سابق وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت خطیر ٹیکس وصولی کے باوجود عوام کو سہولت نہیں دے رہی۔

لاڑکانہ میں میڈیا سے گفتگو میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سندھ میں دوسرے صوبوں کے مقابلے میں تعلیم کا برا حال ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد دیگر صوبوں سے زیادہ ہے، خطیر ٹیکس وصولی کے باوجود حکومت عوام کو کوئی سہولت نہیں دے رہی۔

سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ حکومت کا مہنگائی کم کرنے کا دعویٰ غلط ہے، بس مہنگائی بڑھنے کی رفتار کم ہوئی ہے۔ زرعی پانی کی تقسیم کے معاملے کو نہ چھیڑا جائے تو بہتر ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ حکومت پی ٹی آئی سے مذاکرات کو طول دے رہی ہے، اس کا مقصد یہ ہے کہ امریکا کا پریشر آئے۔

مفتاح اسماعیل نے یہ بھی کہا کہ امریکا اپنا اثر و رسوخ عمران خان کے معاملے میں استعمال نہیں کرے گا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: مفتاح اسماعیل دے رہی کہا کہ

پڑھیں:

ٹیکس نظام کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قومی آمدن میں اضافے اور عام آدمی پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کے لیے ٹیکس نظام کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔اسلام آباد میں ایف بی آر اصلاحات کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن سے اہداف کے حصول میں مدد ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام میں بہتری خوش آئند ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نظام بنانے کے لیے ایک مخصوص مدت کے اندر اقدامات کیے جائیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ایف بی آر کے ڈیجیٹل ونگ کی تنظیم نو کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کیا جائے جس میں مقررہ اہداف کے حصول کے لیے واضح ٹائم لائنز ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اصلاحاتی عمل کو تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کو یقینی بنانا ہوگا اور اس بات پر زور دیا جائے گا کہ ایف بی آر اصلاحات کے نفاذ میں تاجروں، تجارتی برادری اور ٹیکس دہندگان کی سہولت کو ترجیح دی جانی چاہیے۔وزیراعظم نے غیر رسمی معیشت کو روکنے کے لیے نفاذ کے حوالے سے مزید اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے نفاذ کے اقدامات اور دیگر اصلاحات کے باعث ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب میں 1.5 فیصد کا تاریخی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔بتایا گیا کہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد 45 لاکھ سے بڑھ کر 72 لاکھ ہو گئی ہے۔ ریٹیل سیکٹر میں بتایا گیا کہ 2024 کے مقابلے اس سال 30 جون تک انکم ٹیکس کی مد میں 455 ارب کا اضافی ٹیکس جمع کیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے فیس لیس کسٹم کلیئرنس سسٹم سے نہ صرف ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہوا ہے بلکہ اگلے تین ماہ میں کلیئرنس کا وقت باون گھنٹے سے کم کر کے صرف بارہ گھنٹے کر دے گا۔

اشتہار

متعلقہ مضامین

  • آن لائن سسٹم تاخیر کا شکار، پراپرٹی ٹیکس وصولی شروع نہ ہو سکی
  • خیبرپختونخوا حکومت کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں کن سیاسی جماعتوں نے آنے سے انکار کیا؟
  • ٹیکس نظام کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم
  • لانگ مارچ توڑپھوڑ کیس، سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • پاکستان معاملے پر نریندر مودی حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے، راہل گاندھی
  • اسلام آباد: لانگ مارچ میں توڑ پھوڑ کیس: عمران اسماعیل کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • لانگ مارچ توڑ پھوڑ کیس، سابق گورنر عمران اسماعیل کے ورانٹ گرفتاری جاری
  • نہ کہیں جہاں میں اماں ملی !
  • کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں!
  • تین سال کے جبر کے باوجود کوئی عمران خان کی مقبولیت کم نہیں کر سکا، فواد چودھری