نئے شواہد کے بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی اُمید بڑھ گئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
واشنگٹن:امریکی جیل میں قید پاکستانی نیورو سائنٹسٹ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے اپنے وکیل کے ذریعے امید ظاہر کی ہے کہ ان کے خلاف مقدمے میں نئے شواہد سامنے آنے کے بعد انہیں انصاف اور رہائی ملے گی۔انہوں نے کہامیں بے گناہ ہوں، ہر دن اذیت ناک ہے، لیکن ان شا اللہ ایک دن میں اس قید سے آزاد ہو جاؤں گی۔
برطانوی نشریاتی ادارے اسکائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکیل کلائیو اسٹافورڈ اسمتھ نے امریکی صدر جو بائیڈن سے ان کے لیے صدارتی معافی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے بائیڈن کو 76 ہزار 500 الفاظ پر مشتمل ایک تفصیلی ڈوزیئر پیش کیا، جس میں مقدمے کے حوالے سے نئے گواہوں کی شہادتیں شامل ہیں جو پہلے دستیاب نہیں تھیں۔
وکیل کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو 2003ء میں پاکستان سے 3 بچوں کے ساتھ تحویل میں لے کر سی آئی اے کے حوالے کیا گیا تھا، جس کے بعد انہیں افغانستان کے بگرام ایئر بیس منتقل کیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو غلط طور پر نیوکلیئر فزیکسٹ قرار دے کر ریڈیو ایکٹو بم بنانے کا الزام لگایا، حالانکہ انہوں نے تعلیم کے شعبے میں پی ایچ ڈی کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق صدر بائیڈن کے پاس ڈاکٹر عافیہ کی معافی کے مطالبے پر غور کرنے کے لیے محدود وقت ہے۔ اب تک صدر بائیڈن 39 افراد کو صدارتی معافی دے چکے ہیں اور تقریباً 4 ہزار افراد کی سزائیں کم کر چکے ہیں۔
امریکی محکمہ انصاف اور سی آئی اے کی جانب سے اس معاملے پر ردعمل دینے سے گریز کیا ہے،تاہم ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے امکانات پر ان کے حامی اور اہل خانہ پُرامید ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر عافیہ صدیقی
پڑھیں:
ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست منتقل کرنیکی استدعا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-01-4
اسلام آباد(آن لائن)ایمان مزاری مبینہ ہراسگی کے معاملہ کی وجہ سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچ یکجہتی کونسل کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کسی اور بنچ میںمنتقل کرنے کی استدعا کر دی گئی جبکہ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ کہاں لکھا ہوا ہے کہ کیس ٹرانسفر کیا جائے؟دوسرے بنچ میں کیس منتقلی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔منگل کوچیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ ایمان مزاری کی جگہ معاون وکیل ایمل خان مندوخیل عدالت میں پیش ہوئے اور استدعا کی کہ چونکہ ایمان مزاری نے عدالت کے حوالے سے ایک شکایت دائر کر رکھی ہے، اس لیے یہ کیس کسی دوسرے بینچ کو منتقل کر دیا جائے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ کہاں لکھا ہوا ہے کہ کیس ٹرانسفر کیا جائے؟ جس پر وکیل نے کہا کہ پچھلی سماعت میں اس عدالت میں کچھ معاملات ہوئے تھے، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ہوا تھا اس کورٹ میں؟ یہاں لا افسران کھڑے ہیں کیا ہوا تھا یہاں پر؟عدالت نے کہا کہ مرکزی وکیل نہ صرف پیش نہیں ہوئیں بلکہ غیر حاضری کی کوئی مناسب وجہ بھی نہیں بتائی گئی۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔