نادرا کی بائیکر سروس: ایک مثبت قدم مگر مسائل برقرار
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
نادرا کی جانب سے کراچی، حیدرآباد، اور میرپورخاص میں بائیکر سروس کا آغاز یقینا ایک خوش آئند اقدام ہے۔ یہ سہولت شہریوں کو طویل قطاروں اور دفاتر کے چکر لگانے سے نجات دلائے گی، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو وقت کی قلت یا جسمانی معذوری کی وجہ سے مشکل میں ہوتے ہیں۔ سروس کے ذریعے شناختی کارڈ کے اجرا اور تجدید جیسے اہم امور گھر بیٹھے انجام دینا ممکن ہوگا، جو ایک اچھا اور بہتر عمل ہے تاہم اس میں جو اضافی ہزار روپے فیس رکھی گئی ہے اس کو کم کرنے کی ضرورت ہے اور اس اقدام کے ساتھ ہی نادرا کے موجودہ مسائل نظر انداز نہیں کیے جا سکتے۔ میگا سینٹرز اور دیگر دفاتر میں شہریوں کو بدستور غیر ضروری مشکلات، عملے کی کمی، اور بدانتظامی کا سامنا ہے۔ دفاتر میں عوام کا رش اور طویل انتظار کا مسئلہ حل کرنے کے لیے مزید جامع اصلاحات کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کردی
—فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کر دی۔
سندھ پبلک سروس کمیشن کے افسران کے خلاف نیب انکوائری کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے نیب انکوائری کے خلاف سندھ پبلک سروس کمیشن کی درخواست منظور کر لی۔
جسٹس ذوالفقارعلی سانگی نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا، نیب امتحانات سے متعلق انکوائری نہیں کر سکتا ہے، نیب کو اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات میں بھی کرپشن ثابت کرنا ہوگی۔
دوران سماعت جسٹس ذوالفقارعلی سانگی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کوئی کسی کے خلاف شکایت کرتا ہے تو نیب کیا پورے پاکستان کے خلاف تحقیقات شروع کردے گا، قانون کے مطابق امتحانات کی مارک شیٹس کو تحفظ حاصل ہے نیب جانچ پڑتال نہیں کر سکتا۔
نیب کے تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب وزیراعظم کے خلاف تحقیقات نہیں کر سکتا ہے، کیونکہ قانون کے مطابق وزیر اعظم اور صدر پاکستان کو قانون تحفظ دیتا ہے۔
عدالت کی جانب سے تفتیشی افسر سے سوال کیا گیا کہ 6 سال میں نیب نے ملزمان کے خلاف کیا مواد اکٹھا کیا ہے؟
تفتیشی افسر نے بتایا کہ مجھے جنوری 2025ء میں انکوائری ملی ہے، وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات میں وقت لگتا ہے، ملزمان کو تحقیقات کے لیے نوٹس بھیجا تو وہ عدالت آگئے۔
جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے کہا کہ سپریم کورٹ ملزمان کے خلاف انکوائری بند کر چکی ہے، نیب تحقیقات نہیں کرسکتا۔ ایسا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا 10، 10 سال کیس کی تحقیقات میں لگ جائیں۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب کے ایک ایک تفتیشی افسر کے پاس 20، 20 انکوائریاں ہیں، تحقیقات میں وقت لگتا ہے۔
جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے کہا کہ جس نے سندھ پبلک سروس کمیشن افسران کے خلاف شکایت کی اس کے نہ تو شناختی کارڈ کی کاپی لی نہ حلف نامہ لیا۔
واضح رہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن و دیگرنے نیب انکوائری کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔