City 42:
2025-07-25@00:08:44 GMT

مراکش میں بچائے گئے 21 پاکستانیوں کی فہرست جاری   

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

 ویب ڈیسک:پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے مراکش میں بچائے گئے 21 پاکستانیوں کی فہرست جاری کردی۔

 ترجمان وزارتِ خارجہ کے مطابق وزارتِ خارجہ امدادی کارروائیوں کی نگرانی کر رہی ہے، رباط میں پاکستانی سفارتی مشن کے ذریعے متاثرہ شہریوں کو فوری امداد فراہم کی گئی۔

 ترجمان کا کہنا ہے کہ سفارتخانے نے متاثرہ افراد کیلئے ضروری اشیاء، کھانا، پانی، ادویات اور کپڑوں کا بندوبست کیا، مقامی حکام ہماری سفارتی درخواست کے تحت پناہ گاہیں اور طبی سہولتیں فراہم کر رہے ہیں۔

آج غزہ میں جنگ بندی کے ساتھ اسرائیل میں تین وزیر استعفے دیں گے

 ترجمان کا کہنا ہے کہ سفارتخانے کی قونصل ٹیم اس وقت دخلہ میں موجود ہے، مراکش میں متعلقہ حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں تاکہ متاثرین کو مکمل مدد فراہم کی جاسکے۔

 ترجمان کا کہنا ہے کہ بچ جانے والے شہریوں کی وطن واپسی کے عمل کیلئے بھی کوشاں ہیں، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کیلئے پرعزم ہیں۔

 بچ جانے والوں میں مدثر حسین، وسیم خالد، محمد خالق، عبدالغفار، گل شمیر، تنویر احمد، عباس کاظمی، غلام مصطفیٰ، بدر محی الدین، عمران اقبال شامل ہیں۔

ٹک ٹاک کیلئے امریکہ میں بلیک سنڈے، لاکھوں کے روزگار خطرہ میں

 ترجمان کے مطابق بچ جانے والے پاکستانیوں میں شعیب ظفر، علی حسن، مہتاب الحسن، عزیر بشارت، محمد آصف، مجاہد علی، عامر علی، عمر فاروقی، بلاول اقبال، ارسلان اور عرفان احمد شامل ہیں۔

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

ایران جوہری پروگرام سے دستبردار نہیں ہو سکتا، ایرانی وزیر خارجہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 جولائی 2025ء) ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی میڈیا ادارے فاکس نیوز کو بتایا کہ تہران اپنے یورینیم افزودگی کے پروگرام سے دستبردار نہیں ہو سکتا جسے گزشتہ ماہ اسرائیل ایران لڑائی کے دوران شدید نقصان پہنچا تھا۔

لڑائی سے قبل تہران اور واشنگٹن نے عمان کی ثالثی میں جوہری مذاکرات کے پانچ دور منعقد کیے لیکن اس بات پر اتفاق نہیں ہو سکا کہ ایران کو یورینیم افزودہ کرنے کی کس حد تک اجازت دی جائے۔

اسرائیل اور امریکہ کا کہنا ہے کہ ایران افزودگی کے اس سطح تک پہنچنے کے قریب ہے جو اسے فوری طور پر جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت دے گا، جبکہ تہران کا کہنا ہے کہ اس کا افزودگی کا پروگرام صرف پرامن شہری مقاصد کے لیے ہے۔

(جاری ہے)

وزیر خارجہ نے پیر کو نشر ہونے والے ایک کلپ میں فاکس نیوز کے شو ''بریٹ بائر کے ساتھ خصوصی رپورٹ‘‘ کو بتایا، ''اسے (جوہری پروگرام کو) روک دیا گیا ہے کیونکہ، ہاں، نقصانات سنگین اور شدید ہیں۔

لیکن ظاہر ہے کہ ہم افزودگی ترک نہیں کر سکتے کیونکہ یہ ہمارے اپنے سائنسدانوں کا کارنامہ ہے۔ اور اس سے بڑھ کر یہ قومی فخر کا سوال ہے۔‘‘

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی اور اسرائیلی حملوں کے بعد ایران میں جوہری تنصیبات کو پہنچنے والا نقصان سنگین تھا اور اس کا مزید جائزہ لیا جا رہا ہے۔

عباس عراقچی نے کہا، ''یہ درست ہے کہ ہماری تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے، شدید نقصان پہنچا ہے، جس کی اب ہماری جوہری توانائی کی تنظیم کی طرف سے جانچ کی جا رہی ہے۔

لیکن جہاں تک میں جانتا ہوں، انہیں شدید نقصان پہنچا ہے۔‘‘ ’بات چیت کے لئے تیار ہیں‘

عراقچی نے انٹرویو کے آغاز میں کہا کہ ایران امریکہ کے ساتھ ''بات چیت کے لیے تیار ہے‘‘، لیکن یہ کہ وہ ''فی الحال‘‘ براہ راست بات چیت نہیں کریں گے۔

عراقچی کا کہنا تھا، ''اگر وہ (امریکہ) حل کے لیے آ رہے ہیں، تو میں ان کے ساتھ مشغول ہونے کے لیے تیار ہوں۔

‘‘

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ''ہم اعتماد سازی کے لیے ہر وہ اقدام کرنے کے لیے تیار ہیں جو یہ ثابت کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن ہے اور ہمیشہ پرامن رہے گا، اور ایران کبھی بھی جوہری ہتھیاروں کی طرف نہیں جائے گا، اور اس کے بدلے میں ہم ان سے پابندیاں اٹھانے کی توقع رکھتے ہیں۔‘‘

’’لہذا، میرا امریکہ کو پیغام ہے کہ آئیے ایران کے جوہری پروگرام کے لیے بات چیت کے ذریعے حل تلاش کریں۔

‘‘

عراقچی نے کہا، ''ہمارے جوہری پروگرام کے لیے بات چیت کے ذریعے حل موجود ہے۔ ہم ماضی میں ایک بار ایسا کر چکے ہیں۔ ہم اسے ایک بار پھر کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘

مشرق وسطیٰ میں جوہری طاقت

امریکہ کے اتحادی اسرائیل نے 13 جون کو ایران پر حملہ کیا جس کے بعد مشرق وسطیٰ کے حریف 12 دن تک فضائی حملوں میں مصروف رہے، جس میں واشنگٹن نے ایران کی جوہری تنصیبات پر بمباری بھی کی۔

جون کے آخر میں فائر بندی ہوئی تھی۔

ایران جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کا فریق ہے جبکہ اسرائیل نہیں۔ اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کا کہنا ہے کہ اس کے پاس ایران میں ایک فعال، مربوط ہتھیاروں کے پروگرام کے بارے میں ''کوئی قابل اعتماد اشارہ‘‘ نہیں ہے۔ تہران کا موقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف اور صرف پرامن شہری مقاصد کے لیے ہے۔

اسرائیل مشرق وسطیٰ کا واحد ملک ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے پاس جوہری ہتھیار ہیں اور اس کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف اس کی جنگ کا مقصد تہران کو اپنے جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنا ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • ملک سے باہر جانے والے نوجوانوں کے لیے حکومت کا بڑا اقدام کیا ہے؟
  • چینی وزیر اعظم 2025 کی عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس میں شرکت کریں گے، وزارت خارجہ
  • امید ہے کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا  بات چیت  کے ذریعے تنازع کو مناسب طریقے سے حل کریں گے، چینی وزارت خارجہ  
  • صیہونی پارلیمنٹ میں مغربی کنارے کو ضم کرنے کیلئے ووٹنگ کا عمل باطل ہے، انقرہ
  • دنیا کے طاقتور اور کمزور پاسپورٹس کی نئی فہرست جاری، پاکستان کا کونسا نمبر؟
  • نادرا کا اہم اعلان، سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کیلئے اچھی خبر
  • چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی مذاکرات سویڈن میں ہوں گے، ترجمان چینی وزارت تجارت
  • چین یورپی یونین سربراہی اجلاس دوطرفہ تعاون اور بات چیت  کو فروغ دےگا،چینی وزارت خارجہ
  •  امید ہے کہ امریکہ چین  کے ساتھ  بات چیت اور مواصلات کے ذریعے اتفاق رائے بڑھائے گا،  چینی وزارت خارجہ
  • ایران جوہری پروگرام سے دستبردار نہیں ہو سکتا، ایرانی وزیر خارجہ