اسلام آباد ( نمائندہ جسارت)تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور حکومت کے مذاکرات کی مخالفت کردی اور ساتھ ہی انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے قومی حکومت قائم کرنے کا مطالبہ کردیا۔ گفتگو کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا
مشورہ دے دیا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ کیوں مذاکرات کر رہی ہے، حکومت کے ساتھ مذاکرات کا مطلب ہے آپ ناجائز حکومت کو جائز قرار دے رہے ہیں۔محمود خان اچکزئی نے مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف سے قومی حکومت کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم کو اب کہنا چاہیے کہ ’بس بہت ہوگیا‘۔ان کا کہناتھا کہ شہباز شریف سے استعفیٰ لے کر ملک میں قومی حکومت قائم کی جائے جب کہ عمران خان سمجھوتا نہیں کر رہا، اگر وہ سمجھوتا کرے تو دوبارہ ملک کا وزیراعظم بن جائے گا۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی خورشید شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے نہیں ہٹانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو مدت پوری کرنے دینی چاہیے تھی، ذاتی طور پر میں اس کے حق میں آج بھی نہیں ہوں، ہمیں انہیں اقتدار پورا دینا چاہیے تھا، اگر ایسا ہوتا تو آج عمران خان چار سیٹیں بھی نہیں جیت پاتا۔ ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع حالات کی ضرورت تھی، پارلیمنٹ تکلیف دہ فیصلے بھی کرتی ہے، یہی پارلیمنٹ کی بالادستی ہے، پیپلزپارٹی رہنما نے کہا کہ وفاقی حکومت مدت پوری کرے گی یا نہیں اس کا علم نہیں، دعا کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے وزرا اور ایم این ایز اپنی پنجاب حکومت سے بہت پریشان ہیں، وزیراعلی مریم نواز ان سے ملنے کے لیے تیار نہیں، مجھے وزرا نے بتایا کہ ہم آج تک وزیراعلی سے مل نہیں سکے۔پی ٹی آئی نے 190 ملین کیس کی تفصیلات فیصلہ آنے سے پہلے ہی لیک ہونے کے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا اور چیف جسٹس سے معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا کہ کیس کا فیصلہ آنے سے پہلے ہی سب کو معلوم تھا کہ فیصلہ کیا آنا ہے، یہ تو ایسے ہی ہے کہ امتحان سے پہلے پیپر آؤٹ ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو اس معاملے کا نوٹس لینا چاہیے اور تحقیقات ہونی چاہیے کہ عدالتی فیصلہ آنے سے پہلے لوگوں کو کیسے پتا تھا کہ کیا سزا آنی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کہ پی ٹی ا ئی کا مطالبہ نے کہا کہ انہوں نے حکومت کے سے پہلے تھا کہ

پڑھیں:

وفاقی حکومت ناکام ہوچکی کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، فضل الرحمان

اسلام آباد:

جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ناکام ہوچکی ہے اور عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، کے پی میں حکومت کی رٹ کہیں بھی نہیں ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کا اجلاس 19 اور 20 اپریل کو لاہور میں منعقد ہوا، جے یو آئی فلسطین کی جہدوجہد آزادی کی حمایت بھرپور انداز میں جاری رکھے گی، اسرائیل ناجائز ریاست اس کی حیثیت عرب سرزمینوں پر قابض جیسی ہے، نیتن یاہو دفاع کی بات کرتا ہے مگر کیا کوئی عام شہریوں پر دفاع میں بمباری کرتا ہے؟کیا دفاع میں چھوٹے بچوں، خواتین، بوڑھوں اور غیر مسلح لوگوں پر بمباری کی جاتی ہے؟

انہوں ںے کہا کہ 50 ہزار سے زائد پُرامن شہریوں کو سفاکیت کا نشانہ بنایا گیا، نیتن یاہو جنگی مجرم ہے عالمی عدالت انصاف نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا، حکومتیں اس جنگی جرائم کی پشت پناہی کررہی ہیں اقوام متحدہ کا ادارہ انسانی حقوق ہو، جنیوا ہو، یورپی یونین ہو سب جنگی جرائم کی پشت پناہی کررہے ہیں یہ سب ایک صف اور ایک ہی جرم کے مرتکب ہورہے ہیں۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاکستانی قوم، تاجروں سے اپیل ہے وہ مالی جہاد میں شریک ہوں، معصوم فلسطینیوں کو سفاک ملک کے حوالے نہیں کرسکتے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی کی جنرل کونسل نے مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کردیا، بلوچستان اسمبلی میں ہمارے کچھ ممبران نے بل کی حمایت کی، حمایت کرنے والے اراکین سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے وضاحت سے پارٹی مطمئن ہوئی تو ٹھیک ورنہ رکنیت معطل کردیں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کے پی، بلوچستان، سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، مسلح دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں، کہیں بھی حکومت کی رٹ نہیں ہے، والدین بچوں کو اسکول نہیں بھیج سکتے کاروباری طبقہ پریشان ہے، تاجروں سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں، حکومت اور سیکیورٹی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام نظر آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے نتیجے میں وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں، جے یو آئی نے 2018ء اور 2024ء کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا نتائج مسترد کئے، ان اسمبلیوں کو عوامی نمائندہ نہیں کہہ سکتے، ووٹ عوام کی امانت ہوتی ہے، عوام کے ووٹ اور رائے کو مسترد کرکے من مانے نتائج دے کر سیلکٹڈ حکومتیں مسلط کردی جاتی ہیں، جے یو آئی نے اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھے گی۔

متعلقہ مضامین

  • یمن، بنگلہ دیش، کینیڈا، پاکستان سمیت ساری دنیا بھارتی دہشتگردی سے واقف ہے، میجر جنرل (ر) زاہد محمود
  • پی ٹی آئی رہنما کا موجودہ حالات پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
  • پی ٹی آئی کا بھارتی جارحیت کے حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
  • غزہ میں فلسطینیوں کیخلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہئے، ترکیہ
  • ایران مذاکرات میں سنجیدہ ہے، رافائل گروسی
  • وفاقی حکومت ناکام ہوچکی کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، فضل الرحمان
  • حکومت کا دورہ افغانستان میرے پلان کے مطابق نہیں ہوا، پتا نہیں کوٹ پینٹ پہن کر کیا ڈسکس کیا، علی امین گنڈاپور
  • مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جس سے دو کروڑ انسانوں کا مستقبل وابستہ ہے
  • سکھر دھرنا: کراچی چیمبر آف کامرس کا حکومت سے مذاکرات کے ذریعے قومی شاہراہ بحال کرنے کا مطالبہ
  • طعنہ دینے والے ہمارے ووٹوں سے ہی صدر بنے ،بلاول کی حکومت پر سخت تنقید سے متعلق رانا ثنا کا ردعمل