جنوبی کوریا کی عدالت نے تحقیقات کے دوران شواہد مٹانے کے خدشے کے پیش نظر صدر یون سک یول کی حراست میں 20 دن تک توسیع کر دی۔

نجی اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے صدر کی جانب سے مارشل لا کے اعلان کی تحقیقات کے دوران شواہد کو مٹانے کے امکان کے پیش نظر ان کی حراست میں توسیع کی۔

جنوبی کوریا کے تفتیش کاروں نے جمعہ کو سیئول کی ایک عدالت سے صدر کی جانب سے تفتیشی سوالات کا جواب دینے سے انکار کی وجہ سے درخواست کی کہ وہ صدر کی حراست میں مزید توسیع کریں۔

سیئول ویسٹرن ڈسٹرکٹ کورٹ نے کہا کہ اس نے اعلیٰ عہدے داروں کی بدعنوانی کی تحقیقات کے دفتر (سی آئی او) کی جانب سے درخواست کردہ حراست کا وارنٹ منظور کرلیا ہے۔

عدالت نے جاری بیان میں کہا کہ ’حراست میں توسیع اس لیے دی گئی کیونکہ صدر کی جانب سے اہم شواہد کو مٹائے جانے کا خدشہ تھا۔‘

اس نئے وارنٹ کے تحت یون سک یوول کو 20 دن تک مزید حراست میں رکھا جاسکتا ہے۔

سی آئی او نے ایک بیان میں کہا زیر حراست صدر سے قانونی تقاضوں کو مد نظر کو تفتیش کی جائے گی۔

جنوبی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی یون ہاپ کے مطابق حراست میں توسیع کے حوالے سے خبر سننے کے بعد ان کے کچھ حامیوں نے رات 3 بجے کے قریب عدالت پر دھاوا بولا، املاک کو نقصان پہنچایا اور پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

ان مناظر کو براہ راست ٹی وی پر بھی دکھایا گیا جہاں پولیس اہلکاروں کو عمارت کے اندر موجود اہلکاروں کو مظاہرین کے ساتھ مزاحمت کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

خیال رہے کہ جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کو (15 جنوری) کو مارشل لا کی ناکام کوشش کے بعد بغاوت کے الزام میں بدھ کے روز گرفتار کیا تھا۔

یون سکو یوول کے حامی بڑی تعداد میں عدالت کے باہر جمع ہوئے جنہوں نے ’صدر کو رہا کرو‘ کے پلے کارڈ اٹھائے تھے، اس دوران 16 مظاہرین کو عدالت میں زبردستی داخل ہونے کی کوشش کے بعد گرفتار بھی کیا گیا۔

خیال رہے کہ اگر یون سک یوول پر الزامات ثابت ہوجاتے ہیں تو اس جرم پر انہیں عمر قید یا حتیٰ کہ سزائے موت بھی دی جا سکتی ہے۔

ایسی صورتحال میں مقدمے کے دوران یون سک یوول کو زیادہ سے زیادہ 6 مہینے تک حراست میں رکھنے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ صدر یون سک یول کی جانب سے چار دہائیوں بعد پہلی بار مارشل لا جیسے اقدام نے جنوبی کوریا کی قوم کو ماضی کی دردناک یادوں میں دھکیل دیا تھا۔

صدر یون کا مارشل لا لگاتے وقت کہنا تھا کہ ’اس اقدام کا مقصد جنوبی کوریا کو ایٹمی قوت کے حامل دشمن ملک شمالی کوریا کے جارحانہ اقدامات سے بچانا اور ریاست مخالف عناصر کی بیخ کنی کرنا ہے۔‘

صدر کے اس اعلان کے بعد سیکیورٹی فورسز نے قومی اسمبلی کو سیل کر دیا تھا اور تقریباً 300 فوجیوں نے بظاہر قانون سازوں کو پارلیمان کے اندر داخل ہونے سے روکنے کے لیے عمارت کو تالا لگانے کی کوشش کی تھی۔

تاہم پارلیمنٹ کے عملے نے دروازوں کے پیچھے صوفے اور آگ بجھانے کے آلات رکھ کر فوجیوں کو داخلے سے روکنے کی کوشش کی تھی جبکہ رکاوٹیں عبور کرکے بڑی تعداد میں ارکان بھی پارلیمنٹ بھی پہنچ گئے تھے جہاں انہوں نے ووٹنگ کے ذریعے مارشل لا ختم کرنے کا بل منظور کیا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: حراست میں توسیع کی حراست میں جنوبی کوریا کی جانب سے مارشل لا صدر یون صدر کی کے بعد

پڑھیں:

چمپینزی بھی انسانوں جیسی سوچ رکھنے لگے: تحقیق میں انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایک نئی تحقیق میں حیرت انگیز انکشاف سامنے آیا ہے کہ چمپینزی کسی معاملے میں انتخاب کرتے وقت شواہد کے معیار کو جانچ کر انسانوں کی طرح معقول اور تنقیدی انداز میں فیصلے کرتے ہیں۔

تحقیق کے نتائج معروف سائنسی جریدے “سائنس” میں شائع ہوئے، جن کے مطابق چمپینزی نہ صرف ابتدائی شواہد کی بنیاد پر فیصلہ کرتے ہیں بلکہ نئے شواہد ملنے پر اپنی رائے بدلنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں — یہ صلاحیت ماضی میں صرف انسانوں سے منسوب کی جاتی تھی۔

مطالعے کے دوران سائنس دانوں نے چمپینزیوں کو دو ڈبے دیے، جن میں سے ایک میں کھانا رکھا گیا تھا۔ جانوروں کو کسی ایک ڈبے میں انعام ہونے کا اشارہ دیا گیا، مثلاً ڈبہ ہلا کر آواز پیدا کرنا یا اس کے اندر موجود کھانا دکھانا۔

ابتدائی اشارے کی بنیاد پر چمپینزیوں نے فیصلہ کیا کہ انعام کہاں ہے، تاہم جب انہیں مزید مضبوط یا واضح اشارہ دیا گیا تو انہوں نے اپنا انتخاب بدل لیا۔ محققین کے مطابق یہ عمل ظاہر کرتا ہے کہ چمپینزی شواہد کی طاقت کو پرکھنے اور فیصلے پر نظرِ ثانی کرنے کی ذہنی صلاحیت رکھتے ہیں۔

مزید یہ کہ جب سائنس دانوں نے یہ ظاہر کیا کہ ان اشاروں میں سے ایک غلط تھا — مثلاً ڈبے میں صرف کھانے کی تصویر رکھی گئی تھی — تو چمپینزیوں نے فوری طور پر سمجھ لیا کہ ان کا پہلا اندازہ درست نہیں تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ چمپینزی منطقی استدلال، شواہد کی جانچ اور فیصلہ سازی میں انسانوں سے کہیں زیادہ قریب ہیں، جس سے جانوروں کے ذہنی ارتقا کے بارے میں نئی بحث جنم لے سکتی ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • افغانستان کے ہندوکش خطے میں 6.3 شدت کا زلزلہ‘ 20 سے زایدافراد جاں بحق‘ 320 زخمی
  • چمپینزی بھی انسانوں کی طرح سوچتے ہیں، دلچسپ انکشاف
  • چمپینزی بھی انسانوں جیسی سوچ رکھنے لگے: تحقیق میں انکشاف
  • چین ، روس ، شمالی کوریا اور پاکستان سمیت کئی ممالک جوہری ہتھیاروں کے تجربات کررہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
  • جنوبی کوریا میں موت کاروبار کا ذریعہ کیسے بن گئی؟
  • کراچی: نوجوان کی موت پر 6 اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج
  • امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم
  • کراچی؛ ایف آئی اے نے پولیس حراست میں نوجوان کی ہلاکت کا مقدمہ درج کرلیا
  • کراچی: نوجوان کی پولیس حراست میں ہلاکت، 6 اہلکاروں پر مقدمہ درج
  • شمالی کوریا نے جزیرہ نما کوریا کے غیر جوہری بننے کے تصور کو ’خیالی پلاؤ‘ قرار دے دیا