قانون ایک لیکن ہرکیس کی نوعیت مختلف ہوتی ہے:جسٹس اطہر من اللہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
لاہور کے نجی ہوٹل میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نےپاکستان کی پہلی انٹرنیشنل اینیمل اینڈ انوائرنمنٹل رائٹس کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں پاکستان کی پہلی انٹرنیشنل انیمل اینڈ انوائرمنٹ کانفرنس پر مبارکباد دیتا ہوں ،کہا جاتا ہے پاکستان میں انسان محفوظ نہیں تو جانوروں کی بات کیوں کی جائے ۔جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ججوں پر بات کی جاتی ہے قانون تو ایک ہے لیکن ججمنٹ کیوں مختلف ہوتی ہے ،قانون ایک ہوتا ہے لیکن کیس کی نوعیت مختلف ہوتی ہے ،بچپن میں سنا ہے شیر پرائڈ اور جرات کی نشانی ہوتا ہے جب لندن زوو گیا تو دیکھا یہاں تو شیر قید ہے ،ہر مذہب میں زندگی کو بہت قیمتی سمجھا جاتا ہو پھر وہ انسان ہو،جانور ہو یا پھر پودے میں کیمبرج یونیورسٹی گیا تو سول لبرٹی میرا پسندیدہ سبجیکٹ تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہترین اسلامی سکولز موجود ہیں،ہمیں سکول کے دور میں حقیقت سے برعکس پڑھایا جاتا رہا، شیر کے رہن سہن پر جو پڑھایا گیا وہ حقیقی زندگی سے بالکل مختلف تھا،پاکستان میں بہت سی اچھی چیزیں بھی ہورہی ہیں،قیدیوں کے حقوق سے متعلق ججمنٹ بھی اسلام آباد ہائیکورٹ نے دی،بنیادی حقوق کی بہت سی اسلام آباد ہائیکورٹ کی ججمنٹس ملیں گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے اپنے گرفتار کارکنان کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا
پی ٹی آئی نے اپنے گرفتار کارکنان کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا جب کہ کارکنان اور ان کے ورثا شدید غصے میں ہیں اور انہوں نے پی ٹی آئی پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
ورثا نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو زلیل و خوار کیا جاتا ہے ، صبح لے کے آتے ہیں شام کو واپس لے کے جاتے ہیں، نہ کھانا دیا جاتا ہے اور نہ ہی خیال رکھا جاتا ہے، کبھی پوچھا نہیں گیا کہ ہم کیسے زندگی گزار رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سارے صرف دعوے ہی ہیں، میڈیا پہ کہا جاتا ہے کہ ہم باقاعدگی سے کارکنان کا خیال رکھتے ہیں ایسا کچھ بھی ہیں ہے۔
قیدی کارکن نے کہا کہ شاندانہ گلزار، خدیجہ شاہ ودیگر بس فوٹو بنانے آتے تھے۔