ۔

اسی روز کلچرل سینٹر کی بیرونی جانب اسپرنگ فیسٹیول گالا کا ایک بڑا پوسٹر بھی آویزاں کیا گیا جو بلغراد کی سڑکوں پر ایک خوبصورت منظر پیش کر رہا ہے۔

16 سے 19 جنوری تک ، 30ویں تھائی لینڈ بین الاقوامی سیاحتی نمائش بینکاک میں منعقد ہوئی۔ سیاحتی نمائش کے دوران ، سی ایم جی 2025 اسپرنگ فیسٹیول گالا کی پروموشنل ویڈیو تقریب میں بڑی اسکرین پر نشر کی گئی۔ نمائش نے مختلف ممالک اور خطوں سے 680 سے زائد سیاحتی تنظیموں اور کاروباری اداروں کو اپنی طرف متوجہ کیا اور اس تقریب میں تقریباً ایک لاکھ افراد نے شرکت کی۔ اسپرنگ فیسٹیول گالا کی پروموشنل ویڈیو دیکھنے کے بعد بین الاقوامی سیاحتی نمائش کے آرگنائزر تھائی آؤٹ باؤنڈ ٹورازم ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ اسپرنگ فیسٹیول گالا بہت شاندار ہے اور انہیں امید ہے کہ زیادہ سے زیادہ تھائی عوام اسپرنگ فیسٹیول گالا دیکھ سکیں گے اور چینی آرٹ اور ثقافت کا تجربہ کر سکیں گے۔

مقامی وقت کے مطابق 17 جنوری کو چائنا میڈیا گروپ کے اسپرنگ فیسٹیول گالا کا پوسٹر اور پروموشنل ویڈیو پہلی بار سینٹ پیٹرزبرگ ، روس میں پبلک ٹرانسپورٹ کی اسمارٹ اسکرین پر پیش کی گئی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

تاریخی سرخ لاری: سعودی عرب اور خلیج کی ثقافتی پہچان

سرخ رنگ کی مشہور لاری، جسے مقامی طور پر ’لاری‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، خلیجی ممالک اور خصوصاً سعودی عرب کی ایک اہم ثقافتی علامت بن چکی ہے۔ 1940 سے 1970 کی دہائی کے درمیان، جب سفر کے ذرائع محدود تھے اور حالات مشکل، تو اسی سرخ لاری نے نقل و حمل میں بنیادی کردار ادا کیا، ان لاریوں نے دور دراز دیہاتوں کو شہروں سے جوڑنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

سعودی پریس ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق مورخ عبداللہ الزہرانی کا کہنا ہے کہ اس دور میں مقامی باشندے اور حجاج کرام لمبے سفر کے لیے انہی لاریوں پر انحصار کرتے تھے، جو کئی دنوں پر محیط ہوتے تھے۔ ’ سرخ لاری نقل و حمل میں ایک انقلاب کی حیثیت رکھتی تھی، خاص طور پر خاندانوں اور بچوں کے لیے آرام دہ ذریعہ سفر کے طور پر۔‘

یہ بھی پڑھیں:

صرف مسافروں کی آمد و رفت ہی نہیں بلکہ ان لاریوں کی اقتصادی اہمیت بھی غیر معمولی تھی۔ ’یہ گاڑیاں کھانے پینے کی اشیاء کو بازاروں اور تجارتی مراکز تک پہنچاتیں، جبکہ تاجر کھجوریں، مصالحے، مویشی اور کپڑے جیسا سامان بھی ان کے ذریعے منتقل کرتے، جس سے دیہی تجارت کو فروغ اور خطے کی باہمی وابستگی کو تقویت ملی۔‘

طائف کے جنوبی دیہاتوں سے تعلق رکھنے والے مقامی شہری سالم الابدالی نے بتایا کہ ان کے والد ایک سرخ لاری چلاتے تھے، انہوں نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ ان لاریوں کا سرخ رنگ، ہاتھ سے بنایا گیا سن روف، دیودار کی لکڑی کے فرش اور ہاتھ سے سلی ہوئی کپڑے کی چھت، جو مسافروں کو موسم کی شدت سے بچاتی تھی، سب کچھ منفرد تھا۔

مزید پڑھیں:

سالم الابدالی کے مطابق، سرخ لاری اونٹوں کے بعد مقامی آبادی کے لیے سب سے اہم سفری ذریعہ تھی اور اس سے کئی داستانیں، تجربات اور سفر کے دوران گائے جانے والے لوک نغمے جُڑے ہوئے ہیں۔ بعض ڈرائیور تو دیہاتیوں کو مفت میں بھی سفری سہولت دیتے تھے، جو اس دور کی باہمی مدد اور سماجی یکجہتی کی اعلیٰ مثال تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خلیج سرخ سعودی عرب لاری

متعلقہ مضامین

  • آنے والوں دنوں میں 5 اہم تہوار جن کا سب کو انتظار ہے
  • ’بلیک پرل‘ نامی گھوڑا پیانو بجا کر بچی کو ہوش میں لے آیا، سوشل میڈیا پر وڈیو وائرل
  • احتساب کے بغیر مختلف ممالک کے علاقوں پر قبضے جاری ہیں، انسانی بحران ہر گزرتے لمحے بڑھ رہا ہے :اسحاق ڈار
  • ہمت ہے توپکڑ کردکھائو،معروف ٹک ٹاکرکا پنجاب پولیس کو کھلا چیلنج، پستول کے ساتھ ویڈیو وائرل
  • امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • دنیا مضر ماحول گیسوں کا اخراج روکنے کی قانونی طور پر پابند، عالمی عدالت
  • دنیا کے طاقتور اور کمزور پاسپورٹس کی نئی فہرست جاری، پاکستان کا کونسا نمبر؟
  • دنیا کا طاقتور ترین پاسپورٹ، تین ایشیائی ممالک بازی لے گے 
  • دنیا کا سب سے طاقتور پاسپورٹ کون سا ہے اور درجہ بندی میں گرین پاسپورٹ کہاں کھڑا ہے؟
  • تاریخی سرخ لاری: سعودی عرب اور خلیج کی ثقافتی پہچان