آئی جی سندھ نے شہر قائد سمیت اندرون سندھ کے تمام تھانوں کی مانیٹرنگ کو مزید موثر بنانے کے لیے ڈسٹرکٹ ایس ایس پیز کو کلوز سرکٹ ٹیلی ویژن (سی سی ٹی وی) کیمروں کی تنصیب کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

اس حوالے سے جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ تھانوں کے مرکزی گیٹ، احاطے، ایس ایچ او اور ہیڈ محرر کے کمروں، ڈیوٹی افسر و رپورٹنگ سینٹر روم اور لاک اپ میں بھی سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب ضروری ہو گی۔

مراسلے میں مزید بتایا گیا کہ تمام ڈسٹرکٹ ایس ایس پیز کو اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے کہ تھانوں میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی مانیٹرنگ موثر طریقے سے کی جائے۔

اس کے علاوہ ان کی فعالیت کی تصدیق کر کے رپورٹ آئی جی آپریشن روم سینٹرل پولیس آفس میں جمع کرانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پولیس افسران و اہلکاروں کی ڈیوٹی کے دوران نگرانی کو مزید مؤثر بنائے گا، جس سے تھانوں میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام اور عوامی تحفظ میں اضافہ ہو گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سی سی ٹی کیمروں کی

پڑھیں:

ڈبلیو ڈبلیو ایف کا حکومت سندھ سے مزید سمندری محفوظ علاقے قائم کرنے کا مطالبہ

لاہور:

ورلڈ وائیڈ فنڈ فار نیچر (ڈبلیو ڈبلیو ایف) پاکستان نے حکومت سندھ سے اپیل کی ہے کہ وہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے ساحلی علاقوں میں مزید میرین پروٹیکٹڈ ایریاز (ایم پی ایز) یعنی سمندری محفوظ علاقے قائم کرے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ پٹیانی اور ڈبّو کریک جیسے علاقوں کو ایم پی اے قرار دینے سے سندھ کے ساحلی علاقوں کی حیاتیاتی تنوع اور مینگرووز کے قیمتی جنگلات کو بچایا جا سکتا ہے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے یہ مطالبہ یکم اگست کو منائے جانے والے ورلڈ میرین پروٹیکٹڈ ایریاز ڈے کے موقع پر کیا۔

ادارے کے مطابق گزشتہ ایک دہائی میں پاکستان میں تین سمندری محفوظ علاقے قائم کیے جا چکے ہیں، جن میں بلوچستان کے علاقے ’’میانی ہور‘‘ کو حال ہی میں 29 جولائی 2025 کو ایم پی اے قرار دیا گیا ہے، جبکہ اس سے پہلے چُرنا آئی لینڈ (2024) اور آستو لا آئی لینڈ (2017) کو ایم پی ایز کا درجہ دیا جا چکا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت پاکستان کی جانب سے عالمی سطح پر کیے گئے حیاتیاتی تحفظ کے وعدوں کی تکمیل کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔ پاکستان حیاتیاتی تنوع سے متعلق عالمی کنونشن کا رکن ہے اور کُن منگ-مونٹریال گلوبل بایوڈائیورسٹی فریم ورک کے تحت ہر ملک پر لازم ہے کہ وہ 2030 تک اپنے 30 فیصد سمندری رقبے کو محفوظ علاقہ قرار دے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل حماد نقی خان نے ایم پی ایز کے قیام میں حکومت، ماہرین اور مقامی ماہی گیر برادری کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی ہدف کو حاصل کیا جا سکے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان کے ساحلی علاقوں میں حیاتیاتی تنوع کو حد سے زیادہ مچھلی کے شکار، خطرناک جالوں کے استعمال، آلودہ پانی کے اخراج، پلاسٹک و دیگر کوڑا کرکٹ، رہائش گاہوں کی تباہی اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سنگین خطرات لاحق ہیں۔ ان کے بقول، ’’ایم پی ایز کا قیام ان مسائل کا واحد مؤثر حل ہو سکتا ہے۔‘‘

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ٹیکنیکل ایڈوائزر محمد معظم خان کا کہنا ہے کہ ایم پی ایز کے قیام سے سمندری وسائل کا پائیدار استعمال ممکن ہوگا اور ساحلی کمیونٹیز کو ایکو ٹورازم کے ذریعے متبادل روزگار میسر آ سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میانی ہور میں ڈبلیو ڈبلیو ایف نے دو دہائیاں قبل ڈولفن دیکھنے، ریت کے ٹیلوں کی سیر، پرندوں کی نگرانی اور کھیلوں کے لیے ماہی گیری جیسی سرگرمیوں کا آغاز کیا تھا جو اب مقامی برادری کے لیے آمدنی کا ایک ذریعہ بن چکی ہیں۔

مزید برآں، 22 جولائی 2025 کو پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر بائیوڈائیورسٹی بیونڈ نیشنل جیو رسڈکشن معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، جو اقوام متحدہ کے قانون برائے سمندری حدود کا حصہ ہے۔ یہ معاہدہ سمندری حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور پائیدار استعمال کے لیے ایک عالمی قانونی فریم ورک مہیا کرتا ہے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اقتصادی زون سے باہر بھی ایک آف شور ایم پی اے کے قیام پر غور کرے تاکہ غیر منظم ماہی گیری سے متاثرہ سمندری وسائل کا تحفظ کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • گوادر کیلئے کراچی سے ہفتے میں مزید 2 پروازیں بحال کرنے کا فیصلہ
  • وزیراعظم کی ہدایت پر بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر غیر ملکی مسافروں کیلئے علیحدہ امیگریشن کاؤنٹرز قائم کرنے کا فیصلہ
  • گوادر کیلیے کراچی سے ہفتے میں مزید 2 پروازیں بحال کرنے کا فیصلہ
  • کراچی میں امریکی عہدیداروں کو نقل و حرکت محدود کرنے کی ہدایت
  • پاکستان کے بڑے شہرمیں امریکیوں کو نقل و حرکت محدود کرنے کی ہدایت
  • کراچی، امریکی عہدیداروں کو نقل و حرکت محدود کرنے کی ہدایت
  • پنڈی سے کراچی آنے والی ٹرین کو حادثہ، 46 مسافر زخمی
  • لاہور میں اسموگ سے نمٹنے کیلئے جدید سسٹم کی تنصیب شروع کردی گئی
  • ڈبلیو ڈبلیو ایف کا حکومت سندھ سے مزید سمندری محفوظ علاقے قائم کرنے کا مطالبہ
  • او جی ڈی سی ایل کو سندھ کے ضلع ٹنڈو اللہ یار میں تیل کے نئے ذخائر کی دریافت