کشتی حادثہ، مسافروں کو زندہ سمندر میں پھینکنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
کشتی حادثے کے کیس میں تارکین وطن پر انسانی اسمگلرز کے تشدد کرنے اور زندہ سمندر میں پھینکنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
حادثے میں جاں بحق گجرات کے ابوبکر کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ یہ کشتی حادثہ نہیں بلکہ مزید پیسوں کا تقاضا کیا گيا اور اس لیے نوجوانوں کی جان لی گئی۔
ابوبکر کیلئے گھر والوں نے رشتے داروں سے رقم اکٹھی کرکے ایجنٹ کو 40 لاکھ روپے دیے تھے۔
اسپین جانے والی کشتی کو حادثہ، 44 پاکستانی سمیت 50 تارکین وطن ہلاکمراکشی حکام کا کہنا ہے کہ کشتی میں 66 پاکستانیوں سمیت 86 تارکین وطن سوار تھے۔
منڈی بہاؤالدین کا غلام شبیر اپنے دو بیٹوں حماد اور ابرار کا انتظار کرتا رہ گیا۔
چچا کا کہنا ہے کہ ایجنٹ یورو اور ڈالروں کے خواب دکھاتے ہیں تو لڑکے ان کی باتوں میں آجاتے ہیں۔
دوسری جانب مراکش کشتی حادثے کے تناظر میں تحقیقات جاری ہیں، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے 20 اہلکاروں کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ اہلکاروں نے کشتی حادثہ کے متاثرین کی ایئرپورٹ پر مبینہ کلئیرنس کی تھی، فیصل آباد ایئرپورٹ پر تعینات 8 اہلکاروں کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
تحقیقات کی زد میں آنے والے 6 اہلکار کراچی ایئرپورٹ پر تعینات ہیں، لاہور ایئرپورٹ پر تعینات 6 اہلکاروں کے خلاف بھی تحقیقات شروع کی گئی ہیں، ترکیہ اور لیبیا کے بعد ماریطانیہ انسانی اسمگلنگ کا تیسرا اور نیا روٹ ہے۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ نے مارچ 2024 میں ماریطانیہ میں ڈیرے جمائے، ماریطانیہ میں پہلے سیف ہاؤس بنے، جون میں لوگوں کو لے جانے کا کام شروع ہوا۔
پاکستان سے ہوائی راستوں سے لوگوں کو سینیگال اور پھر زمینی راستوں سے ماریطانیہ لیجایا گیا، ماریطانیہ سے سمندری راستے سے مراکش اور پھر اسپین کے ایک جزیرہ کشتی کی منزل تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ ایئرپورٹ پر
پڑھیں:
سندھ محکمہ تعلیم میں بدعنوانی کی تحقیقات متنازع
بااثر مافیا کے دبائو پر لیٹرز میں ردوبدل، افسران کنفیوژن کا شکار، قتل اور اغوا کی دھمکیاں
سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کی انتظامی نااہلی بے نقاب، شفاف احتساب خواب بن گیا
سندھ کے ضلع جیکب آباد میں اسکول اسپیشل بجٹ میں کروڑوں روپے کی مبینہ خوردبرد کی تحقیقات کے دوران محکمہ تعلیم میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایک کروڑ 35 لاکھ روپے کی اسکول مخصوص بجٹ کی انکوائری میں بااثر مافیا کے دبائو پر محکمہ تعلیم سندھ کے سیکرٹری نے 14 دن بعد پرانی تاریخ 16 اکتوبر میں ایک نیا لیٹر جاری کر کے انکوائری ٹیم کے رکن کو ہٹا دیا رپورٹ کے مطابق، ابتدائی لیٹر صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ کی ہدایت پر جاری ہوا تھا، جس میں ڈائریکٹر پرائمری لاڑکانہ کی سربراہی میں حق نواز نوناری (سابق ڈپٹی ڈی ای او)اور ٹی ای او فی میل جیکب آباد شامل تھے یہ ٹیم مبینہ طور پر کرپشن میں ملوث افسران کے خلاف تحقیقات کر رہی تھی تاہم بااثر ریٹائرڈ ڈائریکٹر عبدالجبار دایو کے دبائو پر نیا لیٹر جاری کیا گیا، جس میں حق نواز نوناری کو ہٹا کر ڈی ای او پرائمری کو شامل کیا گیاانکوائری سے ہٹائے گئے حق نواز نوناری نے انکشاف کیا کہ انہیں اور ان کے بیٹے کو عبدالجبار دایو کی جانب سے قتل اور اغوا کی دھمکیاں دی گئیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ میں اب خود کو اس انکوائری کا حصہ نہیں سمجھتا، اور کوئی رپورٹ جمع نہیں کرائوں گا۔ذرائع نے کہاکہ محکمہ تعلیم میں اس قسم کی تبدیلیاں شفاف احتساب پر سوالیہ نشان ہیں۔ سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کی انتظامی کمزوری نے بدعنوان عناصر کو مزید مضبوط کر دیا ہے، جس سے تعلیمی نظام کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔