ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی صدر بائیڈن سے معافی کی درخواست ، برطانوی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
واشنگٹن : برطانوی میڈیا کے مطابق، ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے امریکی صدر جوبائیڈن سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے سے پہلے ان کی سزا معاف کر دیں۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی امریکا میں ایک متنازعہ عدالتی فیصلے کی وجہ سے 86 سال کی قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔
ڈاکٹر عافیہ نے اپنے وکیل کے ذریعے برطانوی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ انہیں بھلا نہیں دیا گیا اور ایک دن انہیں رہا کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ناانصافی کا شکار ہیں اور ہر دن ان کے لیے اذیت بھرا ہے، لیکن انہیں یقین ہے کہ ایک دن وہ اس تکلیف سے آزاد ہو جائیں گی۔
ان کے وکیل کلائیو اسٹافورڈ بھی اس بات پر پرامید ہیں کہ ڈاکٹر عافیہ کو صدارتی معافی مل سکتی ہے، اور انہوں نے کہا کہ ایسا نہ صرف صدر بائیڈن سے، بلکہ ٹرمپ انتظامیہ کے دوران بھی ممکن ہو سکتا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن کا دور صدارت آج ختم ہو رہا ہے اور 20 جنوری کو نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ حلف اٹھائیں گے۔ رپورٹس کے مطابق، بائیڈن نے اپنے بیٹے سمیت 39 افراد کو صدارتی معافی دے دی ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: ڈاکٹر عافیہ
پڑھیں:
افغانستان میں جیل میں قید برطانوی والدین کی موت کا خدشہ ہے، بچوں کی درخواست
کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جولائی2025ء)افغانستان میں جیل میں قید بزرگ برطانوی جوڑے کے بچوں نے والدین کی رہائی کے لیے طالبان حکومت سے درخواست کردی۔غیرملکی میڈیا کے مطابق 80 سالہ پیٹر اور ان کی 76 سالہ اہلیہ باربی رینالڈز کو یکم فروری کو افغانستان کے صوبہ بامیان میں اپنے گھر واپس جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ دونوں افراد ساڑھے پانچ ماہ سے زائد بغیر کسی الزام کے حراست میں ہیں اور ان دونوں کو سخت سیکیورٹی والی جیل میں الگ الگ رکھنے کی اطلاعات ہیں۔س برطانوی جوڑے کے امریکا اور برطانیہ میں رہنے والے چاروں بچوں نے اپنے والدین کی صحت کے بارے میں شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، یہ دونوں افراد متعدد بیماریوں میں بھی مبتلا ہیں۔(جاری ہے)
بچوں کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ طالبان سے ایک مرتبہ اور فوری درخواست ہے کہ ہمارے والدین کو رہا کر دیا جائے اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے اور کہیں وہ ان کی تحویل میں ہی نہ مر جائیں۔
والدین نے گزشتہ 18 سالوں سے اپنی زندگیاں افغانستان کے لوگوں کے لیے وقف کر رکھی ہیں۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے اپنے بیان میں ان دونوں افراد کے لیے مناسب طبی دیکھ بھال تک رسائی کے بغیر ناقابل تلافی نقصان پہنچنے یا موت کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق یہ برطانوی جوڑا گزشتہ 18 سال سے افغانستان میں رہ رہا تھا جو وہاں تعلیم اور تربیت کے منصوبے چلا رہا تھا۔ اس جوڑے نے 2021 میں طالبان کے واپس آنے کے بعد بھی افغانستان میں ہی رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔