ٹنڈوجام ،صحافی فیاض سولنگ کے اغوا کیخلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
ٹنڈو جام (نمائندہ جسارت)ہنگورجا شہرصحافی فیاض سولنگی کے اغوا کے خلاف ٹنڈو جام کے صحافیوں نے ریلی نکالی اور ٹنڈو جام پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ وفاقی حکومت کچے سے ڈاکو راج ختم کرائے پورے پاکستان کے صحافی اس پر آواز اُٹھائیں۔ تفصیلات کے مطابق ہنگور جا شہر کے صحافی فیاض سولنگی کو کچے کے ڈاکووں نے اغوا کر لیا ہے اور اس کے گھر والو ں سے ایک کروڑ کی رقم مانگ رہے ہیں اور انھیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اس ظلم کے خلاف پریس کلب ٹنڈوجام کے صحافیوں ایک احتتاجی ریلی نکالی جس کی قیادت اعجاز میمن، مظہر لاشاری، خادم لاکو، گل شیر لوچی، اور مرتضیٰ چانڈیو نے کی مظاہرے کے دوران مقررین نے کہا کہ سندھ میں صحافی محفوظ نہیں ہیں کئی عرصے سے صحافیوں کے ساتھ ناانصافیاں ہو رہی ہیں، لیکن حکومت کوئی اقدام نہیں کر رہی سندھ حکومت ڈاکوئوں کے سامنے بے بس نظر آ رہی ہے یا پھر ان کی پشت پناہی میں یہ سب کچھ ہو رہا ہے انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اور آرمی چیف اب اس کا نوٹس لیں اور سندھ کی عوام کی جان ومال کے تحفظ کے لیے کچے میں آپریشن کیا جائے تاکہ سندھ سے ڈاکو راج ختم ہو۔ مقررین نے مزید کہا کہ کے فیاض سولنگی کئی ہفتوں سے اغوا ہیں، اور پولیس ان کی بازیابی میں ناکام رہی ہے ان کی زندگی کو شدید خطرہ لاحق اس پر پورے ملک صحافی اور پریس کلب ان کی جان بچانے کے لیے آواز بلند کریں کہ انہیں فوری طور پر بازیاب کرایا جائے تاکہ صحافیوں میں پیدا ہونے والی بے چینی ختم ہوصحافیوں نے کہا کہ شہید جان محمد مہر اور نصراللہ گڈانی کے خاندانوں کو بھی اب تک انصاف نہیں مل سکا اور اب صحافیوں کے اغوا کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں اور اس واقعے کی تحقیقات کرائی جائیں اظہر لوچی، ذاکر کوکر، مدثر لوچی، ایاز اصغر سہتو، منصف ٹالپر، شکیل میمن اور دیگر نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کردی
—فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کر دی۔
سندھ پبلک سروس کمیشن کے افسران کے خلاف نیب انکوائری کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے نیب انکوائری کے خلاف سندھ پبلک سروس کمیشن کی درخواست منظور کر لی۔
جسٹس ذوالفقارعلی سانگی نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا، نیب امتحانات سے متعلق انکوائری نہیں کر سکتا ہے، نیب کو اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات میں بھی کرپشن ثابت کرنا ہوگی۔
دوران سماعت جسٹس ذوالفقارعلی سانگی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کوئی کسی کے خلاف شکایت کرتا ہے تو نیب کیا پورے پاکستان کے خلاف تحقیقات شروع کردے گا، قانون کے مطابق امتحانات کی مارک شیٹس کو تحفظ حاصل ہے نیب جانچ پڑتال نہیں کر سکتا۔
نیب کے تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب وزیراعظم کے خلاف تحقیقات نہیں کر سکتا ہے، کیونکہ قانون کے مطابق وزیر اعظم اور صدر پاکستان کو قانون تحفظ دیتا ہے۔
عدالت کی جانب سے تفتیشی افسر سے سوال کیا گیا کہ 6 سال میں نیب نے ملزمان کے خلاف کیا مواد اکٹھا کیا ہے؟
تفتیشی افسر نے بتایا کہ مجھے جنوری 2025ء میں انکوائری ملی ہے، وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات میں وقت لگتا ہے، ملزمان کو تحقیقات کے لیے نوٹس بھیجا تو وہ عدالت آگئے۔
جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے کہا کہ سپریم کورٹ ملزمان کے خلاف انکوائری بند کر چکی ہے، نیب تحقیقات نہیں کرسکتا۔ ایسا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا 10، 10 سال کیس کی تحقیقات میں لگ جائیں۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب کے ایک ایک تفتیشی افسر کے پاس 20، 20 انکوائریاں ہیں، تحقیقات میں وقت لگتا ہے۔
جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے کہا کہ جس نے سندھ پبلک سروس کمیشن افسران کے خلاف شکایت کی اس کے نہ تو شناختی کارڈ کی کاپی لی نہ حلف نامہ لیا۔
واضح رہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن و دیگرنے نیب انکوائری کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔