دردِ دل رکھنے والے مسلمانوں کے نام ایک پیغام
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
غزہ کی موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالنے اور مذاکرات کی تفصیلات جاننے کے لیے حماس کے ترجمان، ڈاکٹر خالد قدومی صاحب کا اہم بیان پیش خدمت ہے۔ اس بیان میں غزہ کے مظلوم عوام کی حالت زار، اسرائیلی جارحیت، اور مسلمانوں کی ذمہ داریوں پر بات کی گئی ہے۔
یاد رکھیں، یہود اور اسرائیل کی حسبِ عادت منافقت کسی بھی وقت بے نقاب ہو سکتی ہے۔ اس سے پہلے کہ مزید نقصان ہو، اپنی امداد کو زیادہ سے زیادہ اور جلد از جلد غزہ تک پہنچانے کی کوشش کریں۔
ائمہ کرام سے پُر زور اپیل کی جاتی ہے کہ غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کے حوالے سے مؤثر اور بامقصد گفتگو کریں۔ امت کے ہر فرد کو اس جدوجہد میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
آخر میں، غزہ کے بہادر عوام سے یہ کہنا چاہتے ہیں:”اے غزہ والو، تمہیں تمہاری ثابت قدمی اور قربانیوں کے سبب فتح مبارک ہو! تم نے ظلم کے مقابلے میں اپنی بہادری سے دنیا کو حیران کر دیا۔ ہم تمہاری مدد نہ کر سکے، اس پر شرمندہ ہیں، لیکن ہمارا دل تمہارے ساتھ دھڑکتا ہے۔”
اللہ تعالیٰ غزہ کے مظلومین کو اپنے حفظ و امان میں رکھے اور امت مسلمہ کو اتحاد اور عمل کا راستہ دکھائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: غزہ کے
پڑھیں:
راہل گاندھی مسلمانوں کے "منظم استحصال" پر پارلیمنٹ میں بات کریں، محبوبہ مفتی
خط میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر نے لکھا کہ تقسیم ہند کے وقت جو مسلمان بھارت میں رُکے، وہ کانگریس کے سیکولر نظریے اور لیڈرشپ پر ایمان رکھتے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے کانگریس لیڈر اور حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی کو ایک خط لکھ کر مسلمانوں کے "منظم استحصال" پر پارلیمنٹ میں آواز بلند کرنے کی گزارش کی ہے۔ محبوبہ مفتی نے امید ظاہر کی کہ اپوزیشن، خاص طور پر "انڈیا" الائنس پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں ملک بھر میں مسلمانوں کو درپیش مظالم کو اجاگر کرے گا۔ محبوبہ مفتی نے خط میں کہا ہے کہ بنگلہ دیشی اور روہنگیا کے نام پر مسلمانوں کو جان بوجھ کر غیر یقینی اور انتہائی خوفناک حالات میں دھکیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ بعض افراد کو سمندر میں دھکیل کر ملک سے نکالنے کی کوششیں بھی کی گئیں۔
محبوبہ مفتی نے خط میں مزید لکھا کہ آسام میں مسلمانوں کے ہزاروں گھروں کی مسماری خاصی پریشان کن ہے، جسے آپ نے خود بھی اجاگر کیا تھا۔ بھارتی ریاست بہار میں جاری مردم شماری کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بھی مسلمانوں کو بے دخل، کمزور اور بے اختیار بنانے کی ایک منظم کوشش دکھائی دیتی ہے جس کا مقصد انہیں صفحہ ہستی سے مٹانا ہے۔ خط میں محبوبہ مفتی نے لکھا کہ تقسیم ہند کے وقت جو مسلمان بھارت میں رُکے، وہ کانگریس کے سیکولر نظریے اور لیڈرشپ پر ایمان رکھتے تھے۔ محبوبہ مفتی کے مطابق آج جب آپ اس وراثت کے علمبردار ہیں، آپ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آئینی اقدار اور جمہوری روح کی حفاظت کریں۔
جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی نے خط میں مزید کہا کہ جب پاکستان یا بنگلہ دیش میں ہندو اقلیتوں پر حملے ہوتے ہیں تو پورا بھارت احتجاج پر اتر آتا ہے، لیکن جب ہمارے اپنے ملک میں مسلمان نشانہ بنتے ہیں تو خاموشی چھا جاتی ہے، یہ خاموشی مزید خوف پیدا کرتی ہے۔ محبوبہ مفتی نے مزید کہا ہے کہ وہ بطور مسلمان اکثریتی ریاست کی سیاستدان ہونے کے باوجود خود کو اکثر بے بس محسوس کرتی ہیں۔ انہوں نے لکھا "آپ کی قیادت سے مجھے امید ہے، آپ اقلیتوں کے حق میں آواز بلند کرتے رہیں گے جنہیں منظم انداز میں پیچھے دھکیلا جا رہا ہے"۔