جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی جیل سے 90 فلسطینی قیدی رہا
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں حماس کے کارکن سڑکوں پر نظر آرہے ہیں، حماس غزہ میں سرنگوں سے نکل کر دوبارہ کنٹرول ظاہر کرتی دکھائی دے رہی ہے، ویڈیوز میں حماس کے مزاحمت کار پک اپ ٹرکوں میں گشت کرتے نظر آرہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی جیل سے 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا رپوٹس کے مطابق حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کے تحت اتوار کو پہلے 3 اسرائیلی قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا۔ دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کے تحت مختلف جیلوں سے رہا کیے جانے والے 90 فلسطینی قیدیوں کی فہرست جاری کی گئی تھی، جن میں 69 خواتین اور 21 بچے شامل تھے۔ اسرائیل کے عوفر جیل میں ریڈ کراس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی تصدیق کا عمل جاری رہا۔ جس کے بعد اسرائیلی جیل سے 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کا مغربی کنارے پہنچنے پروالہانہ استقبال کیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیلی جیل سے رہا ہونے والے فلسطینی قیدی 2 بسوں کے ذریعے مغربی کنارے کے شہر بیتونیہ پہنچے۔حماس کا کہنا ہے کہ قیدیوں کا اگلا تبادلہ اگلے ہفتے 25 جنوری کو ہوگا جبکہ اسرائیلی میڈیا کے مطابق تبادلے میں غزہ سے 4 قیدی رہا ہوں گے۔ دوسری جانب جنگ بندی کے بعد اسرائیلی میڈیا کی جانب سے غزہ کی صورتحال پر تبصرہ کیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں حماس کے کارکن سڑکوں پر نظر آرہے ہیں، حماس غزہ میں سرنگوں سے نکل کر دوبارہ کنٹرول ظاہر کرتی دکھائی دے رہی ہے، ویڈیوز میں حماس کے مزاحمت کار پک اپ ٹرکوں میں گشت کرتے نظر آرہے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ حماس کی پولیس دوبارہ منظم ہوتی، غزہ کا انتظام سنبھالتی نظر آرہی ہے، غزہ میں امن و امان کو بحالی کرنے میں حماس کی پولیس آگے آگے نظر آرہی ہے۔ اسرائیلی اخبار نے اپنے تبصرے میں کہا کہ فلسطینی میڈیا جنگ بندی کو حماس کی فتح کے طور پر پیش کر رہا ہے، حماس غزہ پر کنٹرول برقرار رکھنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے، اسرائیلی فوج نے حماس کی 20 بٹالینز ختم کیں، لیکن وہ تباہ نہیں ہوئی۔ واضح رہے کہ غزہ پر 15 ماہ سے مسلط اسرائیلی جنگ میں فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق ہزاروں بچوں اور خواتین سمیت 47 ہزار 899 فلسطینی شہید ہوئے، جبکہ ایک لاکھ دس ہزار سے زائد فلسطینی زخمی اور ہزاروں لاپتا ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی جیل سے اسرائیلی میڈیا فلسطینی قیدیوں نظر آرہے ہیں میں حماس کے کی جانب سے کے مطابق حماس کی
پڑھیں:
فلسطینی قیدی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو لیک کرنیوالی اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل مستعفی
اسرائیلی فوج کی اعلیٰ قانونی افسر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ گزشتہ سال بدنام زمانہ سدے تیمن جیل میں فلسطینی قیدی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی ویڈیو انہی نے لیک کی تھی۔
What does 'selfdefense' mean for a genocidal Nazi Isreali?
Remember her? Major Gen. Ifaat Tomer IDF's lawyer, in the 'right of rape' protest. Isreal is now investigating her for 'leaking the video' of the Isrealis gang raping a detailed Palestinian hostage, calling her 'traitor pic.twitter.com/XUFHOWr3mz
— SaveGazaChildren (@Hafsa64486443) November 1, 2025
یہ ویڈیو 2024 میں منظر عام پر آئی تھی، جب متعدد فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی سے زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ فوٹیج میں فوجیوں کو ایک آنکھوں پر پٹی بندھے قیدی کو گھسیٹتے اور ڈھالوں کے پیچھے لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
تومر یروشلمی نے اپنے استعفے میں کہا کہ انہیں دائیں بازو کی سیاسی قوتوں کے شدید دباؤ کا سامنا تھا جو مقدمے کو دبانا چاہتی تھیں۔ ان کے مطابق ویڈیو لیک کرنے کا مقصد فوجی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کا جواب دینا تھا۔
فردِ جرم کے مطابق قیدی کو 15 منٹ تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، برقی جھٹکے دیے گئے اور گھسیٹا گیا۔ طبی رپورٹس میں بتایا گیا کہ قیدی کے پھیپھڑے اور آنتیں پھٹ گئیں، پسلیاں ٹوٹ گئیں اور سرجری کرنا پڑی۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری، 100 سے زیادہ فلسطینی شہید
اس کیس میں گرفتار 9 فوجیوں میں سے زیادہ تر کو جلد رہا کر دیا گیا۔ بعد میں ’زیادتی‘ کا الزام ہٹا کر صرف ’تشدد‘ کا مقدمہ رکھا گیا، جسے اقوام متحدہ نے سزا میں نرمی قرار دیا۔
اسرائیل کے سخت گیر وزرا ایتامار بن گویر اور بیزلیل سموترچ نے ملوث فوجیوں کا دفاع کیا، انہیں ’ہیرو‘ کہا اور تومر یروشلمی پر فوج کی بدنامی کا الزام لگایا۔
سدے تیمن جیل پر پہلے بھی فلسطینی قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی، برقی صدمات اور جنسی تشدد کے الزامات لگ چکے ہیں۔ تومر یروشلمی کا استعفیٰ اسرائیلی فوج میں بڑھتی سیاسی تقسیم اور انصاف کے دباؤ کا آئینہ دار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی جیل غزہ فلسطین فلسطینی قیدی قیدی زیادتی میجر جنرل یفات تومر